ابھی حال ہی میں دنیا بھر میں غیر معمولی یا نایاب امراض کا دن منایا گیا ۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے ایک نایاب بیماری کی تعریف ایک ایسی حالت کے طور پر کی ہے جو کسی خاص آبادی میں 65 ہزار میں سے 1 سے کم افراد کو متاثر کرتی ہے۔ماہرین کے نزدیک دنیا میں 7 ہزا سے زیادہ نایاب امراض پائے جاتے ہیں ، جن میں سے بہت سے جینیاتی ، پیچیدہ اور تشخیص یا علاج میں مشکل ہیں۔ نایاب امراض میں مبتلا مریضوں کو اکثر تاخیر سے تشخیص، علاج کے محدود وسائل، اور خصوصی دیکھ بھال کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
. دوسری جانب 1.4 بلین سے زیادہ آبادی کے ساتھ ، چین نے اپنے صحت کی دیکھ بھال اور طبی انشورنس کے نظام کو بہتر بنانے میں قابل ذکر پیش رفت سے متعدد امراض پر قابو پانے کی صلاحیت میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔2019 میں نایاب امراض کی تشخیص اور علاج کے سروس انفارمیشن سسٹم کے آغاز کے بعد سے اب تک چین کے 480 سے زائد اسپتالوں میں تقریباً سات لاکھ اسی ہزار نایاب بیماریوں کے کیسز درج کیے گئے ہیں۔ملک نے اپنی نایاب امراض کی فہرست کو ہمیشہ اپ ڈیٹ کیا ہے ، جس میں کیٹلاگ میں شامل ایسے امراض کی مجموعی تعداد 207 تک پہنچ گئی ہے۔اس سے چین کے اندر وبائی امراض، کلینیکل تشخیص اور طبی مدد کی نوعیت کو سمجھنے میں بہت مدد ملی ہے۔
چین کے لیے یہ امر بھی باعث اطمینان ہے کہ قومی محکمہ برائے انسداد امراض کے مطابق ملک بھر میں متعدی امراض کے نیٹ ورک رپورٹنگ سسٹم کی کارکردگی میں بہت بہتری آئی ہے اور 14 ویں پانچ سالہ منصوبے (2021 تا25 ) کے آغاز کے بعد سے رپورٹنگ کا اوسط وقت پانچ دن سے کم ہوکر چار گھنٹے رہ گیا ہے۔ اس کے علاوہ 17 صوبوں میں 20 نیشنل ایمرجنسی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو شدید متعدی امراض کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے کام کر رہی ہیں۔ساتھ ساتھ ملک نے 72 گھنٹوں کے اندر 300 پیتھوجینز کی تیزی سے شناخت کے لیے قومی سطح پر ایک تکنیکی نظام بھی قائم کیا ہے۔چینی حکام کے مطابق صوبائی سطح کے 100 فیصد اور شہر کی سطح کے 90 فیصد انسداد امراض مراکز (سی ڈی سیز) ، نیوکلیک ایسڈ ٹیسٹنگ اور وائرس آئسولیشن کے لیے ضروری صلاحیتیں رکھتے ہیں۔
اس کے علاوہ، چین کے قومی امیونائزیشن پروگرام میں ویکسی نیشن کی شرح 90 فیصد سے زیادہ رہی ہے.شہریوں کے لیے ویکسی نیشن مراکز کی باآسانی تلاش ، آن لائن ملاقاتوں کی سہولت ، اور گھر گھر خدمات کی فراہمی سے ،ویکسی نیشن خدمات کی رسائی اور سہولت میں مسلسل اضافہ کیا گیا ہے۔بڑی متعدی بیماریوں کی روک تھام اور کنٹرول کے لحاظ سے ، کچھ علاقوں میں ایچ آئی وی کی وبا کے تیزی سے اضافے کو مؤثر طریقے سے روکا گیا ہے ، جس میں مجموعی پھیلاؤ کو کم سطح پر کنٹرول کیا گیا ہے۔ تپ دق کے واقعات اور اموات کی شرح نسبتاً کم سطح پر رہی ہے ، اور دیگر مقامی امراض کی منتقلی پر بھی قابو پا لیا گیا ہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ چین میں قوانین اور ضوابط کے تحت متعدی بیماریوں کے ہنگامی ردعمل کے لئے پالیسی نظام میں مسلسل بہتری آرہی ہے ، ایمرجنسی مینجمنٹ سسٹم کو بہتر بنایا جارہا ہے۔ صحت عامہ کے حوالے سے اچانک رونما ہونے والے واقعات اور متعدد امراض کا احاطہ کرنے کے لئے ہنگامی منصوبوں کی قیادت میں ایک جامع متعدی امراض ایمرجنسی رسپانس سسٹم قائم کیا گیا ہے ، جو چار سطحوں یعنیٰ قومی ، صوبائی ، شہر اور کاؤنٹی پر پھیلا ہوا ہے۔
قومی اور صوبائی انسداد امراض مراکز کے تعاون سے شدید متعدی امراض کی روک تھام اور کنٹرول کے لئے 20 قومی ایمرجنسی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، جن میں 17 صوبوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔اگلے مرحلے میں قومی محکمہ برائے انسداد امراض درجہ بند اور کلاسیفائیڈ ایمرجنسی پلان تشکیل دے کر بڑی وباؤں کے لیے ہنگامی ردعمل کی صلاحیت میں مزید اضافہ کرے گا۔ویسے بھی چین میں صحت کے شعبے میں نمایاں سرمایہ کاری سے اہم اشاریے متوسط اور اعلیٰ آمدنی والے ممالک میں سرفہرست ہیں. چینی حکام کی کوشش ہے کہ 2024 میں صحت کی صنعت کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو جامع طور پر فروغ دیا جائے اور عوام کی صحت میں مسلسل بہتری کو یقینی بنایا جائے۔
|