پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصول

ابھی حال ہی میں چین کے دارالحکومت بیجنگ میں پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کی 70 ویں سالگرہ منائی گئی جس سے چینی صدر شی جن پھنگ نے بھی اہم خطاب کیا۔70 سال قبل چین نے پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصول پیش کیے تھے۔ یہ پانچ اصول خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا باہمی احترام، باہمی عدم جارحیت، ایک دوسرے کے داخلی معاملات میں باہمی عدم مداخلت، مساوات اور باہمی فائدے، اور پرامن بقائے باہمی کا درس دیتے ہیں، تاکہ نئے دور میں ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات اور ایک بہتر دنیا کی تعمیر کی جا سکے۔

یہ تصورات سب سے پہلے 31 دسمبر 1953 کو اس وقت کے چینی وزیر اعظم چو این لائی نے پیش کیے تھے جب انہوں نے ہندوستانی حکومت کے ایک وفد سے ملاقات کی تھی۔ جون 1954 میں ، وزیر اعظم چو این لائی نے ہندوستان اور برما (اب میانمار) کا دورہ کیا۔ چین اور بھارت کے وزرائے اعظم کا 28 جون کو جاری ہونے والا مشترکہ بیان اور 29 جون کو چین اور برما کے وزرائے اعظم کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں فریقین نے اپنے دوطرفہ تعلقات میں رہنما اصولوں کے طور پر پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کی توثیق کی۔ ان اصولوں کو باضابطہ طور پر بین الاقوامی تعلقات کو سنبھالنے کے اصولوں کے طور پر تجویز کیا گیا تھا۔

بعد ازاں 1970 میں ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے "اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ریاستوں کے مابین دوستانہ تعلقات اور تعاون سے متعلق بین الاقوامی قانون کے اصولوں پر اعلامیہ" منظور کیا۔ اس اعلامیے میں پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کے مندرجات شامل تھے، جو بین الاقوامی برادری کی جانب سے ان اصولوں کی وسیع پیمانے پر قبولیت کی تصدیق کرتے ہیں۔ گزشتہ 70 سالوں کے دوران، پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کو دنیا بھر کے ممالک نے وسیع پیمانے پر قبول اور تسلیم کیا ہے اور یہ معاصر بین الاقوامی تعلقات کو چلانے کا ایک اہم اصول بن چکے ہیں۔

شی جن پھنگ نے بیجنگ میں منعقدہ تقریب میں ایک مرتبہ پھر واضح کیا کہ پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کا قیام ایک تاریخی انتخاب ہے۔ چین کے رہنماؤں نے پہلی بار خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لئے باہمی احترام، باہمی عدم جارحیت، ایک دوسرے کے داخلی معاملات میں عدم مداخلت، مساوات ، باہمی فائدے اور پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کو مکمل طور پر پیش کیا، جو طویل عرصے سے چینی آئین میں شامل ہیں اور چین کی پرامن اور آزاد خارجہ پالیسی کی بنیاد بن چکے ہیں۔ گزشتہ 70 سالوں میں پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصول بین الاقوامی تعلقات اور بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصول بن چکے ہیں.
شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصول اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد اور اصولوں کی مکمل عکاسی کرتے ہیں ، بین الاقوامی تعلقات کی ترقی میں وقت کے عمومی رجحان سے مطابقت رکھتے ہیں، دنیا کے تمام ممالک کے عوام کے بنیادی مفادات کے مطابق ہیں اور مختلف سماجی نظام رکھنے والے ممالک کو تعلقات قائم کرنے اور فروغ دینے کے لئے صحیح رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔ یہ پانچ اصول مختلف ممالک کے مابین دیرینہ مسائل اور بین الاقوامی تنازعات کے پرامن حل کے لئے ایک نیا راستہ کھولتے ہیں، اور "بلاک سیاست" اور "اثر و رسوخ کے دائرے" جیسے فرسودہ اور تنگ تصورات اور محاذ آرائی کی سوچ سے بالاتر ہوکر ایک نیا راستہ کھولتے ہیں۔

شی جن پھنگ نے کہا کہ "گلوبل ساؤتھ" کے تعاون کی بہتر حمایت کے لئے چین "گلوبل ساؤتھ" ریسرچ سینٹر قائم کرے گا، اگلے پانچ سالوں میں "گلوبل ساؤتھ" ممالک کو "پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کے لئے ایک ہزار ایکسی لینس اسکالرشپس" اور ایک لاکھ تحقیقی اور تربیتی مواقع فراہم کرے گا اور "گلوبل ساؤتھ" یوتھ چیمپئنز پروگرام کا آغاز کرے گا۔ چین بین الاقوامی زرعی ترقیاتی فنڈ (آئی ایف اے ڈی) میں جنوب۔جنوب اور سہ فریقی تعاون فنڈ قائم کرے گا اور گلوبل ساؤتھ میں زرعی ترقی کی حمایت کے لئے 10 ملین امریکی ڈالر کا اضافہ کرے گا۔ چین گلوبل ساؤتھ کے مزید ممالک کو ڈیجیٹل اکانومی اور گرین ڈیولپمنٹ پر بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی تعاون کے فریم ورک میں شامل ہونے پر خوش آمدید کہتا ہے۔

شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کا تصور اور پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصول پرامن ترقی کے راستے پر چلنے کے لئے چین کے پختہ عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔ چین کا پرامن ترقی کی راہ پر چلنے کا عزم تبدیل نہیں ہوگا۔ دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کے حوالے سے چین کے عزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور نہ ہی دنیا کی مشترکہ ترقی کو فروغ دینے کے لئے چین کا عزم تبدیل ہو گا۔

وسیع تناظر میں دنیا میں چین کے پرامن بقائے باہمی تصور کی مقبولیت کی بات کی جائے 2024 کے آغاز تک 183 ممالک پہلے ہی چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر چکے ہیں اور پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصول سفارتی تعلقات یا دو طرفہ معاہدوں کے قیام سے متعلق تقریباً تمام اعلامیوں میں دیکھے جا سکتے ہیں۔چین کے نزدیک انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کا تصور پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کی وراثت ہے، جو پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کی افزودگی اور ترقی بھی ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1178 Articles with 479980 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More