میجر ایاز حسین شھید حب الوطنی کا پیکر

میجر ایاز حسین شہید پاکستان کا بھادر سپوت قوم خراج تحسین پیش کرتی ھے

میجر ایاز کی برسی کے موقع پر شیلد وصول کرتے ہویے

شہادت وہ عزت،مقام ،مرتبہ ،تاج اور فضیلت ہے جسکی تمنا ہر مومن کے دل میں مچلتی ہے۔یہ ہر مسلم کی آرزواور دلی خواہش ہےلیکن اللہ تعالیٰ اس کے لئے انتخاب اپنے محبوب بندوں میں سےکرتے ہیں۔وہ چُنےہوئے، منتخب،مقبول ومحبوب لوگ ہوتے ہیں جن کے سر پر شہادت کا تاج سجایا جاتا ہے اور وہ گھرانے قابلِ رشک ہیں جن کے سپوت مادرِ وطن کے دفاع کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں۔ قابل فخر ہیں وہ والدین جن کے بیٹوں کو پوری قوم کے بیٹے ،وطن کے بیٹے ہونے کا اعزاز حاصل ہوتا ہے۔
وطن کے ایسے ہی ایک قابل فخر،نڈر،دلیر ،بہادر،شجاع،انتہائی قابل اوربا صلاحیت بیٹے"میجر ایاز حسین کو رائی"تھے جنہوں نے عظیمتوں،عظمتوں،شہیدوں اور غازیوں کی امین پا کستا ن آرمی میں شمو لیت کا فیصلہ کیا اوریو ں اپنی جوانی کو اللہ کے سامنے جھکنے کی لذت سے آشنا کرنے کے ساتھ ساتھ وطن کےعشق سےبھی وابستہ کرلیا ۔ ایازحسین کےضمیر میں محبت اوروفا کی خوشبو رچی بسی ہوئی تھی ۔ وہ جس کاتعلق صوفیاء، اولیا، علماء، محّدِثین اور دانشوروں کی سرزمین سندھ سے تھا ۔ جسکی شخصیت میں کردار کی خوشبو تھی۔ وہ جو عزم ، ہمت ، حوصلے ، بہادری ، دلیری اور بے خوفی جیسے ہتھیاروں سے لیس تھا ۔ وہ وطن کا بیٹا تھا ، وطن پر قربان ہونے مر مٹنے کا جذبہ لئے ہوئے دنیا کے سرد ترین اور مشکل ترین محاذ پر وطنِ عزیز کے لئے شاندار ، ناقابلِ فراموش اور تاریخی خدمات سرانجام دے رہا تھا ، جس پر پوری قوم کو فخر ہے ۔
ایاز کا تعلق ، اس کا عشق اس وردی سے تھا جو وطن کے تحفظ کی قسم اور عہد کے ساتھ زیب تن کی جاتی ہے ۔ وہ وردی جو دہشت ، ظلم و بربریت اور اندھیروں کے علمبرداروں کے خلاف خوف کی علامت ہے، وہ وردی جو محبِ وطن اور روشنی کے مسافروں کے لئے باعث ِفخر اور آنکھوں کی طمانیت ہے ۔ یاں یہی وردی عالمی سامراجی طاقتوں اور باطل کا اوّلین ہدف رہی ہے، اس وردی کا رشتہ اس سرزمین سے ، اس کے سبز ہلالی پرچم سے اتنا اٹوٹ ہے کہ انہیں الگ کرکے نہیں دیکھا جاسکتا ۔ یہ وردی پوش جب وطن کی حفاظت ، تحفظ اور دفاع کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں ، سبز ہلالی پرچم سے لپٹے ہوئے باوقار طریقے سے آتے ہیں تو قوم کی ماؤں،بہنوں کو یہ احساس ہوتا ہے کہ جب تک وطن کے یہ بیٹے ہیں انکی آبروئین محفوظ ہیں ،انکی شہادت قوم کو حیات کی نوید دیتی ہے کیونکہ شہید کی موت قوم کی حیات ہوتی ہے ۔
میجر ایاز حسین ایک انتہائی ذمہ دار ،فرض شناس آفسیر تھے جو ملک کے سرد ترین علاقے سکر دو میں ہیلی کاپٹر کے پائٹ کے طور پر اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے۔ وہ ستمبر 2020 ء میں سکر دو میں تعنیات ہوئے اور روزانہ دن کو اپنے ہیلی کاپٹر کو ان برف پوش پہاڑوں میں لے جاتے اور اپنی فوج کے جوانوںکو غذائی اشیاء ، ادویات ، ہتھیار ، فضائی معلومات فراہم کرنے کے علاوہ ، بیماروں کو ہسپتال لانے،برف میں دبے ہوئے فوجیوں کو نکلوانے اور دیگر امدادی سرگرمیوں کو بڑی جانفشانی ، ذمہ داری اور تند ہی سے سرانجام دیتے رہے ۔
26 دسمبر 2020 ء کو ایک سرد ترین دن تھا جب میجر ایاز کو کارگل بارڈر کی طرف کچھ جوان جو برف کے تودے میں دب کر شہید ہوگئے تھے انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے لانے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ موسم کی شدت کھٹن حالات کے باوجود میجر ایاز نے فرض کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہیں کی اور معاون پائلٹ میجر حسین ارشاد، ٹیکنیشن نائک انضمام کے ہمراہ اپنی منزل کی جانب روانہ ہو گئے ۔ مطلوبہ مقام پر لینڈ کرنے کے بعد انہوں نے شہید فوجی اہلکاروں کے صندوق میں بند جسد خاکی لیکر واپس اپنی مطلوبہ منزل کی طرف روانہ ہوئے۔ واپسی پر انکے ہیلی کاپٹر میں فنی خرابی پیدا ہو گئی اور ان کا رابطہ کٹ گیا۔ بعد ازاں معلوم ہوا کے ان کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیاہے۔ یہ تھا میجر ایاز حسین شہادت کا سفر ۔ اللہ تعالیٰ اس کی شہادت کو قبول فرمائے اور اس کا درجات بلند فرمائے۔
قوم نے اس بہادر جا نثار اور جرّی سپوت کو پورے اعزاز کے ساتھ ملیر کینٹ کے نزدیک ٹول پلازہ کے قریب قبرستان میں دفن کیا گیا۔ کسی نے مٹی سے پوچھا کے یہ تمہارے اندر عجیب سی خوشبو اور مہک ہے۔ یہ مشک ہے یا عبیری ہے۔ مٹی نے جواب دیا کہ میں تو ایک معمولی سی حقیر سی مٹی ہوں مجھ میں جب شہید کو دفنایا گیا تو یہ اسکی صحبت کا کمال ہے کہ مجھ میں یہ خوشبو پیدا ہوئی۔ زمین کا وہ حصہ جس میں شہید کو دفن کیا جا تا ہے اسے زمین کے دوسرے حصوں پر امتیاز اور فضیلت حا صل ہو جاتی ہے ۔ وہ حصہ خود کو خوش قسمت تصور کرنے لگتا ہے ۔ شہید ایاز پوری قوم کا فخر ہے ، اس کا گھرانہ خوش نصیب ہے جسکے دو جوان میجر ایاز حسین اور میجر محمد خان ہے شہادت کا تاج پہن کر پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ۔ میجر ایاز پا کستان کے نو جوا نوں کے لئے با العموم اور سندھ کے نو جوا نوں کے لئے با الخصوص رول ماڈل اور حقیقی ہیرو ہیں۔ ذرائع ابلا غ کا یہ فرض ہے کہ قوم کے اس بہادر سپوت کے کار نامے کو نما یا ں جگہ دے کر جذبہ حب الوطنی کو عام کریں ۔ پوری قوم شہید ایاز حسین اور انکے اہل خانہ کو سلام پیش کر تی ہے ، 25 دسمبر 2020ء کو شہید ایاز حسین کی دوسری برسی تھی جس میں شرکت کی سعا دت مجھے نصیب ہوئی ۔میں نے اس موقع پر ایک زعم ساعتیں کو سنائی جس کو بے حد پذیرائی رقیب ہو ئی ۔میرا قلم اور میر ی ابلاغی صلا حیتیں میرے وطن ،وطن کے شہدا کے لئے وقف ہیں۔ میں نے نوجوانی میں جانباز فورس میں شمولیت اختیار کی اور طیارہ شکنی توپ یعنی "اینٹی ائیر کرافٹ گن " کی تربیت حاصل کی۔ آج کی دنیا ذرائع ابلاغ اور پروپیگنڈہ مہلک ہتھیاروں سے زیادہ طاقتور حیثیت اختیار کر گئے ہیں اور ہم اس ہتھیار کا مقابلہ کم ترین سہولیات کے باوجود کر رہے ہیں۔ سامعین سے گذارش ہے کہ مجھے اپنی دعاؤوں کا حصہ بنائیں۔

Dr Syed Mehboob
About the Author: Dr Syed Mehboob Read More Articles by Dr Syed Mehboob: 119 Articles with 64658 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.