ابھی حال ہی مین چین کی جانب سے ورلڈ انٹرنیٹ کانفرنس میں واضح کیا گیا ہے کہ سائبر اسپیس میں مشترکہ مستقبل کی کمیونٹی کی تعمیر نہ صرف وقت کے چیلنج کا جواب دینے کے لئے ایک ناگزیر انتخاب ہے بلکہ بین الاقوامی برادری کا مشترکہ مطالبہ بھی ہے۔چین نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی برادری کو سائبر اسپیس میں مشترکہ مستقبل کی حامل کمیونٹی کی تعمیر کو ایک نئے مرحلے تک لے جانے کے لئے تبادلوں اور عملی تعاون کو گہرا کرنے کی ضرورت ہے۔چین نے اس عالمی سرگرمی کے دوران ایک مرتبہ پھر ترقی کو ترجیح دینے پر زور دیا تاکہ انٹرنیٹ کی ترقی کے ثمرات زیادہ سے زیادہ ممالک اور لوگوں کو فائدہ پہنچائیں۔چین نے سائبر جرائم کے خلاف کریک ڈاؤن، ڈیٹا سیکیورٹی اور ذاتی معلومات کے تحفظ کو مضبوط بنانے اور سائنس ٹیک کی ترقی سے قوانین، معاشرے اور اخلاقیات کے لئے لائے گئے خطرات اور چیلنجوں کا مناسب جواب دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ چین نے یہ پیغام بھی دیا کہ وہ گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) گورننس انیشی ایٹو کو نافذ کرنے اور مصنوعی ذہانت کی محفوظ ترقی کو فروغ دینے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔مصنوعی ذہانت،جہاں انسانی ترقی کا ایک نیا محاذ ہے، وہاں بڑے مواقع ، غیر متوقع خطرات اور چیلنجز کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے، جن کے لئے عالمی ردعمل کی ضرورت ہے۔انہی امور کو مدنظر رکھتے ہوئے اکتوبر میں ، چین نے گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس گورننس انیشی ایٹو شروع کرنے کا اعلان کیا ، جس میں مصنوعی ذہانت کی ترقی ، سلامتی اور گورننس کے لئے چین کے منصوبے کی وضاحت کی گئی ، اور عوام پر مرکوز نقطہ نظر ، انسانیت کی بھلائی کے لئے مصنوعی ذہانت کی ترقی ، خودمختاری کا احترام اور مشترکہ حکمرانی کے اصول تجویز کیے گئے۔ حقائق کے تناظر میں یہ انیشی ایٹو مصنوعی ذہانت کی ترقی اور گورننس کے بارے میں عالمگیر خدشات کو دور کرنے کے لئے ایک تعمیری نقطہ نظر پیش کرتا ہے ، اور متعلقہ بین الاقوامی تبادلہ خیال اور قواعد سازی کے لئے خاکہ تیار کرتا ہے ، جو انسانیت کے لئے مشترکہ مستقبل کی حامل کمیونٹی کے وژن کو آگے بڑھانے اور گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو ، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو کے وژن کو آگے بڑھانے کے لئے چین کی فعال کوششوں کا حصہ ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے اکتوبر کے اواخر میں مصنوعی ذہانت سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی مشاورتی باڈی کا آغاز کیا تاکہ تیزی سے ابھرتے ہوئے نئے ٹولز کی عالمی گورننس کو بہتر بنایا جا سکے اور دو چینی اسکالرز کو اس کے ارکان کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔چین کا اس حوالے سے موقف ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن اور بین الاقوامی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کی حیثیت سے چین اقوام متحدہ کے فریم ورک کے تحت مصنوعی ذہانت کی حکمرانی پر تبادلہ خیال کرنے، ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی اور رائے میں اضافہ کرنے اور وسیع اتفاق رائے کی بنیاد پر مصنوعی ذہانت کے گورننس فریم ورک، اصولوں اور معیارات کی تشکیل کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔حال ہی میں ، برطانیہ کی میزبانی میں اے آئی سیفٹی سمٹ میں چینی وفد نے کہا کہ ملک بین الاقوامی "گورننس فریم ورک" کی تعمیر میں مدد کے لئے مصنوعی ذہانت کی حفاظت پر تعاون بڑھانے کے لئے تیار ہے۔ایک ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے چین کا مقصد تمام شریک فریقوں کے ساتھ مصنوعی ذہانت کے امور پر تبادلے اور مواصلات کو فروغ دینا اور وسیع اتفاق رائے کے ساتھ گورننس فریم ورک کے لئے دانشمندی کو جمع کرنا ہے۔چینی وفد نے سمٹ میں گلوبل آرٹیفیشل انٹیلی جنس گورننس انیشی ایٹو کو فروغ دیا، ممالک پر زور دیا کہ وہ عوام پر مبنی اور ایک بہتر مصنوعی ذہانت کی ترقی کے اصولوں کی فعال طور پر وکالت کریں، ٹیکنالوجی رسک مینجمنٹ اور کنٹرول کو مضبوط بنائیں، اور تمام فریقین کو باہمی احترام، مساوات اور باہمی فائدے کے اصولوں کی بنیاد پر تعاون اور گورننس کی ترغیب دیں۔صرف انہی اصولوں کی روشنی میں سائبر اسپیس میں مشترکہ مستقبل کی حامل کمیونٹی کی تعمیر عملی جامہ پہن سکتی ہے اور دنیا کے سبھی ممالک مستفید ہو سکتے ہیں۔
|