“ لگتا ہے کہ اب وہ وقت دور نہیں کہ جب یہ ایک بار پھر سے “

ایک مرتبہ صحابہ کا ایک گروپ مسجد میں بیٹھا نعمان بن بشیرؓ کی باتیں سن رہا تھا ۔
اسی دوران ابو ثعلبہؓ آئے اور کہتے کہ کیا آپ کو اس امّت کے بڑے اور امیر لوگوں کے متعلق کوئی حدیث یاد ہے ؟
تو گروپ میں بیٹھے حضرت حذیفہؓ فوراً بول پڑے کہ ہاں ، اس حوالے سے مجھے آپؐ کا ایک خطبہ یاد ہے ۔

تو سارے صحابہ حذیفہؓ کی طرف متوجہ ہو گئے ۔

اس پر حذیفہؓ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ میں نے آپ ﷺ کو کہتے سنا تھا ...

تم میں نبوّت رہے گی ... جب تک اللہ چاہے گا ۔

پھر نبوّت کے بعد اسی کی منہج پر خلافت قائم ہو گی لیکن جب اللہ چاہے گا ... وہ بھی اٹھا لی جائے گی ۔

خلافت کے بعد پھر ایک ایسی بادشاہت قائم ہو گی ... کہ جس میں تم ظلم اور زیادتیاں ہوتی دیکھو گے ۔

لیکن ایک دن ایسا آئے گا کہ وہ بادشاہت بھی اٹھا لی جائے گی ۔

پھر اس کے بعد ایک اور بادشاہت قائم ہو گی کہ جس میں زور اور زبردستی ہوا کرے گی ۔

لیکن بالآخر ایک دن وہ بادشاہت بھی اٹھا لی جائے گی اور پھر ...

پھر اس کے بعد دوبارہ وہی خلافت قائم ہو گی ...

جو ایک بار پھر سے نبوّت کے منہج پر ہو گی ۔

اور یہ فرمانے کے بعد آپ ﷺ خاموش ہو گئے (مسند أحمد 12034)

دو دن پہلے 03 مارچ تھی ... سنہ 2024ء ۔

اس مہینہ اس بات کو پورے 100 سال ہو گئے کہ دنیا سے مسلمانوں کے اتحاد کی علامت ... خلافت عثمانیہ ...

کو ختم کر دیا گیا تھا ۔

یعنی 03 مارچ سنہ 1924ء کو ۔

ٹھیک سو سال پہلے مارچ کے مہینہ میں یعنی 3 مارچ کو ... خلافت عثمانیہ کا آخری سورج غروب ہوا تھا ۔

خلافت عثمانیہ کو آپ بادشاہت کہہ لیں یا خلافت ... یہ ایک طویل بحث ہے لیکن یہ خلافت ...

چار سو سال تک یہ قائم رہی اور آج کی شام ... اسے اٹھا لیا گیا ۔

اور اب آپ جس طرف بھی دیکھ لیں ... وہاں یا تو ایسی بادشاہی نظر آتی ہے کہ جس میں ظلم ہے ...

یا پھر ایسے بادشاہ نظر آتے ہیں کہ جو انتہائی جابر ہیں ۔

لیکن میرا دل اس بات پر کہیں نہ کہیں اطمینان میں ہے ۔

ایسا کیوں ؟

ذرا سوچیں ... سوچیں کہ اس بات کا مطلب کیا ہے ؟

اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک پیشن گوئی مزید پوری ہونے والی ہے ۔

لیکن میرا دل اس بات پر کہیں نہ کہیں اطمینان میں ہے ۔

ایسا کیوں ؟

ذرا سوچیں ... سوچیں کہ اس بات کا آخر کیا مطلب ہے ؟

اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک پیشن گوئی مزید پوری ہونے والی ہے ۔

اور وہ کہ یہ اب عنقریب ... وہی خلافت ایک مرتبہ پھر سے واپس آنے والی ہے کہ جس کی طرز ...

آپؐ کی نبوّت کے منہج پر ہونے والی ہے ۔

آپ سب نے تمیم الدّاری کا نام یقیناً سنا ہو گا کیوں کہ ان سے منسوب ... دجّال کے متعلق ایک واقعہ بڑا مشہور ہے ۔

لیکن تمیم الدّاری سے منسوب نسبتاً کم مشہور لیکن ایک واقعہ اور بھی ہے ... اور وہ یہ کہ ...

اللہ کا یہ دین وہاں وہاں تک پہنچے گا ... کہ جہاں جہاں تک دن اور رات پہنچتے ہیں ۔

کوئی کچّا یا پکّا مکان ایسا نہیں بچنا ... کہ جس میں یہ دین داخل نہ ہو جائے ۔

اب چاہے وہ عزّت دار کی عزّت کے ساتھ قبول ہو یا پھر ذلیل ہو کر ذلّت کے ساتھ (سلسلۃ 2702)

یعنی یا تو اس دین کو سچا مان کر اسے قبول کر لیا جائے یا پھر جزیہ دے کر اس کے ماتحت رہا جائے ۔

آج سے سو سال پہلے ... مسلمانوں کی دنیا بالکل بدل کر رہ گئی تھی ۔

اور لگتا ہے کہ اب وہ وقت دور نہیں کہ جب یہ ایک بار پھر سے ...

بالکل بدلنے والی ہے ۔

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 380 Articles with 162652 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.