اسرائیل غزہ جنگ بندی فلسطینی پناہ گزنیوں کی واحد امید
(Ghulam Murtaza Bajwa, Lahore)
اسرائیل غزہ جنگ بندی فلسطینی پناہ گزنیوں کی واحد امید |
|
|
ایوان اقتدارسے |
|
اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں سے متعلق ادارے کی رپورٹ میں اس بات انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح میں اسرائیل فورسز کی کارروائیوں کے دوران وہاں سے تقریباً ساڑھے چار لاکھ افراد کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا گیا ہے۔غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی رفح میں پناہ لئے ہوئے تھی۔ بہت سے فلسطینی غزہ کے دوسرے حصوں میں اسرائیل اور حماس کی جنگ سے فرار ہونے کے بعد وہاں پہنچے تھے۔مشرق قریب میں اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزنیوں سے متعلق ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی،یو این آر ڈبلیو اے،(UNRWA) نے کہا ہے کہ لوگوں کو مسلسل تھکن، بھوک اور خوف کا سامنا ہے۔ کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔ فوری جنگ بندی ہی واحد امید ہے۔ مسئلہ فلسطین پر مسلم ممالک کی خاموش کے بعد امریکہ کا اسرائیل کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی کا ایک ارب ڈالر کا نیا پیکیج جائزے کے لیے کانگریس کو بھیج دیا گیا ہے۔پیکیج میں ٹینکوں کے گولے، مارٹر اور ٹیکٹیکل بکتر بند گاڑیوں کی فراہمی شامل ہیں۔نئے پیکیج میں 70 کروڑ ڈالر مالیت کے ٹینک کے گولے، 50 کروڑ ڈالر کی ٹیکٹیکل گاڑیاں اور چھ کروڑ ڈالر کے مارٹر گولے شامل ہیں۔بائیڈن انتظامیہ نے امریکہ کا اسرائیل کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی کا ایک ارب ڈالر کا نیا پیکیج جائزے کے لیے کانگریس کو بھیج دیا ہے۔ یورپی میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں میں بتایا گیا ہے ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایک ارب ڈالر کے ہتھیاروں کی فراہمی کے پیکیج میں ٹینکوں کے گولے، مارٹر اور ٹیکٹیکل بکتر بند گاڑیوں کی فراہمی شامل ہیں۔غزہ میں حماس کے خلاف سات ماہ سے جاری جنگ کے دوران اسرائیل کی فوجی حمایت پر امریکہ کو تنقید کا سامنا رہا ہے۔صدر جو بائیڈن کے ڈیموکریٹک پارٹی کے کچھ ساتھی ان پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی محدود کر دیں تاکہ اسرائیل پر فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے کا دباؤ ڈالا جا سکے۔دوسری طرف امریکہ میں حزبِ اختلاف ری پبلکن پارٹی کے ارکان نے اسرائیل کی فوجی حمایت میں کمی کی مذمت کی ہے۔بائیڈن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہوں نے اسرائیل کو دو ہزار پاؤنڈ اور ساڑھے 17 ہزار پاؤنڈ وزنی بموں کی کھیپ کی ترسیل مؤخر کرے کا حکم دیا ہے۔ امریکہ نے اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے جنوب میں رفح پر بڑے حملے کی صورت میں ان بموں کے استعمال کے خدشے کے سبب فراہمی روکنے کا اعلان کیا تھا۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ امریکہ گزشتہ ماہ منظور کیے گئے 26 ارب ڈالر کی اضافی فنڈنگ کے بل میں فراہم کی جانے والی فوجی امداد جاری رکھے گا۔ان کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس نے بموں کی ترسیل روک دی ہے کیوں کہ امریکہ گنجان شہروں میں بم گرانے کا مخالف ہے۔دوسری جانب یہ بھی واضح نہیں ہے کہ یہ کھیپ طویل عرصے سے تعطل کے شکار اس پیکیج کا حصہ ہے جو کانگریس سے منظور ہو چکا ہے اور صدر بائیڈن نے گزشتہ ماہ اس پر دستخط کیے تھے۔امریکہ کے نظام میں دوسرے ملکوں کو ہتھیاروں کی فراہمی کے بڑے سودوں کی منظوری کے عمل میں سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹیوں کے ارکان جائزہ لیتے ہیں۔صدر بائیڈن اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو پر زور دیتے رہے ہیں کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے مؤثر اقدامات کے بغیر رفح میں بڑی کارروائی نہ کریں۔دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملہ کرنے والی فلسطینی تنظیم حماس کے رفح میں موجود جنگجوؤں کا صفایا کرنا چاہتا ہے۔حماس کے گزشتہ برس اسرائیل پر حملے میں حکام نے 12 سو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ اس حملے میں حماس نے اڑھائی سو کے قریب لوگوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔اسرائیل نے سات اکتوبر کو ہی حماس کے خلاف جوابی کارروائی شروع کر دی تھی اور غزہ میں حماس کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی تک جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ غزہ میں حماس کے زیر انتظام محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں میں سات ماہ کے دوران 35 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔علاوہ ازیں امریکہ کے ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکن پارٹی کے ارکان اسرائیل کے لیے ہتھیاروں کی فراہمی کو لازمی قرار دینے کے بل کو آگے بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔کیونکہ اسرائیل کے لیے امریکہ کی امداد کا رکنا مشرق وسطیٰ میں قریب ترین امریکی اتحادی کی حمایت ترک کرنے کے مترادف ہے۔اگر کانگریس کسی ایسے بل کو منظور کرے گی تو صدر بائیڈن اس کو ویٹو کر دیں گے۔ایوان نمائندگان میں اگر ری پبلکن ارکان کا یہ بل پاس ہو بھی جاتا ہے تو ڈیموکریٹ پارٹی کے کنٹرول میں موجود سینیٹ میں اس کے پاس ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹس اس معاملے پر کسی حد تک منقسم ہیں۔لگ بھگ دو درجن ارکان نے بائیڈن انتظامیہ کو ایک خط میں آگاہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو بموں کی کھیپ کی ترسیل روکنے کے پیغام کے بارے میں فکر مند ہیں۔وائٹ ہاؤس اس قانون سازی کے حوالے سے مختلف قانون سازوں اور کانگریس کے معاونین سے رابطے میں ہے۔
|