سیاست طاقت، اقتدار اور اختیارات کا کھیل ہے۔ عالمی سیاسی شطرنج کی بساط پروہی ملک کامیاب ہوتے ہیں جو اپنی چالی نہایت مہارت سے چلتے ہیں اور پورے منظر نامے پر نظر رکھتے ہیں۔ عالمی سیاسی طاقت کے حصول کے کھیل میں امریکہ کو برتری حاصل رہی ہے لیکن اب عالمی سیاست کا منظر نامہ تبدیل ہو رہا ہے اور روس وچین اس منظر نامے میں اہمیت اختیار کر رہے ہیں۔ امریکہ اس دنیا میں اب واحد عالمی طاقت نہیں ہے، دنیا کے دیگر ممالک بھی اب عالمی سیاست میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔ طاقت کا توازن مغرب سے مشرق کی جانب منتقل ہو رہا ہے۔ اگرچہ امریکہ اور یورپی ممالک نے روس پر پابندیاں عائد کی ہیں تا ہم روس نے معاشی اور سیاسی سطح پر مزاحمت کا شاندار مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف ان پابندیوں کے باوجود بقا کی جنگ لڑی ہے بلکہ ثابت کیا ہے کہ وہ سیاسی اور معاشی طور پر نمایاں ملک ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ روس دنیا کا رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑا ملک ہے اور زمین کے 8/1 حصے پر مشتمل ہے۔ روس کے ملک کی وسعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا کے آٹھ ٹائم زونز روس میں ہیں جبکہ اس کی سرحد دنیا کے 14 ممالک سے ملتی ہیں۔آبادی کے لحاظ سے روس دنیا کا نواں بڑا ملک ہے جبکہ جی ڈی پی (پی پی پی) کے اعتبار سے دنیا کا چھٹا جب کہ جی ڈی پی (نامنل) کے لحاظ سے دنیا کا نواں بڑا ملک ہے۔ روس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن اور ویٹو پاور رکھنے والا ملک ہے۔ ملٹری بجٹ کے اعتبار سے روس دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔ یہ جی 20، دی ایس سی او (The SCO) ، برکس (BRICS)، دی ایپس (The APEC)، دی سی ایس ٹی او (The CSTO) اور ای اے ایف یو (EAEU) کا رکن ملک ہے۔ روس میں اقوام متحدہ کا عالمی وراثتی علاقے کی فہرست میں 30 علاقے شامل ہیں۔ روس کا کل رقبہ ایک کروڑ 70 لاکھ 98ہزار 246 مربع کلومیٹر ہے جو امریکہ سے دگنا جبکہ دنیا کے 234 ممالک سے بڑا اور زمین کا 19٪ فیصد ہے۔ جی ڈی پی (پی پی پی): 4 ہزار 6 سو 50 ارب ڈالر جی ڈی پی (نامنل): 2 ہزار ایک سو 33 ارب ڈالر جی ڈی پی فی کس (پی پی پی): 31 ہزار 967 ڈالر روس کا ملحقہ ساحلی علاقہ دنیا کا سب سے بڑا ہے جس کا رقبہ 37 ہزار 653 کلومیٹر ہے۔ زمینی رقبے کے اعتبار سے روس دنیا کے تین براعظموں سے بڑا ہے اس کی سرحد یں دنیا کے تین سمندروں سے ملتی ہیں۔ روس میں چھوٹی بڑی ایک لاکھ دریا ہیں دنیا کے سب سے بڑے پانی کے ذخائر اس کے پاس ہیں۔ جھیل بیکل روس کی سب سے بڑی اور خالص پانی کی جھیل ہے۔ روز دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جس کے پاس Renewable پانی کے سب سے بڑے ذخائر ہیں۔ روس دنیا کا پانچواں بڑا سفارتی نیٹ ورک رکھنے والا ملک ہے جس کے 199 ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات ہیں۔ دنیا بھر میں اس کے 144 سفارت خانے اور متعدد قونصلیٹس ہیں۔ روس اور ترکی کے تزویراتی تعلقات ہیں۔ ایران کے ساتھ بھی روس کے لحویل مدتی تزویراتی تعلقات ہیں جبکہ پاکستان کے ساتھ بھی روس کے دوستانہ تعلقات ہیں جن میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید بہتری آرہی ہے۔ روس کے افریقی ممالک کے ساتھ بھی نہایت اہم اور نمایاں تعلقات ہیں اور گزشتہ چند مہینوں میں افریقہ کے متعدد ممالک میں روس کے لیے عوام کے دلوں میں نمایاں جگہ پیدا ہوئی ہے جبکہ روس کے صدر نے افریقی عوام کے لیے مفت اجناس کی فراہمی کا اعلان کر کے افریقی عوام کے دل جیت لیے ہیں۔ روسی افواج کی تعداد 11 لاکھ ہے جو دنیا کی پانچویں بڑی فوج ہے، روس کے پاس دنیا کے نصف کے قریب جوہری ہتھیار ہیں۔ روس کے پاس دنیا کے پانچویں بڑے زر مبادلہ کے ذخائر ہیں جس کا حجم 540 ارب ڈالر ہے۔ روس کا دفاعی بجٹ 2020ء میں 61 ارب 71 کروڑ ڈالر تھا۔ 2021ء میں ہتھیار برآمد کرنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک تھا۔ روس کی محنت کی افرادی قوت 7 کروڑ ہے جو دنیا میں چھٹی بڑی افرادی قوت ہے۔ روس دنیا کا تیرہواں برآمد کنندہ اور 21واں درآمد کنندہ ملک ہے۔ دنیا کے بڑے ممالک میں روس قرضوں کے اعتبار سے نچلی سطح پر ہے۔ روس کے پاس 87 ہزار کلومیٹر ریلوے لائن ہے جو دنیا بھر کی تیسری بڑی ریلوے لائن ہے۔ روس کا روڈ نیٹ 15 لاکھ کلومیٹر پر مشتمل ہے۔ روس کے پاس ایک لاکھ 2 ہزار کلومیٹر آبی گزرگاہ ہے۔ روس کے ایک ہزار 2 سو 18 فضائی اڈوں میں سے سب سے مصروف ترین شریمٹیو انٹرنیشنل ایئرپورٹ (Sheremetyevo International Airport) ہے۔ روس کا سب سے بڑا بحری پورٹ نیووروسیک (Novorossysk)ہے جو بحریہ اسود میں کرانوڈار کرائے میں واقع ہے۔ روس کو بجا طور پر توانائی کا سپر پاور کہا جاتا ہے۔ اس کے پاس دنیا کے سب سے بڑے گیس کے ذخائر ہیں، دوسرے بڑے کوئلے کے ذخائر، آٹھویں میں بڑے تیل کے ذخائر، جبکہ دنیا کے سب سے بڑے شیل آئل کے ذخائر ہیں۔ روز دنیا کا دوسرا بڑا گیس پیدا کرنے والا ملک اور نمایاں برآمد کنندہ ہے۔ روس کے پاس دنیا کا تیسرا بڑا قابل کاشت رقبہ ہے جو 12 لاکھ 65 ہزار 2 سو 67 مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے۔ روس کی زرعی زمین کو یورپ کی خوراک باسکٹ کہا جاتا ہے لہٰذا یورپ نے امریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کی تائید کر کے اپنے لیے بہت بڑی مشکلات کھڑی کر دی ہیں۔ روس دنیا کا سب سے بڑا گندم برآمد کرنے والا ملک ہے جبکہ یہ مکئی برآمد کرنے میں بھی نمایاں ہے۔ روس اپنی جی ڈی پی یعنی قومی آمدنی کا ایک فیصد تحقیق و ترقی ( Research and development) پر خرچ کرتا ہے جو دنیا کا دسواں بڑا بجٹ ہے۔ 2020ء میں سائنسی تحقیق کی اشاعت میں اس کا دسواں نمبر تھا 133 لاکھ صفحات پر مشتمل تھا۔ 1904ء سے اب تک روس کے 26 سائنس دانوں کو نوبل پرائز حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہے جنہوں نے طبیعیات، کیمیا، ادویات، معیشت،ادب اور امن کے میدان میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر یہ انعام وصول کیا۔ روس کا عالمی جدت اشاریہ ( Global innovation index ) میں 2021ء میں 45واں نمبر تھا۔ روس کے خلاء میں 172 خلائی اسٹیشن ہیں جو دنیا کی تیسری بڑی تعداد ہے ۔ 2018ء میں روس میں سیاحت کی غرض سے آنے والوں کی تعداد 2 کروڑ 46 لاکھ اور 2019 ء میں 2 کروڑ 45 لاکھ تھی۔ 2019ء میں روس سیاحت کی غرض سے انے والوں کی تعداد کے لحاظ سے چھٹا بڑا ملک تھا۔
|