آج کل رِزْق کی بے قَدری اور بے حُرمتی سے کون سا گھرخالی ہے، بنگلے میں رہنے والے اَرَبْ پَتی سے لے کر جھونپڑی میں رہنے والا مزدور تک اس بے احتیاطی کا شکار نظر آتا ہے، شادی میں طرح طرح کے کھانوں کے ضائع ہونے سے لے کر گھروں میں برتن دھوتے وقت جس طرح سالن کا شوربا ،چاول اوران کے ا َجْزابہاکرمَعَاذَ اللہ!نالی کی نذرکردیئے جاتے ہیں، کاش رِزْق میں تنگی کے اس عظیم سبب پر ہماری نظر ہوتی اور کھانے کو ضائع ہونے سے بچالیتے کیونکہ یہ (کھانا ) ایسی چیز ہے، جس کا ادب و احترام ہمارے پیارے آقا،حبیبِ کبریا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےا رشاد فرمایا جیسا کہ اُمُّ الْمؤمِنینحضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیْقَہرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا فرماتی ہیں: تاجدار ِمدینہ، سُلطانِ باقرینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے مکانِ عالیشان میں تشریف لائے،روٹی کا ٹکڑا پڑا ہوادیکھا،اس کولے کر پونچھا پھر کھا لیا اور فرمایا:يَا عَائِشَةُ!اَكْرِمِيْ كَرِيْمًا فَاِنَّهَا مَا نَفَرَتْ عَنْ قَوْمٍ قَطُّ فَعَادَت اِلَيْهِمْ یعنی اے عائشہ (رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا) اچھی چیز کااحترام کرو کہ یہ چیز (یعنی روٹی ) جب کسی قوم سے بھاگی ہے لوٹ کر نہیں آئی۔
پاکستان کے مشہور مفتی صاحب اپنے ایک بیان میں سچا واقع پر بتارہے تھے کہ
کچھ سال پہلے کی بات ہے ایک محبت و عقیدت کے رشتے میں بندھے ایک صاحب ملنے آئے اور بولے.. "مفتی صاحب! میرا کاروبار بہت عمدہ تھا۔میں لاکھوں کماتا تھا۔گاڑی تھی،بہترین زندگی تھی۔آج بھی وہی کاروبار ہے، مگر گاڑی نہیں، وہ خوشحالی نہیں، دن بدن قرض کے بوجھ تلے دب گیا، چونکہ رزق کی فراوانی تھی اور اب مشکل سے گزارا ہوتا ہے..... سنا ہے آپ روحانی علاج کرتے ہیں،چیک کیجئے کوئی جادو ٹونہ و بندش و نظر بد نا ہو۔کاٹ کیجئے ،تعویذ دیجئے،وظیفہ دیجئے تاکہ پھر سے وہی خوشحالی پر مبنی حالات لوٹ آئیں۔میں بہت پریشان ہوں. " یہ کہتے ہوئے صاحب رو پڑے۔میں نے ان سے کہا : " پریشان نا ہوں۔میں آپ کے گھر کے برتنوں پر دم کروں گا ۔خوشحالی لوٹ آئے گی۔"
انہوں نے کہا کیا :" مجھے گھر کے برتن لانے پڑیں گے؟ یا آپ گھر آئیں گے؟" میں نے کہا:" نہ میں گھر آؤں گا نا آپ کو برتن میرے پاس لانے پڑیں گے۔بس کرنا یہ ہے دھونے والے برتن جب کچن میں جمع کئے ہوں تو ان آلودہ برتنوں کی تصاویر 3 دن کی روز لیں اور چوتھے روز وہ تصاویر موبائل میں لے آئیں۔میں ان پر دم کردوں گا۔سب ٹھیک ہوجائے گا ۔"
تین دن بعد جب تصاویر سامنے آئیں تو برتن دیکھے تو کسی برتن میں کچھ سالن تھا کسی میں کچھ ۔یعنی (رزق) کھانا ضائع ہورہا تھا اور دھل کر گندے نالے میں جا رہا تھا۔ میں نے پوچھا :" یہ برتن ہیں ان میں کھانا ہے جیسے سالن وغیرہ اس کا کیا کرتے ہیں؟" وہ صاحب بولے:" ظاہر ہے کہ دھل کر یہ سب نالی میں جائے گا."..... میں نے ان سے کہا کہ میں دم نہیں کروں گا۔انہوں نے وجہ پوچھی تو قصہ مختصر..
میں نے کہا:آج کے بعد بچا ہوا کھانا اس طرح برتن دھل کر گندے نالے،یا کوڑے میں نہیں پھیکنا،بلکہ برتن اچھی طرح کھانا اللہ پاک ہمیں رزق کا ادب کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ ہوئے صاف کرنے ہیں،اتنا ڈالیں جتنا کھانا ہے۔ اور بچ جانے والا کھانا کسی غریب کو یا چھت پر جانوروں ،بلی کو کھلادیں۔قصہ مختصر رزق کی بے ادبی نا ہو۔" انہوں نے وعدہ کیا کہ آج کے بعد ایسا نا ہوگا۔جو جو رزق کی بے ادبی کی صورتیں آپ نے بیان کی ہیں آج کے بعد ان میں سے کوئی بھی نہیں ہوگی۔.... میں نے ان کی تسلی کے لئے 21 دفعہ برتن پر سورۃ الفاتحہ پڑھ دی کہ نفسیاتی طور پر ان کو تسلی ہو کہ واقعی دم کیا ہے۔
کچھ دن بعد وہ ملنے آئے اور مجھ سے گلے ملے اور رونا شروع کردیا.ہاتھ چومے اور حد سے ذیادہ عقیدت کا اظہار کیا اور بولے : "مفتی صاحب اب میرا کاروبار بہت بہتر ہوگیا۔بہترین اور بڑے بڑے آرڈر دوبارہ ملنا شروع ہوگئے ۔ آپ کے دم نے تو کمال کردیا۔" میں نے ان سے کہا : "حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق رزق کی بے ادبی تنگ دستی لاتی ہے۔ آپ نے کاروبار بیان کیا۔اس میں کوئی شرعی خرابی نا تھی۔ آپ نماز بھی پڑھتے ہیں تو مجھے اس وقت آئیڈیا ہوا کہ کہیں رزق کی بے ادبی کے شکار نا ہوں۔ آپ نے رزق کا ادب شروع کیا تو وہ واپس لوٹ آیا۔ بس اتنی سی بات تھی۔"
اس نے عزم مصمم کیا کہ ان شاء اللہ مرتے دم تک رزق کے ایک ذرے کو ضائع نہیں ہونے دوں گا اور اس کے ادب و تعظیم میں کوئی کسر نا چھوڑوں گا۔میں نے کہا اگر تم نے واقعی ایسا کیا تو واپس گاڑی بھی آئے گی اور بینک بیلنس بھی۔
اللہ پاک ہمیں اور ہماری نسلوں کو رزق کا ادب کرنے کی توفیق عطا فرمائے.
آمین ثم آمین
|