تاریخ کا علم کیوں ضروری ہے؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

ہر انسان کو خداوند تعالیٰ نے ذہن دیا ہے ہر انسان کےاپنے حالات و واقعات مختلف ہوتے ہیں، یوں کہا جاسکتا ہے کہ ہر انسان اپنی جگہ ایک کائنات ہے۔ یہ تو ہی فردی بات۔۔۔ مگر اجتماعی اور معاشرتی اور سماجی طور پر کسی خاص ہدف کے تحت انسانوں کی فکر بطور مجموعی چند یا دس میں سے شمار کی جاسکتی ہیں۔ مثلاً مذہبی اعتبار سے انسان کے سوچنے کے انداز کچھ دسیوں میں شما رکیے جاسکتے ہیں، اسی طرح معاشی بنیادوں پر بطور مجموعی انسانی فکر کی روش بھی چند طرح کے انداز لیے ہوئے ہے۔ یہ فکری زاویے انگریزی میں mind set کہلاتے ہیں، جنہیں فارسی میں منظومہ فکری کہتے یا اردو میں ذہنی ساخت کہتے ہیں۔ اس اصول پر اگر انسان کی سماجی تقسیم کی جائے خواہ سیاسی بنیادوں پر، معاشی بنیادوں پر، جغرافیائی اثرات، تعلیم، تاریخ و ماضی یا پھر اہداف کی بنیادوں پر۔۔۔۔ تو یہ چند یا انگشت شمار پر وجود رکھتی ہیں۔
مثلاً مذہبی طور پر انسان یا تو مومن ہوتا ہے، منافق ہوتا ہے، کافر ہوتا ہے، مشرک ہوتا ہے، غالی ہوتا ہے، انتہا پسند ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ
جب ہم تاریخ کے کسی واقعہ یا شخصیت کو جدید دور پر منطبق کرتے ہیں مثلا ً کسی کو وقت کا حُسین (ع)، جدید دور کا علی (ع) کہتے ہیں تو اس سے مراد وہ mindset ہوتا ہے جو موجودہ شخصیت کا ہے جو ماضی میں علی (ع) یا حُسین (ع) جیسا تھا۔ اس قطعاً یہ معنیٰ نہیں ہوتا کہ فلاں جدید دور کی شخصیت علی (ع) ہے۔
بلکہ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جو حالات و واقعات، سیاستوں، معاشی سرگرمیوں، سماجی تعلقات، علمی رحجان وغیرہ کے جو اصول اور روش یا ذہنی اسٹرکچر علی (ع) کا تھا وہی فلاں موجودہ شخصیت کا ہے۔ یا مثلاً کسی کو آج کا نمرود، فرعون، یزید کہنے سے بھی مراد یہی ہے کہ فلاں شخص کا منظومہ فکری یزید سے ملتا جلتا ہے وغیرہ
قرآن کریم میں بھی جن تاریخی واقعات و شخصیات یا حالات کا ذکر ہے اس کا مقصد بھی یہی ہے کہ یہ تاریخ پر حاکم وہ قانون الہٰی، قانون فطرت کو واضح کرتی ہے جس کی بنیاد پر مثلاً کوئی شخص اہل جنت بن گیا، مقرب خدا بن گیا اور کوئی راندہ درگارہ الہٰی ہوگیا۔ یہ قانونِ فطرت ہی ہوتا ہے جو تاریخ پر حاکم ہوتا ہے جس کو خداوند کریم نے کائنات کی وسعتوں سے لیکر انسانی نفوس میں متعین فرمایا ہے۔
لہذا ہمیں انسان نامی مخلوق پر بھی اور انسان کے سماجی رویوں کو بھی جانچنے کیلئے تاریخ کے تجربے سے قوانین استخراج کرنے پڑتے ہیں۔ قرآن کریم تاقیامت تک کیلئے زندہ و جاوید آئین ہے کا مطلب بھی یہی ہے کہ قرآن مجید میں قوانین کلّی تاریخ اور مختلف سماجی اور شخصی واقعات و کرداروں کی صورت میں پیش کیے گئے ہیں۔ ورنہ اگر قرآنی قصوں اور کہانیوں کو بطور کہانی باور کیا جائے تو وہ صرف ایک تاریخی صفحات پر انجوائے منٹ کیلئے قرار پائیں گے۔
سماجی یا فردی مائنڈ سیٹ، سماجی یا فردی منظومہ فکری، ذہنی ساخت کو سمجھنا اس لئے ضرور ی ہے کہ یہ ہمارے حال اور مستقبل کا تعین کرتی ہیں۔ تاریخی تجربات ہمیں وہ شواہد مہیا کردیتےہیں کہ فلاں موقع پر فلاں حالات میں کسی شخص نے فلاں کردار او انداز پیش کیا تو اس کے سے فلاں نتیجہ حاصل ہوا۔ لہذا مستقبل کی پیشن گوئیاں کرنے کا واحد حل یہی ہوتا ہے کہ تاریخی واقعات و حالات کا تجزیہ کیا جائے اور مستقبل کی راہیں معین کی جائیں۔
محدود ذہنی منظومہ جات اور فکری اسٹرکچرز کے ساتھ ہم تطبیق دے سکتے ہیں کہ تاریخ کا فلاں واقعہ جس سے فلاں نتیجہ حاصل ہوا تھا آج بھی یہی نتائج دے گا جو ماضی میں مثلا ً 4000 سال پیشتر دئے تھے۔ فلاں مائنڈ سیٹ کے شخص نے فلاں مائنڈ سیٹ کے شخص کے ساتھ فلاں معاہدہ کیا تھا یا جنگ کی تھی یا دوستی کی تھی اور پھر فلاں نتائج حاصل کیے تھے تو آج بھی انہی مائنڈ سیٹ کے حامل افراد آپ میں کوئی بھی معاملہ کریں گے جس کی تمام شرائط اور جدید تطبیق بھی وہی ہو جو ماضی میں رہی تھی اور آج بھی وہی نتیجہ حاصل کریں گے جو ماضی میں حاصل کیا تھا۔
لہذا تاریخ کو صرف کہانی اور جذباتی وابستگی کی بنیاد پر تفریح یا کسی اور جذباتی تسکین کی خاطر پڑھنا اور جاننا بے فائدہ ہے۔ بلکہ تاریخ سے سیکھنے کی ضرورت ہے، تاریخ کو جدید دور پر منطبق کرنے کی ضرورت ہے، تاریخی کرداروں اور واقعات کو جدید دور پر لاگو کرکے ہی ہم ان تاریخی قوانین کی روشنی میں اپنے لئے آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کرسکتے ہیں اور مستقبل کی تعمیر کرسکتے ہیں۔
خدا وند تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم سب انسانوں کو راہ راست کی ہدایت فرمائے، ہمارے لئے ہدایت اور گمراہی کے راستوں میں شناخت کی صلاحیت عطا فرمائے اور اس صلاحیت کے بل پر ہمیں عملی میدانوں کا خدائی سپاہی قرار دے، ہمارے مولا (عج) کو ہم سے راضی و خوشنود فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔

سید جہانزیب عابدی
About the Author: سید جہانزیب عابدی Read More Articles by سید جہانزیب عابدی: 68 Articles with 58039 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.