مشین کیسے سمجھتی ہے؟

کمپیوٹر ایک الیکٹرانک (برقی) مشین ہے، جو صفر اور ایک (0 - 1) کو سمجھتا ہے، جبکہ ہم انسان قدرتی زبان سمجھتے ہیں۔ ہم جب کمپیوٹر کو سمجھانے کیلئے کوئی پروگرامنگ کی زبان استعمال کرتے ہیں، تو اس کیلئے ہم "مربوط ترقیاتی ماحول" استعمال کرتے ہیں، جس میں "compiler" نامی آلہ ہوتا ہے؛ جو لکھے گئے ہدایات کو مشین کی زبان میں تبدیل کرتا ہے اور کمپیوٹر اس کو سمجھ کر اسی طرح کا کام انجام دیتا ہے۔

ہم انسان جب آپس میں کوئی بات کر رہے ہوتے ہیں یا ایک دوسرے کو کوئی بات سمجھا رہے ہوتے ہیں، تو کسی خاص زبان کا تعین کرکے اس میں بات چیت کرتے ہیں (جو دونوں کو سمجھ آ رہی ہوتی ہے)۔ صرف ہم انسان ہی نہیں جانوروں کی بھی اپنی ایک زبان ہوتی ہے، جس کے ذریعے سے وہ آپس میں بات چیت کر رہے ہوتے ہیں۔ ان زبانوں کو قدرتی زبان کہتے ہیں، اور دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانیں یہی قدرتی زبانیں کہلاتی ہیں۔

لیکن سوال یہ ہے کہ اگر ہم کمپیوٹر کے ساتھ بات چیت کرنا چاہتے ہیں یا اس کو سمجھانا چاہتے ہیں، تو کون سی زبان استعمال کریں گے؟ کیونکہ یہ تو ہم جانتے ہیں کہ کمپیوٹر ایک الیکٹرانک (برقی) مشین ہے، جو صفر اور ایک (0 - 1) کو سمجھتا ہے (جس کو بائنری یا مشین کی زبان بھی کہا جاتا ہے)، جبکہ ہم انسان قدرتی زبان سمجھتے ہیں، لہٰذا کمپیوٹر کو سمجھانا کافی مشکل تھا۔

اس مسئلے کے حل کے لئے ماہرین نے کام شروع کیا کہ: ایک ایسا طریقہ نکالا جائے، جس کے ذریعے سے ہم کمپیوٹر کو اپنی (قدرتی) زبان یا اس سے ملتی جلتی زبان میں سمجھا سکیں، تاکہ کمپیوٹر کو (آسانی سے سمجھا کر) سمارٹ بنایا جا سکے۔ لہٰذا کافی محنت کے بعد ایک نئی زبان (اسمبلی لینگویج) وجود میں آئی، جو تھی تو نچلی سطح کی زبان لیکن اس میں 0 -1 کے بجائے ریاضی کے کچھ علامات، نشانات، ہندسے اور انگریزی کے تھوڑے بہت حروف استعمال ہوتے تھے۔ یہ کمپیوٹر کو قدرتی زبان میں سمجھانے کیلئے پہلی سیڑھی تھی۔ بعد ازیں (اس سے ملتی جلتی) کچھ مزید زبانیں بھی آئیں، لیکن وہ بھی کچھ خاص (مطلوب زبان) نہیں تھیں۔ کیونکہ انسان ہر چیز میں آسانی و آسائش چاہتا ہے، جبکہ یہ زبانیں لکھنے اور سیکھنے میں (بمقابلہ آج کل کے زبانوں کے) مشکل تھیں۔ لہٰذا کمپیوٹر کو آسان زبان میں سمجھانے کیلئے کوشش جاری رہا اور آخر کار 1957ء کو پہلی اونچی/ اعلیٰ سطح کی زبان "فورٹران" وجود میں آئی۔ اس سے پہلے جتنی بھی زبانیں تھیں وہ کم سطح والی زبانیں (Low Level Languages) کہلاتی تھیں۔

چونکہ جس طرح پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ انسان ہر چیز میں آسائش چاہتا ہے، لہٰذا ایک ہی زبان پر اکتفا کرنا ممکن نہیں تھا؛ کیونکہ ایک تو (اعلیٰ سطح والی زبان ہونے کے باوجود بھی) فورٹران میں کچھ کمزوریاں تھیں اور دوسرا ہمیشہ کیلئے ایک ہی طرح کا زبان استعمال کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ ہم انسانوں کو ہی دیکھ لیں، تو کتنی (متعدد) زبانیں ہیں اور ہر زبان کو لکھنے کا طریقہ بھی الگ ہے۔ اسی طرح کمپیوٹر کے لیے بھی مزید اچھے سے اچھے زبانوں پر کام جاری رہا اور فورٹران کے بعد الگول، پاسکل، سی، سی++، جاوا، پائتھون وغیرہ (اعلیٰ سطح کی زبانیں) بھی وجود میں آئیں۔ یہ مکمل قدرتی زبانوں کی طرح تو نہیں ہیں، البتہ زیادہ تر الفاظ و حروف انگریزی سے ملتے جلتے ہیں، جس کی وجہ سے کمپیوٹرز کے ساتھ بات چیت کرنا یا سمجھانا آسان ہوگیا ہے۔ کمپیوٹر کی اصطلاح میں ان زبانوں کو "پروگرامنگ کی زبان" بھی کہا جاتا ہے۔

لیکن سوال یہ بھی ہے کہ: زبانوں نے چاہے جتنی بھی ترقی کر لی، مگر کمپیوٹر تو ابھی بھی (وہی) برقی مشین ہے (جو 0 اور 1 کو سمجھتا ہے)۔ تو دراصل ہم کمپیوٹر کے ساتھ جب بات چیت کرنے کیلئے کوئی پروگرامنگ کی زبان استعمال کرتے ہیں، تو اس کیلئے ہم ایک سافٹوئیر / "مربوط ترقیاتی ماحول" (IDE) استعمال کرتے ہیں، جس میں "compiler" نامی ایک آلہ ہوتا ہے؛ یہ آلہ لکھے گئے ہدایات کو مشین کی زبان میں تبدیل کرتا ہے اور کمپیوٹر اس کو سمجھ کر اسی طرح کا کام انجام دیتا ہے۔ اس طرح ہم مختلف سافٹوئیرز، ایپلیکیشنز، اور ویب_ سائٹس وغیرہ بنا سکتے ہیں اور کمپیوٹر (مشین) کو سمجھا سکتے ہیں۔
 

سید اویس احمد
About the Author: سید اویس احمد Read More Articles by سید اویس احمد : 6 Articles with 4466 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.