“ تم کو پتہ ہے اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟”

“ تم کو پتہ ہے اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟”

اللہ تعالیٰ کی نشانی تو انسان خود ہے اللہ تعالیٰ کے وجود سے انکار

ممکن ہی نہیں اگر اللہ تعالیٰ نہیں تو انسان کا اپنا وجود بهی نہیں ہے

وَفِيٓ أَنفُسِكُمۡۚ أَفَلَا تُبۡصِرُونَ

اور خود اللہ تمہارے نفوس تمہارے اندر میں ہے تو کیا تم دیکھتے نہیں؟ اللہ

تعالیٰ ہمارے اندر ہے تو کہاں ہے ؟

وَنَحۡنُ أَقۡرَبُ إِلَيۡهِ مِنۡ حَبۡلِ ٱلۡوَرِيدِ

اور ہم بندہ کی رگ جان سے بهی اس سے زیادہ قریب ہیں

یا اللہ تو ہمارے اندر کیسے ہے ہم کیسے تسلیم کر لیں کہ تو ہمارے اندر ہے

اور ہماری جان سے بهی زیادہ قریب ہے؟

أَوَ لَمۡ يَتَفَكَّرُواْ فِيٓ أَنفُسِهِمۗ

کیا تم نے اپنے آپ پر اپنے دل میں اپنے وجود کے اندر غور نہیں کیا؟

وَنَفَخۡتُ فِيهِ مِن رُّوحِي

اور ہم نے اس انسان میں اپنی روح داخل کر دی

یااللہ تو نے اپنی روح داخل کر دی انسان میں مگر ہم تجھ سے کیسے ملیں

- روح تو تیرا امر ہے مگر تو کہاں ہے

فرمایا

أَفَلَا تُبۡصِرُونَ

تم اپنے اندر غور کیوں نہیں کرتے ؟

ہمارے اندر کون ہے؟

وَفِيٓ أَنفُسِكُمۡ

اور اللہُ ہی تمہارے اندر ہے

یا اللہ ہمیں سمجھ نہیں آ رہا ہمیں تفصیلاً سمجها کہ تو ہمارے اندر کیسے
ہے

ۚ ٱللَّهُ نُورُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلۡأَرۡضم

اللہ زمین اور آسمان کا نور ہے ِ

مَثَلُ نُورِهِۦ

اس کے نور کی مثال ایسی ہے

كَمِشۡكَوٰةٖ فِيهَا مِصۡبَاحٌۖ

جیسے ایک طاق ہے وہ طاق انسان کا جسم ہے

ٱلۡمِصۡبَاحُ فِي زُجَاجَة

اس طاق کے اندر ایک چراغ ہے وہ چراغ انسان کا دل ہے

ُ فِي زُجَاجَة ٍۖ

اور چراغ ایک قندیل میں ہے یا اللہُ وہ قندیل کیا ہے

كَأَنَّهَا كَوۡكَبٞ

اور قندیل ایسی صاف شفاف ہے کہ گویا موتی کا سا چمکتا ہوا تارہ ہے

گویا وہ قندیل تمہاری روح ہے جو پاک صاف و شفاف ہے گویا وہ چکمتا ہوا

ستارہ روح نور ہے اور وہ نور اللہ پاک کی ذات سے ہے کیونکہ اللہ پاک

خود نور ہے

یا اللہ اگر ہم تجه تک پہنچنا چاہیں تو کیا کریں

يَهۡدِي ٱللَّهُ لِنُورِهِ

اللہ اپنے نور سے جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے

یعنی جو شخص اللہُ کو پانا چاہتا ہے جو اللہُ سے ملنا چاہتا ہے وہ اپنی

روح کی طرف آئے کہ وہ وہی نور ہے جو اللہ پاک کے ذاتی نور سے ہے وہی
ہدایت ہے

وہی راز کن فیکون ہے وہی صراط مستقیم ہے

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 310 Articles with 114767 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.