حالیہ عرصے میں دنیا نے بخوبی دیکھا ہے کہ چین نے عالمی مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے لیے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے سے لے کر عہد حاضر میں درپیش مختلف چیلنجز سے نمٹنے کے لیے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو (جی ڈی آئی)، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو (جی ایس آئی) اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو (جی سی آئی) کی تجاویز پیش کی ہیں اور ان پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔ اسی دوران چین نے پختہ اعتماد اور ٹھوس اقدامات کے ساتھ تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ مل کر پائیدار امن کے لیے زیادہ سے زیادہ کوششوں کو مستحکم کرنے، مشترکہ سلامتی کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے کام کیا ہے۔چین کا موقف بڑا واضح ہے کہ مشترکہ ترقی میں مضبوط اعتماد پیدا کریں، ثقافتی تبادلوں کے لئے اہم ترغیب فراہم کریں، اور ماحولیاتی تحفظ کے لئے مزید اقدامات کریں.یوں ، چین نے مشترکہ مستقبل کی حامل عالمی برادری کی تعمیر میں مسلسل اپنا حصہ ڈالا ہے۔ وسیع تناظر میں بی آر آئی مشترکہ مستقبل کی حامل عالمی برادری کی تعمیر، عوامی فلاح اور چین کی جانب سے فراہم کردہ تعاون پلیٹ فارم کی ایک روشن مثال ہے جس کا بین الاقوامی برادری نے خیرمقدم کیا ہے۔جولائی 2023 تک دنیا کے تین چوتھائی سے زائد ممالک اور 30 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں نے چین کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، جو چین پر عالمی برادری کے بھرپور اعتماد کی عکاسی ہے۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران چین نے بی آر آئی تعاون کی ایک مضبوط بنیاد رکھی ہے اور تعاون کا زبردست فریم ورک قائم کیا ہے، جس نے ٹھوس نتائج فراہم کیے ہیں اور پائیدار پیش رفت حاصل کی ہے۔ بی آر آئی نے مشترکہ طور پر شراکت دار ممالک میں بنیادی ڈھانچے کی مضبوط ترقی سمیت افرادی اور ثقافتی روابط کو عمدگی سے آگے بڑھایا ہے۔ اس نےمتعلقہ ممالک کی ترقی کو مؤثر طریقے سے فروغ دیا ہے ، جس سے بی آر آئی سے وابستہ ممالک کے عوام میں تکمیل اور خوشی کا ایک مضبوط احساس پیدا ہوا ہے۔ بی آر آئی کے فلیگ شپ منصوبوں جیسے چین پاکستان اقتصادی راہداری، چین۔لاؤس ریلوے، جکارتہ۔بانڈونگ ہائی اسپیڈ ریلوے اور مومباسا۔نیروبی اسٹینڈرڈ گیج ریلوے نے مقامی سطح پر معاشی اور سماجی ترقی کو مضبوط رفتار دی ہے۔ چین یورپ مال بردار ٹرینوں نے گزشتہ دس سالوں میں 77 ہزار سفر کیے ہیں ، 7.31 ملین کنٹینرز سے مصنوعات کی نقل و حمل کو یقینی بنایا گیا ہے اور بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی تعاون کے لئے ایک اہم پل قائم کیا گیا ہے۔ لوبان ورکشاپس نے 20 سے زائد بیلٹ اینڈ روڈ ممالک میں نوجوانوں کو پیشہ ورانہ مہارت حاصل کرنے میں مدد کی ہے۔یوں بی آر آئی نے حقیقی طور پر بتایا ہے کہ اس کا مقصد چین اور باقی دنیا کو مواقع کا اشتراک کرنے اور مشترکہ ترقی حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ چین بخوبی سمجھتا ہے کہ ترقی سلامتی اور تہذیب کے لئے مادی بنیاد کے طور پر کام کرتی ہے.یہی وجہ ہے کہ اس نے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو (جی ڈی آئی) کے ذریعے ترقی کے چیلنجوں کو حل کرنے اور عالمی ترقی کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ جی ڈی آئی اقدام کا بنیادی مقصد پائیدار ترقی کے لئے اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے پر عمل درآمد میں تیزی لانا ہے۔ اس کی بنیادی ضرورت عوام پر مرکوز نقطہ نظر ہے، اس کا سب سے اہم فلسفہ متحد، مساوی، متوازن اور جامع عالمی ترقیاتی شراکت داری ہے، اور اس کے اہم اقدام میں مضبوط، سبز اور صحت مند عالمی ترقی کو فروغ دینے اور مشترکہ طور پر ترقی کی عالمی برادری کی تعمیر کے لئے نتائج پر مبنی اقدامات شامل ہیں.چین نے اس خاطر عالمی ترقی پر اعلیٰ سطحی مکالمے کی میزبانی کی ہے اور اس اقدام پر عمل درآمد کے لئے 32 اہم اقدامات پیش کیے ہیں۔ تاحال ، ان میں سے نصف اقدامات پر عمل درآمد کیا جا چکا ہے یا ابتدائی نتائج حاصل کیے جا چکے ہیں۔ جی ڈی آئی منصوبوں میں توسیع ہو رہی ہے ، جن میں 200 سے زیادہ منصوبے اچھے نتائج حاصل کر رہے ہیں ، یوں چین جہاں دنیا کی مشترکہ ترقی کی امنگ کو عملی شکل دینے میں پیش پیش ہے وہاں دیگر ممالک کی مدد سے اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں بھی فرنٹ لائن پر کھڑا ہے۔
|