آج کل پاکستان میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ کا آغاز ہوا ہی تھا کہ کئی پاکستانی علاقہ کی قصبوں ، دیہاتوں اور شہروں میں آسمانی بجلی گری جن سے کئی قیمتی جانیں جن گئی اور کئی زخمی حالت میں اسپتالوں میں زخمی حالت میں لائے گئے ان آسمانی بجلی سے انسان کے ساتھ مال مویشی بھی کافی تعداد میں اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیھٹے.
آسمانی بجلی بہت خوفناک آفت ہے جس کا شکار ہر سال ہزاروں لوگ ہوتے ہیں۔ لیکن مجھے نہیں یاد پڑتا کہ پاکستان میں کسی نصابی کتاب، کسی ٹی وی چینل، یا کسی تعلیمی ادارے، کسی حکومتی محکمے یا این جی او نے آسمانی بجلی سے محفوظ رہنے کے لیے لوگوں کو باخبر کرنے کی کوئی کوشش کی ہو۔ جبکہ دنیا بھر کے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں طالب علموں کو قدرتی آفت سے بچنے کے لیے آگہی دی جاتی ہے. ہمارے مُلک میں سوائے کرپشن کی آگہی تو مل جائیگی مگر کوئی حادثہ سے بچنے کے لیے یہ سارا کام قوم کے اوپر چھوڑ دیا ہے کہ وہ خود اپنے آپ کو آگاہ کریں کیونکہ ہمارے ادارے اور حکمراں عرصہ 76 سال سے بے انتہا مصروف اقتدار رسہ کشی میں ہیں .
خیر میں یہ آسمانی بجلی سے بچاؤ کی چند سطروں میں مفاد عامہ کے لیے شئیر کر رہا ہوں۔ پلیز اس کو اپنے چاہنے والوں تک پہنچائیں۔ بخدا آسمانی بجلی ایک بہت بھیانک شے ہے جس کا ہم اندازہ بھی نہیں لگا سکتے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حالیہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث طوفان بادو و باراں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گرج چمک اور آسمانی بجلی بہت خوفناک ہوتے ہیں لیکن ان سے بچنے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟
گرج چمک کم مدتی اور خطرناک ہوتے ہیں۔ اگر آپ بادلوں کی گونج سن سکتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ طوفان قریب ہی ہے اور آسمانی بجلی آپ پر گرنے کے امکانات ہیں۔ آسمانی بجلی طوفان سے 10 میل دور تک گر سکتی ہے۔
اگر بجلی کی چمک دیکھنے اور بادلوں کی گرج کی آواز میں 30 سیکنڈ سے کم کا وقفہ ہے تو یہ خطرے کی علامت ہے۔
اگر طوفان کی پیشین گوئی کی گئی ہے تو کھلے آسمان تلے جانے سے گریز کریں اور خاص طور پر گولف یا مچھلی کے شکار کے لیے نہ جائیں۔ اگر طوفان آ رہا ہے تو کسی عمارت میں چلے جائیں یا گاڑی میں بیٹھ جائیں اور شیشے چڑھا لیں۔
کشتی میں سوار افراد اور تیراک فوری طور پر کنارے پر پہنچیں کیونکہ پانی کے ذریعے بجلی گزر سکتی ہے۔ اسی طرح لوہے کی پائپوں اور فون لائنوں کے ذریعے بھی بجلی گزر سکتی ہے۔ اس لیے صرف ایمرجنسی کالز کے لیے فون استعمال کریں۔ بہتر یہ ہو گا کہ نہانے اور برتن دھونے سے پرہیز کریں کیونکہ اگر مکان پر آسمانی بجلی گرتی ہے تو بجلی کا جھٹکا لوہے کی پائپوں کے ذریعے بجلی گزر سکتی ہے۔
محکمہ موسمیات یہ بھی مشورہ دیتا ہے کہ بجلی سے چلنے والے آلات کو بند کر دیں۔ اگر بجلی چلی جائے تو موم بتی لگانے کے بجائے ٹارچ کا استعمال کریں۔
طوفان کے دوران اگر آپ مکان سے باہر ہیں تو درخت، باڑ اور کھمبوں سے دور ایسی جگہ ڈھونڈیں جو تھوڑی نچلی ہو۔
اگر آپ کو جھنجھناہٹ محسوس ہو اور آپ کے بال کھڑے ہو جائیں تو اس کا مطلب ہے کہ آسمانی بجلی گرنے لگی ہے۔ ایسی صورت میں اپنا سر گھٹنوں کے درمیان رکھیں۔ چھتری، موبائل یا دھاتی آلات کا استعمال خطرناک ہے۔
طوفان کے دوران چھتری اور موبائل فون استعمال نہ کریں۔ برٹش میڈیکل جرنل نے گذشتہ ماہ بتایا کہ طوفان کے دوران کس طرح 15 سالہ لڑکی موبائل فون استعمال کر رہی تھی اور بجلی گرنے کے باعث ان کو دل کا دورہ پڑا، کان کا پردہ پھٹ گیا اور وہ ایک سال تک وہیل چیئر پر رہیں۔
اگر کسی پر آسمانی بجلی گرے تو فوری طور ایمبولینس کو فون کریں کیونکہ اس شخص کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہو گی۔ اس شخص کو آپ ہاتھ لگا سکتے ہیں۔
اس شخص کی نبز چیک کریں اور دیکھیں کہ سانس آ رہا ہے کہ نہیں۔ اگر سانس آ رہا ہے تو دیکھیں کہ وہ زخمی تو نہیں۔ جس شخص پر آسمانی بجلی گری ہو اس کے جسم پر دو جگہ جلنے کے نشان ہوں گے۔ ایک وہاں جہاں بجلی گری اور دوسرے وہاں جہاں سے بجلی جسم سے باہر نکلی اور یہ عام طور پر قدم ہوتے ہیں۔
بی بی سی موسمی سینٹر کا کہنا ہے کہ طوفان کے کم از کم 30 منٹ تک باہر نکلنے سے گریز کریں۔
اور ہاں یہ بات درست نہیں ہے کہ آسمانی بجلی ایک جگہ دو بار نہیں گرتی۔
|