صوبہ سندھ اس وقت بد
ترین سیلاب کی زد میں ہے،گزشتہ سال کے سیلاب کی تباہ کاریوں کے اثرات ابھی
باقی تھے کہ اس سال دوبارہ سیلاب آگیا اور گذشتہ سال کے سیلاب متاثرین مزید
مشکلات کا شکار ہوگئے۔جبکہ کھڑی فصلیں تباہی کا شکار ہوگئیں،کپاس کی فصل
مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ سبزیوں کی فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا جس
کے باعث پورے صوبے میں سبزیوں کی قلت ہوگئی اور سبزیوں کی قیمتیں آسمان پر
پہنچ گئیں۔
لاکھوں لوگ بے گھر ہوگئے ،ان کے مال مویشی سیلاب کی نذر ہوگئے۔اچھے خاصے
عزت دار گھرانوں کے کھاتے پیتے اور سفید پوش لوگ ایک جھٹکے میں سڑک پر آگئے
اور اس وقت کیمپوں میں بےچارگی کی حالت میں پڑے ہوئے ہیں۔ دیکھا جائے تو یہ
سیلاب دراصل حکمرانوں اور مقامی انتطامیہ کی بد انتظامی کا نتیجہ ہے مقام ِ
حیرت یہ ہے کہ بارش اور پانی کو ترسے ہوئے قحط زدہ ضلع تھر پار کر میں بھی
سیلاب آگیا حالانکہ وہاں تو بارش کا برسنا اللہ کی رحمت ہے لیکن نا اہلوں
نے اس رحمت کو بھی زحمت بنا دیا۔سابقہ نوابشاہ اور موجودہ بے نظیر
آباد،بدین،میر پورخاص تباہی سے دوچار ہوگئے ہیں اور ان اضلاع کو آفت زدہ
قرار دیدیا گیا ہے۔ میرپور خاص میں ہمارے محترم دوست،بھائی اور ہر دلعزیز
قلم کار عشرت اقبال وارثی کی رہائش بھی ہے،ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی
لیکن ان کا نمبر بند ملا۔بالآخر اتوار کے روز ان سے بات ہوئی اور ان کی
خیرت دریافت کرکے دلی خوشی ہوئی،ان سے شہر کے بارے میں معلومات بھی حاصل
کیں ۔عشرت بھائی نے بتایا کہ اگرچہ میرپورخاص بھی سیلاب سے متاثر ہوا ہے
لیکن اللہ کی مہربانی سے بہت زیادہ نقصان نہیں ہوا البتہ ان کے مطابق یہاں
بھی کچھ مفاد پرستوں نے یہ کوشش کی کہ شہر کو جان بوجھ کر مکمل طور پر ڈبو
دیا جائے تاکہ پھر میرپورخاص کے نام پر بھی امداد وصول کرکے ہڑپ کی جاسکے۔
دراصل سابقہ اور موجودہ سیلاب کی اصل وجوہات یہی ہیں کہ با اثر لوگوںنے
سیلابی ریلوں کا رخ اپنی زمیینوں کی جانب سے موڑ کر عام لوگوں کی جانب
کردیا اور اس طرح انتہائی سفاکی کا ثبوت دیتے ہوئے عوام کو تباہ کرنے میں
اپنا کردار ادا کیا۔
|
|
اس کے علاوہ ان سے بات کرکے یہ بھی معلوم ہوا کہ میرپور خاص میں سیلابی
کیفیت کی وجہ یہ ہے کہ پانی کی نکاسی کے لئے جو تیس فٹ چوڑا نالہ بنایا گیا
تھا اس نالے پر لوگوں نے آہستہ آہستہ تجاوزات قائم کرلیں اور ان کے باعث
30فٹ چوڑا نالہ محض 5فٹ کی ایک نالی کی شکل اختیار کرگیا جس کے باعث نقصان
ہوا۔جبکہ انہوںنے مزید بتایا کہ اس وقت وہاں کئی فلاحی تنظیمیں متاثرین کی
مدد کے لئے کام کررہی ہیں جن میں جماعت اسلامی ،دعوت اسلامی،جماعت
الدعوة،ہلال احمر اور دیگر تنظیمیں شامل ہیں۔ |
|
کئی دنوں سے سوچ رہا تھا کہ سیلاب متاثرین کے بارے میں کچھ لکھوں لیکن کچھ
اپنی مصروفیات اور کچھ ”مہربانوں کی مہربانی “ سے دھیان دوسری جانب لگا
رہاجس کے باعث میں اس موضوع پر نہ لکھ سکا ہاں البتہ اس دوران سیلاب سے
متاثرہ اضلاع اور افراد کی کچھ تصاویر اپنے پاس محفوظ کرلیں اور آج جب
لکھنے بیٹھا تو سوچا کہ ایک تصویر ہزار الفاظ اور درجنوں کالمز سے زیادہ
موثر ثابت ہوگی ۔سیلاب سے متاثرہ ہمارے یہ بھائی ہماری مدد کے منتظر ہیں،ان
کو دواﺅں،خوراک،خیموں اور کپڑوں کی ضرورت ہے ان کی مدد کیجئے۔جو خواتین و
حضرات متاثرین کی مدد کرنا چاہیں توالخدمت ان کی امانت کو دیانت داری سے
مستحقین تک پہنچاتی ہے۔الخدمت کے رضا کار متاثرین کی خدمت میں مصروف عمل
ہیں اگر کوئی فرد سیلاب متاثرین کی امداد کے لئے ان سے رابطہ کرنا چاہئے تو
رابطہ کرنا چاہے تو وہ مندرجہ ذیل نمبرز پر رابطہ کرسکتا ہے۔
الخدمت فاوئنڈیشن سندھ : UAN 111-503-504
مختار احمد:(الخدمت )
0332-3233751
|
|
جو لوگ بھی میر پور خاص میں براہ راست کوئی امدادی کام کرنا چاہیں یا سیلاب
متاثرین کی مدد کرنا چاہیں یا میر پور خاص کی صورتحال معلوم کرنا چاہیں تو
تو وہ ہماری ویب کے قلمکار عشرت اقبال وارثی بھائی سے بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔
ان کا نمبر درج ذیل ہے۔
عشرت اقبال وارثی (میر پور خاص )
0346-3900092 |
|
اس کے
علاوہ ہلال احمر کے ذریعے جو افراد سیلاب زدگان کی مدد کرنا چاہیں تو ان کا
نمبر بھی درج ذیل ہے۔
اطیب صدیقی (ڈائریکٹر آپریشن )
92-51-9250487
اس کے علاوہ اپنے موبائل فون سے SMSکرکے بھی ہلا ل احمر کو عطیات دیئے
جاسکتے ہیں اپنے موبائل سے 4611پر SMS کرکے فی SMS دس روپے عطیہ کئے جاسکتے
ہیں۔ |