NA-97 تاندلیانوالہ کا مرد مُجاہِد میاں علی گوہر بلوچ
(Muhammad Zain Feroz, Faisalabad)
Photo of Mr Ali Gohar
جنرل الیکشن 2024 میں فیصل آباد کے حلقہ NA97 میں تحریکِ انصاف کے
حمایت یافتہ اُمیدوار میاں سعد اللّٰہ بلوچ، پاکستان مُسلم لیگ نواز کے ٹکٹ ہولڈر
میاں علی گوہر بلوچ اور تاندلیاںوالا شوگر ملز کے مالک اور اِستحکام پاکستان پارٹی
کے ٹکٹ ہولڈر ہُمایوں اختر میں کانٹے دار مقابلہ تھا۔
الیکشن کا حتمی نتیجہ ۹ فروری کی شب سنایا گیا جس میں آزاد اُمیدوار سعد اللّٰہ
بلوچ نے 72846 ووٹ حاصل کیے جبکہ میاں علی گوہر نے 70532 ووٹ حاصِل کیے۔ اِس حلقہ
میں پہلی دفعہ الیکشن لڑنے والے ہُمایوں اختر 30447 لیکر مقابلہ سے باہر ہو گئے۔
میاں علی گوہر یہ مقابلہ صرف 2314 ووٹ سے ہار گئے۔ میاں علی گوہر بلوچ کی کوشِش کو
داد دینی چاہیے ۔ وہ الیکشن ہار کر بھی جیت گئے ۔
میں اِس حلقہ کا ووٹر ہوں اِسی لیے اپنی ایک رائے بھی رکھتا اور ضروری نہیں کہ اس
مضمون کو پڑھنے والا ہر شخص مُجھ سے متفق ہو۔ آپ جمہوریت میں رہتے ہیں اور اِختلاف
آپکا جمہوری حق ہے۔
میاں علی گوہر کا مقابلہ میاں سعد اللّٰہ سے نہیں تھا بلکہ اِنکا مقابلہ ایک نظریے
سے تھا جس نے کروڑوں پاکستانیوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہوا ہے۔ یہ الیکشن بھی
اُسی نظریے کے اِردگرد گھومتا دکھائی دِیا۔ پورے پاکستان میں پائی جانے والی
پولریزاشن (polarisation) میں یا تو آپ اُس کلٹ کے ساتھ ہیں یا اُسکے مخالف۔ میاں
علی گوہر بلوچ بھی اُسی نظریئے کا شکار ہوئے۔
میاں علی گوہر بلوچ کا مقابلہ میں ایک اُمیدوار سے نہیں تھا، بلکہ آپکو گرانے کے
لئے آپکے سب مُخالِف ایک ہو گئے ہے۔
سعد اللّٰہ ، یاسر بلوچ، روشان رجب، عائشہ رجب سب مِل کر بھی آپ کو گِرا نا سکے۔
اِس سب کے باوجُود میاں سعد اُللٰہ صرف اور صرف ۲۳۱۴ کی لیڈ سے کامیاب قرار پائے۔
میاں سعد اُللٰہ بلوچ کی سیاست کے میدان میں یہ پہلی کامیابی ہے۔ معافی چاہتا ہوں،
یہ کامیابی میاں سعد اُللٰہ کی نہیں بلکہ اُن ووٹرز کی ہے جنہوں نے قیدی نمبر 804
کی مُحبت میں میاں سعد اُللٰہ کو منتخب کیا۔ تاریخ گواہ ہے کہ اِس سے پہلے وہ شِکست
یافتہ ہی رہے ہیں۔
میاں علی گوہر بلوچ کو میں اِس لئے بھی کامیاب سمجھتا ہوں کیوں کہ انہوں نے تمام
مُشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ انہوں حلقہ NA97 میں ایک بھرپور سیاسی کمپین چلائی۔
پورے مُلک میں اینٹی نواز ووٹ کاسٹ ہوا ، اِسکے باوجُود میاں علی گوہر بلوچ نے
مخالفین کو ٹف ٹائم دیا۔ مُخالف اُمیدوار کا محض ۲۳۱۴ ووٹ سے جیتنا ہی اس بات کا
ثبوت ہے کہ میاں علی گوہر بلوچ ہی تاندلیاںوالا کا حقیقی نمائندہ اور مردِ مجاہدہے۔
میاں علی گوہر بلوچ ہارنے کے باوجود جیتے ہوئے اِس لئے بھی تصوّر کیے جا سکتے ہیں
کیوں کہ وہ PMLN میں ایک اہم حیثیت کے حامل ہیں۔ آپ کا الحاق جِس جماعت کے ساتھ ہے
اُس نے پاکستان کو ایک عظیم مُلک بنانے میں قلیدی کردار ادا کیا۔
ایٹمی قوت سے لیکر لوڈشیڈنگ کے خاتمہ تک اور سڑکوں کے جال بچھانے سے لیکر ہسپتال و
تعلیمی اداروں کی تعمیر تک یہ سب PMLN کا ہی کمال ہے۔ یہ مسلم لیگ نواز ہی وہ جماعت
ہے جس نے پاک فوج کے ساتھ ملکر مُلک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا تھا۔
آپ نے اپنے لیڈر نواز شریفِ کا اُس وقت ساتھ دِیا جب ہواؤں کا رُخ بنی گالہ کی جانب
تھا اور PMLN شدَید مشکلات سے دو چار تھی۔ آپ قومی اسمبلی کے فلور پر اپنی جماعت کے
شانہ بشانہ کھڑے رہے۔
جیسے کے یہ بات یقینی ہے کہ حکومت میاں نواز شریف بنانے جا رہے ہیں اور مُسلم لیگ
نواز وفاؤں کا بدلہ وفاؤں سے ہی دیتی ہے، لہٰذا میاں علی گوہر بلوچ کو جیتا ہوا
اُمیدوار ہی تصور کیا جائے۔ اللّٰہ کے کرم سے میاں علی گوہر بلوچ اِس دور حکومت میں
بھی NA97 میں بھرپور انداز میں خدمات کا سِلسلہ جاری رکھے گے اور تمام تعمیری گرانٹ
میاں علی گوہر بلوچ کے توسُّط سے ہی ایلوکیٹ کی جائے گی۔
یہاں میں چند الفاظ اپنے بارے میں بھی لکھنا چاہتا ہوں
ہم نے میاں رجب علی بلوچ کو بھی غیر مشروط طور پر سپورٹ کیا تھا اور میاں علی گوہر
بلوچ کو بھی کِسی غرض اور لالچ کے بغیر سپورٹ کیا ہے اور انشاءاللّٰہ آگے بھی سپورٹ
کریں گے۔
اللّٰہ آپکو اِس حکومت میں بھی NA97 میں بھرپور انداز میں تعمیروترقی کا موقع فراہم
کرے ۔ آمین!