نئے نئے داماد کو کس طرح کنٹرول کریں

پاکستان میں ایک بنت بڑی تعداد مردوں کی ضرور ہے جو اپنی ماؤں کے تسلط میں رہتے ہیں لیکن اپنی اولاد کی ماں کو وہ عزت دینے پر راضی نہیں ہوتے۔ وہ ایسے مردوں کو صرف اس لیے بھگت رہی ہیں کیونکہ ان کے بچوں کے ساتھ انکا نام جڑا ہوا ہے اور کئی ایسی خواتین بھی ہیں جو اپنے مردوں کو اس لیے چھوڑ چکی ہیں کیونکہ ان کا رویہ ان کے ساتھ نامناسب تھا۔ مگر پھر بھی اکثریتی گھرانے اپنے نئے نئے داماد کو کس طرح سُسرال میں کنٹرول کرنے کے لیے کئی کئی جتن کرتے ہیں اور کامیابی بھی پاتے ہیں. اور اگر سسرال بہو کا ہو تو معاملہ پھر سنبھلا رہتا ہے لیکن اگر داماد کا ہو تو ایک ایک قدم بھی پھونک کر رکھنا پڑتا ہے. بیٹی کے مستقبل اور گھر کا دارومدار داماد کے موڈ پر ہے اس لئے کسی بھی طرح داماد صاحب کی ناراضی مول نہیں لینی چاہیے. اس بات کا خیال بھی رکھنا پڑتا ہے کہ کچھ ایسا نہ ہوجائے کہ داماد جی اپنا ڈیرا مستقل سسرال میں ہی ڈال لیں۔ عید، بکرا عید یا گھر کی ہونے والی تقریبات میں دامادوں کو خصوصی طور پر خود دعوت دیں۔ آج کل ٹیلیفون اور موبائل کے ہوتے ہوئے یہ کوئی اتنا مشکل کام نہیں البتہ اس طرح کرنے سے فائدہ یہ ہوگا کہ جہاں داماد کو عزت اور رتبے کا احساس ہوگا وہیں ایک طرح سے تنبیہہ بھی ہوجائے گی کہ سسرال میں دعوت خاص مواقعوں تک ہی محدود ہوتی ہے۔ اور اب داماد کی عزت میں ہی آپ کی بیٹی کی عزت ہے۔ اس طرح کرنے سے باقی گھر والوں کو بھی بہنوئی اور نندوئی کا جائز مقام سمجھنے میں مدد ملے گی۔

اس بات کی اہمیت کو سمجھیں کہ بہو اور باقی بیٹیاں گھر کے داماد کے لئے نا محرم ہیں۔ بلا ضرورت ان کو داماد کی خاطر مدارت کے لئے بھیجنا مناسب نہیں۔ نیز اس سے بہو کے ساتھ بھی تعلقات خراب ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

داماد صاحب کی خاطر مدارات میں کسی قسم کی کمی نہ ہونے دیں جو بھی مناسب اہتمام کیا جاسکتا ہے ضرور کریں- لیکن اس کے لئے گھر کے کسی فرد کو ان کے غلام کے طور پر نہ پیش کریں۔ مثال کے طور پر اکثر گھروں میں دیکھا جاتا ہے کہ ساس یا سسر کسی چھوٹے سالے کو داماد کی خدمت پر ہی معمور کردیتے ہیں جو کہ صحیح رویہ نہیں ہے- اس سے اکثر دامادوں کو بلاوجہ غرور اور تکبر کا احساس ہوتا ہے۔ اور پھر کئی برس گزر جانے کے بعد بھی اکثر وہ سالے کی عزت نفس پر چوٹ کرنے سے نہیں چوکتے۔

اگر داماد کو کہیں جانا ہے تو ایک یا دو بار رکنے کا کہہ دینا کافی ہوتا ہے اس سے زیادہ کا اصرار مناسب نہیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کے اصرار پر وہ ٹہر جائے لیکن ان کا اپنے کام کا نقصان ہوجائے جس کا غصہ بعد میں آپ کی ہی صاحبزادی پر اترے۔

بیٹی اگر گھر آئی ہے تو تمام گھر والے اسے پرانے ہنسی مذاق سے چھیڑتے ہیں جو اکیلے میں تو مناسب ہے لیکن داماد خصوصاً نئے دامادوں کے آگے ایسا کرنا ایک برا تاثر قائم کرتا ہے۔ اگر آپ اپنی بیٹی کی عزت کریں گی تو داماد کے دل میں بھی بیوی کا احترام پیدا ہوگا ورنہ وہ یہی سوچے گا کہ اس کو اس کے اپنے گھر میں کوئی کچھ بھی کہہ دیتا ہے تو میں کیوں پیچھے رہوں۔ اسی طرح داماد کے ساتھ بھی احترام اور فاصلے کے ساتھ پیش آئیں اور باقی گھر والوں کو بھی ایسا ہی رویہ اپنانے کو کہیں۔

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 392 Articles with 193282 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.