چین کی سربراہ مملکت کی سفارت کاری

چین نے ہمیشہ باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور باہمی تعاون کے اصولوں کے مطابق چین اور امریکہ کے تعلقات کو دیکھا اور ترقی دی ہے۔ سان فرانسسکو میں ہونے والی چین امریکہ سربراہی کانفرنس نے چین امریکہ تعلقات اور عالمی امن و ترقی کے لیے چین کے خلوص اور اعلیٰ درجے کی ذمہ داری کو مزید اجاگر کیا ہے۔ یہ امید کی جاتی ہے کہ امریکہ چین کے ساتھ منطقی اور عملی بات چیت کرے گا، اور کیا چین اور امریکہ کے تعلقات "مستحکم اور بہتر" ہو سکتے ہیں، یہ عمل پر منحصر ہے

سربراہ مملکت کی سفارت کاری چین اور امریکہ کے بڑھتے ہوئے تعلقات میں ایک مرکزی اسٹریٹجک کردار ادا کرتی ہے۔ گزشتہ سال نومبر میں، شی اور بائیڈن نے بالی، انڈونیشیا میں ملاقات کی اور اہم مشترکہ مفاہمت کے بہت سے سنگ میل حاصل کئے۔ اس ملاقات کے دوران صدر شی نے اس بات پر زور دیا کہ چین امریکہ تعلقات کی ترقی باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور جیت کے تعاون کے تین اصولوں پر مبنی ہونی چاہیے۔

تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں کسی بھی اہم پیش رفت کی توقعات ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ طویل عرصے سے انتظار کی جانے والی شی بائیڈ ن ملاقات کے نتائج قابل ذکر ہو سکتے ہیں ۔ یہ ملاقات دنیا کو یہ یقین دلانے میں بھی مدد دے سکتی ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے سے الگ ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے اور دونوں فریقوں کو مسلح تصادم میں جانے سے روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔دونوں صدور کی سان فرانسسکو میں ہونے والی ملاقات انتہائی اہمیت کی حامل ہو گی کیونکہ اس سے آنے والے سالوں میں دوطرفہ تعلقات کی ترقی کے راستے کی ترتیب نو کی جا سکتی ۔ چین اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ سطح کے تبادلوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ، ایک کے بعد ایک بقایا مسائل کا ایک سلسلہ سامنے آئے گا۔ اس کے علاوہ، سلامتی کے بحران، جیسے کہ روس-یوکرین تنازعہ اور فلسطین-اسرائیل تنازعہ، دونوں ممالک کی طرف سے مشترکہ اور مربوط کوششوں کی ضرورت ہے، بجائے اس کے کہ وہ عوامل بننے دیں جو دونوں ممالک کے درمیان تزویراتی اختلافات کو بڑھاتے ہیں۔ مئی سے دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعامل کے باوجود، یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ چین اور امریکہ کے تعلقات کی بہتری وقت کی اہم ضرورت ہے۔

چین نے ہمیشہ باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور باہمی تعاون کے اصولوں کے مطابق چین اور امریکہ کے تعلقات کو دیکھا اور ترقی دی ہے۔ سان فرانسسکو میں ہونے والی چین امریکہ سربراہی کانفرنس نے چین امریکہ تعلقات اور عالمی امن و ترقی کے لیے چین کے خلوص اور اعلیٰ درجے کی ذمہ داری کو مزید اجاگر کیا ہے۔ یہ امید کی جاتی ہے کہ امریکہ چین کے ساتھ منطقی اور عملی بات چیت کرے گا، اور کیا چین اور امریکہ کے تعلقات "مستحکم اور بہتر" ہو سکتے ہیں، یہ عمل پر منحصر ہے.

حال ہی میں امریکہ نے ایک بار پھر یہ بیان دیا ہے کہ ون چائنا پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور وہ "تائیوان کی علیحدگی" کی حمایت نہیں کرتا۔ امریکی عہدے دار بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ "چین سے ڈی کپلنگ کی کوشش نہیں کرتے" اور یہ کہ امریکہ اور چین کے درمیان اقتصادی تقسیم کے "دونوں ممالک اور دنیا کے لیے تباہ کن نتائج" ہوں گے۔ ان بیانات کو سنجیدگی سے لینے اور اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ان کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران چین امریکہ تعلقات میں آنے والے اتار چڑھاؤ کی وجہ بالکل واضح ہے۔ امریکہ، چین امریکہ تعلقات کو نام نہاد "تزویراتی مسابقت" کے لحاظ سے بیان کرتا ہے جو نہ تو تاریخ کا احترام ہے اور نہ ہی حقیقت کا۔ گزشتہ چند دہائیوں کے دوران چین اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ چین امریکہ تعلقات باہمی فائدے اور مشترکہ جیت پر مبنی ہیں۔چین اور امریکہ کے درمیان سفارتکاری، معیشت اور تجارت، سائنس اور ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون اور مسابقت دونوں موجود ہیں۔ درحقیقت رابطے کے پہلے دن سے ہی چین اور امریکہ اپنے سیاسی نظام، ترقیاتی تصورات اور ترقی کے مراحل میں فرق سے بخوبی آگاہ تھے لیکن اس فرق نے نہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کو روکا اور نہ ہی مشترکہ مفادات پر مبنی تعاون کو متاثرکیا۔ چین اور امریکہ کے درمیان امن، باہمی فائدے کا باعث بنتا ہے اور دنیا کے لیے بھی یہ ایک نعمت ہے۔معاشی شعبے میں چین اور امریکہ کے درمیان مسابقت کے مقابلے میں تعاون کہیں زیادہ ہے۔دونوں ممالک کے مابین تجارت 2022 میں تقریباً 760 بلین ڈالر کی ریکارڈ سطح پر پہنچی ۔ رواں ماہ منعقد ہونے والی چھٹی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں ، امریکی فوڈ اینڈ ایگریکلچر پویلین میں نمائش کنندگان کو 505 ملین ڈالرز کے آرڈرز موصول ہوئے۔ اس کی مثال کیلیفورنیا میں دونوں ممالک کے ماحولیاتی نمائندوں اور ٹیموں کے درمیان موسمیاتی تبدیلی کے مذاکرات کے حالیہ کامیاب اختتام سے بھی ملتی ہے۔


Zubair Bashir
About the Author: Zubair Bashir Read More Articles by Zubair Bashir: 45 Articles with 31453 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.