ورلڈ انٹیلی جنس ایکسپو

ابھی حال ہی میں ورلڈ انٹیلی جنس ایکسپو 2024 کا انعقاد چین میں کیا گیاجس میں مصنوعی ذہانت ، ذہین منسلک گاڑیوں اور اسمارٹ مینوفیکچرنگ جیسے جدید شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔"انٹیلی جنس: وسیع تر ترقی کی جگہ، پائیدار ترقیاتی ڈرائیور" کے موضوع کے ساتھ ، ایک لاکھ مربع میٹر کے نمائشی علاقے کا احاطہ کرتے ہوئے ، ایکسپو میں 10 تھیم والے نمائشی علاقے شامل رہے جن میں نئی مصنوعات ، نئی ٹیکنالوجیز اور ذہین ٹیکنالوجی کی نئی کامیابیوں کو اجاگر کیا گیا۔ایکسپو میں 550 سے زائد کاروباری اداروں اور تنظیموں نے حصہ لیا جبکہ 49 ممالک اور خطوں کے شرکاء نے مصنوعی ذہانت سے متعلق موضوعات پر جامع تبادلہ خیال کیا۔ ایکسپو میں 94 نئی مصنوعات، ٹیکنالوجیز اور کامیابیوں کی رونمائی کی گئی ، جن میں سے 48 نے اپنا ڈیبیو کیا۔ اس کے علاوہ ورلڈ انٹلیجنٹ ڈرائیونگ چیلنج اور اسمارٹ اسپورٹس سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس جیسی تقریبات اور دیگر سرگرمیاں بھی منعقد کی گئیں۔
 
ورلڈ انٹیلی جنس ایکسپو میں شریک حکام اور ماہرین نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ انسانی روبوٹس سے لے کر خودکار گاڑیوں تک مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی تیزی سے انسانی زندگی کو نئی شکل دے رہی ہے۔آئندہ برین کمپیوٹر انٹرفیس اور انسان نما روبوٹس جیسی ٹیکنالوجیز مینوفیکچرنگ، نقل و حمل، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال جیسی صنعتوں پر عملی اثرات مرتب کریں گی۔مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹیکنالوجی علاقائی اقتصادی ترقی میں بھی تبدیلی کی طاقت فراہم کر رہی ہے اور عالمی مسابقت کے منظر نامے کو نئی شکل دے رہی ہے۔

اس عالمی ایونٹ کے دوران بتایا گیا کہ چین میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی 4500 سے زائد کمپنیاں موجود ہیں جو مصنوعی ذہانت کے فروغ کو قبول کرنے کے لیے ملک کی کوششوں کی عکاسی کرتی ہیں۔ چین نے ملک میں مصنوعی ذہانت کو فروغ دینے کی خاطر 421 قومی سطح کی نمائشی فیکٹریاں تعمیر کی ہیں جن میں ذہین مینوفیکچرنگ اور 10 ہزار سے زیادہ صوبائی سطح کی ڈیجیٹل ورکشاپس اور اسمارٹ فیکٹریاں شامل ہیں۔

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چین کی بنیادی مصنوعی ذہانت کی صنعت 2023 میں 578 بلین یوآن (تقریبا 80 بلین ڈالر) سے زیادہ کے پیمانے پر پہنچ گئی، جو سال بہ سال 13.9 فیصد زیادہ ہے.رواں سال کی حکومتی ورک رپورٹ میں اے آئی پلس انیشی ایٹو کا ذکر کیا گیا ہے ، جو ڈیجیٹل معیشت کی توسیع کو فروغ دینے اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں کی تبدیلی اور جدیدکاری کی قیادت کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ایک اسٹریٹجک اقدام ہے۔چین کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) گورننس کے لئے گلوبل انیشی ایٹو کو آگے بڑھائے گا، جس سے عالمی مصنوعی ذہانت کی حکمرانی میں چین کے قائدانہ کردار کا مزید عملی مظاہرہ ہوگا۔حالیہ برسوں میں ، آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی وسیع ایپلی کیشنز کے ساتھ تیزی سے آگے بڑھی ہے۔ انتہائی موئثر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں سے ایک کے طور پر ، مصنوعی ذہانت نے سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے زبردست منافع لایا ہے ، لیکن اس کے ساتھ خطرات اور چیلنجز بھی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ،بین الاقوامی برادری کو اس ٹیکنالوجی سے سامنے آنے والے قانونی، اخلاقی اور انسانی پہلوؤں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سیاست، معیشت اور معاشرے پر اس کے پیچیدہ اور دور رس اثرات کے بارے میں بہت تشویش ہے۔

اسی باعث مصنوعی ذہانت سے پیدا ہونے والے غیر متوقع خطرات اور پیچیدہ چیلنجوں کے پیش نظر، بین الاقوامی برادری کو فوری طور پر مصنوعی ذہانت کی حکمرانی کو مضبوط بنانے، خوبیوں سے فائدہ اٹھانے اور خامیوں اور نقصانات سے بچنے کی ضرورت ہے، تاکہ مصنوعی ذہانت کی ترقی کو مثبت سمت میں گامزن کیا جاسکے۔اس ضمن میں مصنوعی ذہانت کو فروغ دینے کے لئے کوششوں کو مربوط کرنا ، حدود کا تعین کرنا اور انتھک کام کرنا لازم ہو چکا ہے جس کے لیے چین اور شعبے میں دیگر سرکردہ ممالک کا تعاون ناگزیر ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1171 Articles with 474560 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More