جب سے میں نے ہوش سنبھالا اپنے چاروں طرف یہی سنا ہے کہ ہر چیز میں ملاوٹ ہے۔ کوئی چیز خالص نہیں رہی، ہرجگہ کہیں نہ کہیں خرابی ہے،آخر اصل خرابی ہے کہاں؟ ملک کے حکمرانوں میں یا پھر عوام میں؟؟
عام عوام کو یہی الزام دیتے دیکھا کہ ملک کو حکمرانوں نے لوٹا ہے اور بے تحاشہ حد درجہ نقصان پہنچایا۔ جس تقریب یا محفل میں دوست احباب کے ساتھ جب بھی مل بیٹھنے کا موقع ملا۔ ہر کوئی ملکی حالات پر سب اپنے اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے جیسے پاکستانی نیوز چینل کے اینکرز حامد میر، سلیم صحافی، جاوید چوہدری ، نجم سیٹھی وغیرہ بھی ان کے سامنے کیا بیچتے ہیں . کوئی تو اس نظام کو پاکستان کی تباہی ذمہ دار کہہ رہے تھے اور کوئی حکمرانوں کو اس کا قصور وار کہہ رہے تھے . کوئی کہہ رہا تھا کہ ہمارا سسٹم ہی خراب ہے۔ہمارے حکمران خود اپنے ملک سے اور اپنے عہدے سے مخلص نہیں ہیں۔ہر کوئی لوٹ مار میں لگا ہوا ہے، ہر حکمران ملک کو لوٹنے کے لئے اپنی باری کا انتظار کرتا نظر آتا ہے۔ان لوگوں نے ملک کو لوٹ لوٹ کے اپنی نسلوں کے لئے جائیدادیں بنا لیں،مگران لوگوں نے ملک اور قوم کے حالات بدلنے کے لئے کچھ بھی نہیں کیا۔ یعنی ملک کے حالات بدلنے کے لئے ان لوگوں نے کچھ ایسا نہیں کیا جس کی بناء پرحالات بہتری کی طرف گامزن ہوں ی بلکہ غریب کے حالات ہر نئی حکومت میں خراب سے خراب تر ہی ہوتے چلے آئے ہیں۔ اسی طرح کی تکرار محفل میں زور شور سے چلتیں رہیں ہر کسی نے اپنا اپنا مؤقف بیان کیا۔ محفل کے اختتام پر واپسی ڈرائیونگ کرتے یہ ہی سوچ نے گہرا کہ ہم خود صحیح ہیں؟ کیا معا شرے کے خرابی میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے؟ ہم خود کیا کر رہے ہیں؟ کیا ہم بھی اپنے اس مُلک میں خرابی کے کافی حد تک ذمہ دار نہیں ہیں؟
من حیث القوم تو ہم کب کے مرچکے،،،ایک بے سمت ہجوم...!! ایک ایسا ریوڑ جو سات عشروں میں بھی اپنی درست سمت کا تعین نہ کرسکا. ان تمام باتوں کے بعد حیرت زدہ و حیرت کدہ ہیں کہ ہمیں صرف حکمرانوں پر تنقید کیا کبھی اپنے بارے سوچا
دﻭﺩﮪ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﯽ ﺷﮩﺪ ﻣﯿﮟ ﺷﯿﺮﮦ ﮔﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﻤﯿﮑﻞ ﻣﺮﻏﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻧﺘﮍﯾﺎﮞ ﮨﻠﺪﯼ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﻨﻮﻋﯽ ﺭﻧﮓ ﺳﺮﺥ ﻣﺮﭺ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﻨﭩﻮﮞ ﮐﺎ ﺑُﻮﺭﺍ ﮐﺎﻟﯽ ﻣﺮﭺ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻮﮌﮮ ﮐﺎ ﺩﺍﻧﮧ اور پپیتے کے بیج ﺟﻮﺱ ﻣﯿﮟ ﺟﻌﻠﯽ ﺭﻧﮓ ﺍﻭﺭ ﻓﻠﯿﻮﺭﺯ چائے کی پتی میں چنے کے چھلکے آٹے میں ریتی
چنے کے آٹے میں لکڑی کا بھوسہ پھلوں میں میٹھے انجکشن سبزیوں پر کلر پیٹرول میں ایرانی تیل
بچوں کی چیزوں میں زہر آلود مٹیریل ﺑﮑﺮﮮ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺍﻧﺠﮑﺸﻦ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﻭﺯﻥ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﺮﻧﺎ بھینس کو دودھ بڑھانے کے ٹیکے لگانا
ﺷﻮﺍﺭﻣﮯ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﺘﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﻠﯿﺎﮞ ﺷﺎﺩﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﻣﺮﻏﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ ﻣﻨﺮﻝ ﻭﺍﭨﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﻠﮑﮯ ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﻣﺎﺭﮐﯿﭧ ﻣﯿﮟ ﺟﻌﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﺎﭘﯽ ﻓﻮﻥ
ﺟﻌﻠﯽ ﺻﺎﺑﻦ، ﺟﻌﻠﯽ ﺳﺮﻑ، ﺟﻌﻠﯽ ﺷﯿﻤﭙﻮ ﻣﮕﺮ ﺳﺐ ﺍﻭﺭﯾﺠﻨﻞ ﭨﯿﮕﺰ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ
ﺩﻭ ﻧﻤﺒﺮ ﺍﺩﻭﯾﺎﺕ ﺍﺻﻠﯽ ﭘﯿﮑﻨﮓ ﻣﯿﮟ ہسپتالوں میں جعلی ڈاکٹرز مساجد کے منبروں پر بے عمل عالم سیرت مصطفیٰ کریم ﷺ بیان کرنے کی اجرت ثناخوانی کرنے کا ہدیہ
بازاروں میں بدنگاہی اور جھگڑے ﺍﻣﺘﺤﺎﻧﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﻧﻘﻞ اسکولوں میں مخلوط تعلیمی نظام
مسلمان لڑکیوں کے ہاتھ میں قرآن پاک کی جگہ فحش ڈائجسٹ مردوں کے ہاتھ تلواروں کی بجاۓ پتنگیں ﻧﺎﭖ ﺗﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ
ﺩﻭﺳﺘﯽ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﻏﺮﺿﯽ محبت میں دھوکہ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﻨﺎﻓﻘﺖ ﻧﻮﮐﺮﯼ ﻣﯿﮟ ناجائز ﺳﻔﺎﺭﺵ ﻭﺭﺷﻮﺕ
ﺑﺠﻠﯽ ﻣﯿﮟ ﮨﯿﺮﺍ ﭘﮭﯿﺮﯼ بے ریش چہرے بے نمازی پیشانیاں ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﮐﮯ ﮐﺴﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﭙﮍﮮ ﺍﻭﺭ ﻧﻨﮕﮯ ﻟﺒﺎﺱ عبایوں میں فیشن ﺷﺎﺩﯼ ﺑﯿﺎﮦ ﭘﺮ ﺷﺮﺍﺏ ﻧﻮﺷﯽ، ﻣﺠﺮﮮ ﺍﻭﺭ ﻓﺎﺋﺮﻧﮓ مرد و عورت کا اختلاط
ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﻣﯿﮟ ﻓﺤﺶ ﺗﺼﺎﻭﯾﺮ ﻭﻓﻠﻤﯿﮟ ٹی وی پر ننگے ناچ بھائی بہنوں میں نفرت ماں باپ کی عزت میں عدم تکریم رشتے داروں سے قطع تعلقی
پڑوسیوں سے بدسلوکی استادوں سے بدتمیزی بغیر عمل کا علم مساجد ویران...سینما گھر آباد میاں بیوی میں نفرت بچوں پر سختی غربت کی آزمائش میں چوری امیری میں تکبر اپنے علم پر غرور
روزی میں حرام کی آمیزش ﺟﮭﻮﭦ ﻧﯿﮑﯽ ﺳﻤﺠﮫ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﻨﺎ ﮈﮐﯿﺘﯽ، ﻓﺮﺍﮈ، ﺩﮬﻮﮐﺎ، ﺭﺍﮨﺰﻧﯽ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﻣﯿﮟ ﺭﯾﺎﮐﺎﺭﯼ ......
اخلاقی طور پر دیوالیہ قوم سے کچھ بھی بعید نہیں، حتی' کہ بیس روپے کے بسکٹس کی خاطر قتل بھی.
من حیث القوم تو ہم کب کے مرچکے، یہ مُردوں کا دیش ھے.
ایک بے سمت ہجوم...!!
کیا آپ نے نہیں سنا کہ ظالم و جابر حکمران کب اور کیوں مسلط ہوتے ہیں؟؟؟
کیا ایک پَل کو ذہن و دل نے یہ سوچا یا محسوس کیا کہ ہم خود کتنے نیک ہیں؟؟؟
دعائیں کیوں قبول نہیں ہوتیں
سمجھے کچھ...؟؟؟
|