رام مندر کی چھت سے بدعنوانی ٹپک رہی ہے

 گرم نوالہ کھانے سے پیٹ تو نہیں بھرتا مگر منہ ضرور جل جاتا ہے۔ رام مندر کے ساتھ یہی ہورہا ہے۔ پہلے تو افتتاح کے وقت شنکرآ چاریہ کے بھڑکنے سے بی جے پی کے خلاف مذہبی ماحول بن گیا ۔ اس کے بعد ایسی سیاسی لہر چلی کہ ایودھیا سمیت بی جے پی آس پاس کی بیشتر نشستیں ہارگئی۔ اتر پردیش میں سماجوادی کی سائیکل نے بی جے پی کے بلڈوزر کو کچل دیا اور اب پہلی ہی بارش میں مندر کی چھت ٹپکنے لگی ۔ یہ انکشاف کسی ایرے غیرے نتھو خیرے نے نہیں بلکہ رام مندر کے بڑے پجاری آچاریہ ستیندر داس نے خود کیا کہ رام مندر کی چھت سے پانی ٹپک کر باہر کے احاطے میں جمع ہو گیا ہے۔ اچاریہ کے مطابق چونکہ مندر سے پانی کے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے اس لیے اوپر سے پانی کاٹپکنا سنگین مسئلہ ہے اور اگر اس کو حل نہیں کیا گیا تو مندر کا درشن اور پوجا بند کرنی پڑے گی۔انہوں نے رام مندر ٹرسٹ کی توجہ اس جانب مبذول کراکے پوچھا کہ مندرمیں پانی کیوں ٹپک رہا ہے؟ اسپیکر کے انتخاب پر بغلیں بجانے والے وزیر اعظم نریندر مودی کو مندر کے ٹپکنے نے یہ پیغام دیا ہے کہ؎
مندر کے ٹپکنے پر تصدیق ہوئی اس کی
بے شک وہ نہیں اٹھتے آنکھوں سے جو گرتے ہیں

نوح ناروی کے یہ ترمیم شدہ شعر اس رام مندر کا ترجمان ہے جس کی تعمیر پر1,800 کروڑ روپئے خرچ ہونے ہیں۔ پہلی برسات میں اس ایودھیا کی مشہور سڑک رام پتھ ٹوٹ گئی، گڑھے پڑگئے اور ان میں پانی ایسے بھرا کہ اس کی نکاسی کا کوئی بندو بست نہیں تھا۔ ایودھیا کی سجاوٹ ٹیکس دینے والے غریب لوگوں کے 32 ہزار کروڑ بے دردی سےخرچ کردئیے گئے۔ اس کو دنیا کا سب سے بڑا مذہبی سیاحتی مرکز قرار دیا گیااور اس کی آڑ میں 400پار کا خواب بنا گیا ۔ حکومت نے 320 کروڑ تو بین الاقوامی ہوائی اڈے پر خرچ کردئیے تا کہ بیک وقت 700 سے زائد مسافروں کی خدمت کی جا سکے۔220کروڑ روپئے کی لاگت سے بس اسٹینڈ بنایا گیا اور ایودھیا جنکشن کا بجٹ 230 کروڑ تھا۔ ایودھیا میں 20 فائیو اسٹار ہوٹل بنانے منصوبہ زور و شور سے جاری ہےیعنی رام نام کی لوٹ مچی ہوئی ہے اور جعلی رام بھگتوں کے وارے نیارے ہیں ۔حالیہ بارش کی تباہی نےہر سال 12 کروڑ لوگوں کی سیاحت کے سپنے چکنا چور کردئیے ۔ ویسے یہ بھی رام نومی کے موقع پرپندرہ لاکھ کی توقع کرنے والوں کو ۶؍ ہزار پر اکتفا کرنا پڑا تھا۔
ایودھیا میں 6 ماہ قبل 22 جنوری کوجس مندر کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی اس کے چیف پجاری آچاریہ ستیندر داس نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ بارش کا پانی ٹھیک اس جگہ کے اوپر چھت سے ٹپک رہا ہے جہاں پجاری رام کی مورتی کے سامنے بیٹھتا ہے۔ وہ سوال کرتے ہیں کہ ’’دنیا کے مشہور مندر کی چھت کیوں ٹپک رہی ہے ؟کوئی نہیں جانتا تھا کہ اگر مزید بارش ہوئی تو کیا ہوگا؟؟‘‘انہوں نے مندر کی تعمیر میں لاپروائی کا الزام لگاکر کہا کہ مندر کے احاطے سے بارش کے پانی کی نکاسی کا کوئی انتظام نہیں تھا۔ مندر کے جن حکام سے ستیندر داس نے فوری کارروائی ک کرنے کی التجا کی ان کا یہ حال ہے کہ رام مندر تعمیراتی کمیٹی کے چیئرمین نریپیندر مشرا نے مودیانہ اسلوب میں کہا کہ چھت اس لیے ٹپک رہی ہے کیونکہ وہ غیر محفوظ حصہ آسمان کی طرف کھلا ہےیعنی گلوان میں کوئی آیا تھا نہ آیا ہے۔ انہوں نے مندر کے ڈیزائن میں خامی کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ "ایسا متوقع ہے کیونکہ گرو منڈپ کے اوپر آسمان ہے‘‘۔ وہ کون سی جگہ ہے جس کے اوپر آسمان نہیں ہے۔

مشرا کے مطابق انہوں نےپہلی منزل پر کام چلنے کے سبب نالے سے کچھ رساو دیکھا ہے۔ کام مکمل ہونے پر نالہ بند کر دیا جائے گا تو لیک رک جائے گا لیکن سوال یہ ہے کہ فی الحال جو مشکلات ہیں ان کا مشراجی کے پاس کیا حل ہے؟ مندر اور اس کی تعمیرکا کام دیکھنے والےشری رام جنم بھومی تیرتھ ٹرسٹ نے داس کی جانب اٹھائےگئے سےرساؤ کے مسئلے پر چپیّ سادھ لی ہے۔ ایسے میں دیکھنا یہ ہے آر ایس ایس والے کیا بولتے ہیں ؟ ویسے اس سنگین مسئلہ پر بڑ بولے مودی اور یوگی کی خاموشی حیران کن ہے اور ان کے آئی ٹی سیل کو بھی سانپ سونگھ گیا ہے۔ ستیندر داس 1992 سے یعنی عارضی رام مندرکے وقت سے ہی رام مندر میں پوجا پاٹ کر رہے ہیں لیکن ان کے سامنے ایسی صورتحال پہلے کبھی رونما نہیں ہوئی تھی۔ انہیں پریشانی اس بات سے ہے کہ مندر سے پانی نکالنے کی کوئی جگہ نہیں ہے جبکہ اوپر سے بارش کا پانی برابر لیک ہو رہا ہے۔ فی الحال رام مندر کے پجاری پرانے مندر کو یاد کرکے ظفر گورکھپوری کا یہ شعر پڑھ رہے ہوں گے؎
چھت ٹپکتی تھی اگرچہ پھر بھی آ جاتی تھی نیند
میں نئے گھر میں بہت رویا پرانے کے لیے

کانگریس نے اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے بی جے پی حکومت پر رام کے نام پر ‘کرپشن’ میں ملوث ہونے کا الزام لگادیا ۔ یوپی کانگریس سمیت کئی سوشل میڈیا صارفین نے ایکس پر دعویٰ کیا کہ ایودھیا دھام ریلوے اسٹیشن کی 20 میٹر لمبی باؤنڈری وال گر گئی۔اتفاق سے ماہ دسمبر میں اس کا افتتاح بھی وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ دیوار گرنے کی تصویریں اور ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے یوپی کانگریس نے کہا، ’یہ بی جے پی کاوکاس نہیں، بلکہ کرپشن کا وکاس ہے۔‘ یہ غلط جملہ ہے کیونکہ بدعنوان جنتا پارٹی کی ترقی کا یہی شعار ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق ویڈیو میں دکھائی جانےوالی دیوار مرکزی اسٹیشن کی عمارت کا حصہ نہیں تھی بلکہ ریلوے اور نجی زمین کے درمیان واقع تھی۔شمالی ریلوے کے لکھنؤ ڈویژنل ریلوے منیجر نے ایک بیان میں کہا، ’دیوار دوسرے سرے پر عام لوگوں کی طرف سے کی گئی کھدائی اور نجی علاقے میں آبی جماؤ کی وجہ سے گر گئی۔ ریلوے فوراً ایکشن لے گا‘۔

یہ سرکاری افسران کی جانب سے لیپا پوتی کی سعی ہے۔ایسے میں اگر وہ صحیح بات بولیں گے تو ان کا بھی وہی حشر ہوگا جو مشہور زمانہ ہنومان گڑھی مندر کے پجاری مہنت راجو داس کا ہوابلکہ بعید نہیں کہ تبادلہ بھی ہوجائے۔ فیض آباد لوک سبھا سیٹ پر بی جے پی کی انتخابی شکست پر گزشتہ ہفتہ ضلع مجسٹریٹ کے ساتھ ان کی گرما گرم بحث ہوگئی اور اس کانتیجہ یہ نکلا کہ مہنت کی حفاظت کے لیے فراہم کردہ بندوق بردار(گنر) واپس لے لیا گیا۔ مہنت راجو داس نے یوپی کابینہ کے وزراء سوریہ پرتاپ شاہی اور جیویر سنگھ کی طرف سے بلائی گئی جائزہ میٹنگ میں پہنچ کر فیض آباد میں بی جے پی کی شکست کے لیے ضلع انتظامیہ کی حالیہ توڑ پھوڑ کی کارروائیوں کو ذمہ دار ٹھہرادیا۔ اس پر ضلع مجسٹریٹ نتیش کمار سے ان کی بحث ہوگئی۔ سوال یہ ہے کہ جن لوگوں کے اندر سچائی کو سننے کی سکت نہ ہو وہ آخر جائزے کی نشست کے اہتمام کا ناٹک کیوں کرتے ہیں؟

ایودھیا کے اندر بارش سے قبل دو حفاظتی دستوں کی پر اسرار اموات کےتشویشناک واقعات بھی رونما ہوئے۔ ان میں سے ایک تو ابھی حال میں 19 جون(2024) کو پیش آیا۔ ہوا یہ کہ ایودھیا میں رام مندر کی سیکورٹی میں تعینات اسپیشل سیکورٹی فورسز کے جوان شتروگھن وشوکرما کی علی الصبح گولی لگنے سے موت ہو گئی۔ گولی کس طرح چلی اور جوان کو کیسے لگی، اس سلسلے میں کچھ بھی صاف نہیں تھا ۔ گولی چلنے کی آواز کو سن کر شری رام جنم بھومی احاطہ میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔ گولی کی آواز سن کر مہلوک جوان کے ساتھی سیکورٹی اہلکار جائے وقوع پر پہنچے تو وہ خون میں شرابور تھا۔ آناً فاناً میں اسے اسپتال لے جایا گیا جہاں سے زخمی جوان کو ٹراما سنٹر ریفر کر دیا گیامگر ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ بعد ازاں پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دیا ۔ پولیس کے اعلیٰ افسران نے موقع پر پہنچ کر تحقیقات شروع تو کر دی مگر کوئی نتیجہ نہیں نکال سکے۔

امبیڈکر نگر کے مہلوک جوان کی عمر تقریباً 25 سال تھی۔ وہ 2019 سے اسپیشل سیکورٹی فورس (ایس ایس ایف) میں ملازمت کررہا تھا مگر چار سال قبل یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے مندروں کی سیکورٹی کے لیے اسےرام مندر احاطہ میں کو تعینات کردیا جہاں اس نے آخری سانس لی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شتروگھن گزشتہ کچھ دنوں سے وہ پریشان چل رہا تھااس لیے اس کے موبائل کو بھی جانچ کے لیے بھیج دیا ہے۔ مندر افتتاح کے بعد یہ دوسرا واقعہ ہے۔ تین ماہ قبل بھی رام مندر کی سیکورٹی میں تعینات ایک جوان کو گولی لگی تھی۔ اس وقت یہ کہا گیا کہ جوان کی اپنی غلطی سے گولی چل گئی تھی۔ جانچ کے بعد پتہ چلا تھا کہ بندوق صاف کرتے وقت غلطی سے ٹریگر دَب گیا تھا اور گولی جوان کو لگ گئی ۔ سوال یہ ہے کہ جس حفاظتی دستے سے خود ان کی ذات محفوظ نہ ہو وہ بھلا دوسروں کی حفاظت کیا کریں گے؟ یہ دراصل پندوستانی معاشرے کے اندر پھ؛نے پھولنے زبردت مایوسی علامات ہیں جو خودکشی کی صورت میں ظاہر ہو رہی ہیں۔ رام مندر کی نوٹنکی اس کی پردہ پوشی نہیں کرسکتی۔ علامہ اقبال کا مشہور شعر اسی جانب اشارہ کرتا ہے؎
تمھاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خود کُشی کرے گی
جو شاخِ نازک پہ آشیانہ بنے گا، ناپائدار ہو گا


 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1450887 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.