عدالتوں سے سزایافتہ سابق وزیراعظم کا پیغام اپنے چاہنے والوں کے نام
(Imran Changezi, Karachi)
کسی قسم کا کوئی احتجاج نہیں کرنا .... صرف یہ "2" کام لازمی کرنا!
|
|
|
سابق وزیراعظم اور بانی تحریک انصاف کو سائفر کیس میں عدالت کی جانب سے سیاسی مفادات کیلئے قومی راز افشانی کے جرم میں سیکریٹ ایکٹ کے تحت دس سال قید با مشقت اور دوران عدت غیر شرعی نکاح کیس میں چودہ سال قید با مشقت کی سزا سنا دی گئی ہے جس کے بعد بانی پی ٹی آئی کے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ ان دونوں سزا¶ں کیخلاف اعلیٰ عدالتوں میں اپیل کریں گے جبکہ دیگر قانونی ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ موجودہ حالات اور عدالتوں میں موجود کیسز کے انبار کے باعث بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سزا¶ں کیخلاف اپیلوں کی باری آنے میں سالوں لگ جائیں گے ۔۔۔۔۔۔ لیکن بانی پی ٹی آئی نے ”سائیفر “ کے منظر عام پر آنے اور اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد جس طرح کی حکمت عملی اپنائی ہے اس کے بعد بانی پی ٹی آئی کی سیاسی سوچ طرز سیاست طرز حکمرانی قانونی و عدالتی حکمت اور میڈیا اسٹریٹجی کو دیکھتے ہوئے راقم کا خیال ہے کہ عدالتوں سے سزا یافتہ ہونے کے بعد اب بانی پی ٹی آئی کوئی نیا ” ڈی “ یا ” ای “ پلان سامنے لائیں گے جس کے تحت شاید اب وہ اپنے چاہنے والوں کو یہ پیغام دیں گے کہ ............ کوئی احتجاج نہیں کرنا ....صرف یہ دوکام کرنا ! اول ............ 8فروری 2024ءکو گھر سے ضرور نکلنا اور ووٹ ضرور ڈالنا بلکہ ہر ایک کو گھر سے نکلوانا اور ووٹ ضرور ڈلوانا دوئم ............ اپنے ووٹ سے ظالموں کا احتساب کرنا .................................... آگے شاید بانی پی ٹی آئی مزید اس خوش فہمی کا اظہار کرینگے کہ عوام جب اپنے ووٹ سے ظالموں کا احتساب کرتے ہوئے اپنے ووٹ کو میرے نامزد نمائندوں کے انتخاب کیلئے استعمال کرینگے تو تو پھر وہ ہوگا جو نہ تو کبھی پالیسی سازوں نے سوچا ہوگا نہ ہی کبھی خفیہ قوتوں کے وہم و گمان میں آیا ہوگا اور نہ ہی اس کا ادراک کبھی مولانا ‘ شریفوں یا زرداروں کو ہوا ہوگا کیونکہ میں نے عدلیہ ‘ الیکشن کمیشن ‘ امپائروں اور نواز و زرداری کی باہمی ساز باز اور میرے خلاف کی جانے والی مشترکہ سازوں کو دیکھتے ہوئے بلے کا نشان چھن جانے کے بعد ”نہیں کھیلیں گے ....تو ....کھیلنے بھی نہیں دیں گے “ کی پالیسی اپناتے ہوئے تحریک انصاف کے نام پر اتنی بڑی تعداد میں آزاد امیدوار کھڑے کردیئے کہ اگر وہ جیت گئے تو جمہوری نظام کی اینٹ سے اینٹ بج جائے گی کیونکہ ہمارا نامزد کردہ کوئی بھی نمائندہ الیکشن کمیشن کی مہربانی سے ہماری بات ماننے یا پارٹی پالیسی کے مطابق چلنے پر مجبور نہیں ہوگا جس کی وجہ سے وہ وزیراعظم کے انتخاب سے لیکر ہر قسم کی قانون سازی تک کیلئے آزادوخودمختار ہوگا اور اپنی آزادی برقرار رکھتے ہوئے اپنا فیصلہ کرے گا جس کی وجہ سے ن لیگ ہو یا پیپلز پارٹی ہر ایک سیاسی جماعت کو حکومت سازی کیلئے اربوں کھربوں روپے کی زبردست ”ہارس ٹریڈنگ“ ....کرنی ہوگی اور جب ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے کوئی حکومت وجود میں آئے گی تو قومی مفادات سے زیادہ اسے اپنی انویسٹمنٹ کی سود سمیت وصولی عزیز ہوگی جبکہ ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے حکومت بنانے والے وزیراعظم کیلئے ضروری ہوگا کہ وہ اپنے اتحادیوں کو خوش رکھے جس کیلئے اسے اتحادیوں میں وزارتیں ریوڑیوں کی طرح بانٹنی ہوں گی نتیجے میں ہر اہل و نا اہل وزیر و مشیر ‘ے عہدے پر فائز ہوگا جس سے نہ صرف حکمران جماعت کے نظریاتی و مخلص اور قربانیاں دینے والے کارکنان و عہدیداران نظر انداز کئے جانے کی بناءپر پارٹی لیڈر و پارٹی سے نالاں ہوجائیں گے بلکہ جہازی کابینہ قومی خزانے پر سفید ہاتھی کی طرح مسلط ہوکر ملک و قوم کو ترقیاتی بجٹ سے بھی محروم کردے گی جس کے نتیجے میں مہنگائی کا وہ طوفان آئے گا جو حکومت سازی کرنے والی سیاسی جماعت کے تمام نعروں ‘ وعدوں اور دعووں کو بہالے جائے گا اور عوام مسائل و مصائب کی چکی میں پس کر حکومت کیخلاف نکلنے اور میری واپسی کا مطالبہ کرنے پر مجبور ہوجائیں گے دوسری جانب ہر قسم کی قانون سازی کیلئے ہی نہیں بلکہ بجٹ سے لیکر کسی بھی قسم کا بل کرانے کیلئے بھی حکومت کو اپنے اتحادیوں کی ہاتھ جوڑ نے پڑیں گے اور ان کی ہر فرمائش بھی پوری کرنے پڑے گی جو حکومت ہی نہیں بلکہ منتخب وزیر اعظم اور حکومتی سیاسی جماعت کی سیاسی ساکھ کیلئے زہر قاتل ثابت ہوگی جس سے حکومت ‘ وزیراعظم اور سیاسی جماعت عوامی حمایت سے ہمیشہ کیلئے محروم ہوجائیں گے یعنی ایک بار پھر ”میں “ انہیں رُلا¶ں گا بلکہ آٹھ آٹھ آنسو رونے پر مجبور کردوں گا اور یہ آنسو ان کے آخری آنسو ہوں گے کیونکہ اس کے بعد موروثی سےاسی جماعتوں اور عوام دشمن سیاستدانوں کا سیاسی سفر اور عوامی حمایت دونوں ہی ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائیں گے جس کے بعد عوامی خدمت میں ناکام ‘ قومی ترقی کیلئے مضر اور عوامی حمایت سے محروم دوسال پورے ہونے سے قبل ہی اپنے ”منطقی “انجام کو پہنچ جائے گی ۔ پھر یا تو عوام ایکبار پھر مشرف جیسے کسی حکمران کو خوش آمدید کہنے پر مجبور ہوں گے یا پھر امپائر اور طاقتور طبقات عوام کو مضر احتجاج سے باز رکھنے کیلئے مجھے جیل سے نکال کر عوام میں واپس لانے پر مجبور ہوں گے ! اسلئے بس صرف دو سال قوم کوصبر و انتظار کرنا ہوگا اور مشکلات کو برداشت کرنا ہوگا ! گر زندگی نے وفا کی اور قدرت نے ساتھ دیا تو وگرنہ یہ تو طے ہے کہ وقت بہت بے رحم ہے جب ساتھ دیتا ہے تو مسند پر پہنچا دیتا ہے اور جب بگڑتا ہے تو دھول ہی نہیں چٹاتا بلکہ ایڑیاں بھی رگڑوادیتا ہے ! اسلئے وقت کی مار سے بچنے کیلئے ہمیشہ درست فیصلہ کرو .... ووٹ دو اور کردار کی بنیاد پر دو ............ ............ تحریر: عمران چنگیزی |