پاکستان اور عمان دو بھائی، دو دوست، امت مسلمہ کے یکجہتی اور استحکام کے لیے کوشاں، امن اور محبت کے علمبردار ہیں۔ عمان پاکستان کا انتہائی قابل بھروسہ، قابل اعتماد اور مخلص دوست ہے۔ یہ دوستی تاریخ زمانے کے گرم و سرد سے بے نیاز اور پائیدار ہے۔ یہ امر نہایت دلچسپی کا باعث ہوگا کہ 30 فیصد کے لگ بھگ عمانی بلوچیوں کا تعلق پاکستان کے پیارے صوبے بلوچستان سے ہے جو پاکستان سے عمان منتقل ہوئے اور اس کی محبت کے ایسے اسیر ہوئے کہ اسے اپنا مستقل وطن بنا لیا۔ گوادر عمان کا حصہ تھا جسے 8 ستمبر 1958ء کو پاکستان کے سپرد کیا گیا۔ عمان میں لگ بھگ 85 ہزار پاکستانی کام کر رہے ہیں جو اپنے عمانی بھائیوں کے ساتھ مل کر عمان کی تعمیر، ترقی اور استحکام کے لیے نمایا اور قابل فخر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ یہ پاکستانی پاکستان کے لیے زر مبادلہ کے حصول کا اہم ذریعہ بھی ہیں۔ پاکستان عمان کا اس امر میں بھی بے حد شکر گزار ہے کہ اس نے پاکستان کی سمندری حدود میں 50 ہزار مربع کلومیٹر کا اضافہ کیا۔ عمان واحد ملک ہے جس سے پاکستان کی سمندری حدود براہ راست ملتی ہے۔ عمان اور پاکستان کے سفارتی تعلقات کا آغاز 1972ء میں ہوا اور یہ تعلقات نصف صدی کا سفر طے کرنے کے بعد مزید توانا، مستحکم اور مضبوط ہو چکے ہیں۔ عمانی افواج کی جنوبی رجمنٹ میں پاکستانی نژاد بلوچ نمایاں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ حالیہ برسوں میں دونوں ممالک نے معاشی تجارتی تعلقات کو مستحکم کرنے پر بھی نمایاں زور دیا ہے۔ پاکستان عمان کے سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش آفر دے رہا ہے اور دونوں ملک کے نجی شعبوں کا تعاون اس میں مفید اور کار آمد ثابت ہوگا۔ دونوں ممالک کی کیا عیادت اور اعلیٰ وفود کے تبادلے دونوں ملکوں کے درمیان گرم جوشی، قربت اور مضبوط تعلقات کا آئینہ دار ہے۔ دونوں ممالک نے ہوائی سروس کا معاہدہ 1976ء، سرمایہ کاری کے تحفظ کا معاہدہ 1977ء ثقافت اور تعلیم کا معاہدہ 1986ء میں کیا۔ عمان کا وژنری، مخلص اور قابل لیڈر غیرت م اپ سلطان قابومی نے اپریل 2001ء میں پاکستان کا دورہ کیا جو ایک تاریخی لمحہ تھا۔ پاکستان اور اہل پاکستان کے لیے یہ نہایت مسرت اور تقویت کا باعث تھا۔ 2002ء میں پاکستان سے صدر جنرل پرویز مشرف، 2005ء میں وزیر اعظم شوکت عزیز، اور 2010ء میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے دورے بھی نہایت اہمیت کے حامل تھے۔ ستمبر 2016ء میں وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور جناب سرتاج عزیز نے ستمبر 2016ء میں پاکستان کا اہم دورہ کیا۔ 20 اکتوبر 2020ء کو پاکستان اور عمان نے ملٹری تعاون کے معاہدے پر دستخط کئے۔ عمان کی جانب سے جناب محمد بن ناصر الرسبی جبکہ پاکستان کی جانب سے کے کے احسن واگن نے اس معاہدے کی توثیق کی۔ پاکستان اور عمان کے درمیان متعدد شعبوں میں تعاون کی وسیع امکانات موجود ہیں جن میں کیمکل، پلاسٹک کے شعبے نمایاں ہیں جن میں پاکستانی سرمایہ کار عمان کے اکنامک زون یعنی اقتصادی خصوصی علاقہ جات میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ عمان کے البشارمیٹ کمپنی (Al Bashyar meat company) اور پاکستانی برآمدات میں تعاون کی بے حد ضرورت ہے جہاں پاکستان عمان کی حلال گوشت کی ضروریات پوری کر سکتا ہے۔ اس امر کی بے حد ضرورت ہے کہ پاکستان کے ہنر مند پڑھے لکھے افراد کے لیے عمان میں موجود ملازمت کے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔ عمان امن، محبت اور بھائی چارے کا ملک ہے جہاں غیر سم اقلیتوں کو جو عمان میں ملازمتوں کے لیے آتے ہیں انہیں مکمل تحفظ اور مذہبی آزادی حاصل ہے اور جہاں ہندوؤں کے لیے مندر، عیسائیوں کے لیے گرجا گھر تعمیر کیے گئے ہیں جہاں متعلقہ مذاہب کے ماننے والے مکمل یکسوئی، آزادی اور تحفظ کے احساسات کے ساتھ اپنی مذہبی رسوم ادا کر سکتے ہیں۔ پاکستانی سفارت خانے کے تعاون سے ساتھ ایسے سکول تعمیر کیے گئے ہیں جہاں پاکستانیوں کے ساتھ ساتھ عمانی اور دیگر ممالک کے طلباء و طالبات بھی علم کی پیاس بجھا رہے ہیں۔ پاکستان عمان کے ساتھ ہوائی، زمینی اور سمندری حدود کے ذریعے رابطے میں ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اور عمان کے درمیان پروازوں میں اضافہ کیا کیا ہے۔ پاکستان اور عمان کو آزاد تجارت معاہدے (FIA) کے لئے بھی نمایاں پیش رفت کرنی چاہیے۔ عمانی معیشت: جی ڈی پی (نامنل): 104 ارب ڈالر (2023) جی ڈی پی (پی پی پی): 314 ارب ڈالر فی کس آمدنی: 23 ہزار 416 ڈالر آبادی: 45 لاکھ
پاکستان اور عمان کے درمیان تجارت سال بر آمدات ملین ڈالر درآمدات ملین ڈالر کل تجارتی حجم ملین ڈالر تجارتی توازن ملین ڈالر پاکستانی برآمدات ارب ڈالر برآمدات میں حصہ پاکستان درآمدات ارب ڈالر پاکستانی درآمدات میں حصہ 2012 185.9 640.4 826.3 (454.5) 24.62 0.8 43.81 1.52 2013 258.1 1073.8 1331.9 (815.7) 25.121 1.8 43.77 2.52 2014 221.1 1217.1 1438.2 (995.9) 24.72 0.9 47.54 2.6 2015 220.1 436.1 656.2 (226.0) 22.689 0.6 43.99 1.0 2016 87.3 331.4 418.7 (244.1) 20.435 0.4 47.17 0.7 2017 118.4 656.9 775.3 (538.3) 21.92 0.5 57.52 1.1 2018 139.1 788.3 927.5 (649.2) 23.78 0.6 60.39 1.3 2019 171.5 608.6 780.1 (437.2) 23.82 0.7 50.51 1.2 2020 149.3 615.7 765.0 (466.4) 22.25 0.7 45.84 1.3 2021 176.5 451.3 627.8 (274.8) 28.88 0.6 75.11 0.6
ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستانی اشیاء ٹیکسٹائل، کھیلوں کا سامان، آم، پھول، آلات جراحت، سیمنٹ اور دیگر اشیاء کی برامداد کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جائیں اور تجارتی توازن کو پاکستان کے حق میں لانے کی تگ و دو کی جائے۔
|