فلسطین کے" آزادی کاز" کا تاریخی لمحہ

ابھی حال ہی میں چین کی دعوت پر 14 فلسطینی دھڑوں کے سینئر نمائندوں نے بیجنگ میں تین روزہ مصالحتی مذاکرات کیے۔اس موقع پر 14 فلسطینی دھڑوں کی جانب سے تقسیم کے خاتمے اور فلسطینی قومی اتحاد کو مضبوط بنانے سے متعلق بیجنگ اعلامیے پر بھی دستخط کیے گئے ۔

فلسطین کی آزادی کے مقصد کا تاریخی لمحہ
مصالحتی مذاکرات کے میزبان کی حیثیت سے چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ نئے دور میں داخل ہونے کے بعد سے چینی صدر شی جن پھنگ نے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے تجاویز پیش کی ہیں اور اس مسئلے کے حل کے لیے چینی دانش مندی اور حل میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج 14 فلسطینی دھڑے اپنی قوم کی بھلائی کو ذہن میں رکھتے ہوئے بیجنگ میں جمع ہوئے ہیں۔یہ فلسطین کے "آزادی کاز" میں ایک اہم تاریخی لمحہ ہے۔ چین تمام دھڑوں کی مصالحتی کوششوں کو سراہتا ہے اور بیجنگ مذاکرات کی کامیابی اور بیجنگ اعلامیے پر دستخط پر انہیں مبارکباد دیتا ہے۔

چینی وزارت خارجہ نے بھی اپنی یومیہ بریفنگ میں کہا کہ یہ اعلامیہ فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت، تقسیم کے خاتمے اور فلسطینی دھڑوں کے درمیان ایک متفقہ موقف لانے کے لیے چین کی مخلصانہ کوششوں کو سراہتا ہے۔ اعلامیے میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے جس میں مکمل مینڈیٹ اور خطے اور اس سے باہر سے وسیع البنیاد شرکت ہو۔

اعلامیے کے مطابق فریقین کا ماننا ہے کہ بیجنگ مذاکرات نے مثبت اور تعمیری جذبے کا مظاہرہ کیا ہے اور فریق فلسطینی عوام کی واحد جائز نمائندہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے فریم ورک کے تحت تمام دھڑوں کے درمیان قومی اتحاد کے ادراک پر متفق ہیں۔اعلامیے میں اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کی بنیاد پر یروشلم کو دارالحکومت بنانے اور مغربی کنارے، یروشلم اور غزہ سمیت فلسطینی علاقوں کی سالمیت کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے مطابق سیاسی جماعتیں فلسطینی دھڑوں کے اتفاق رائے اور فلسطین کے موجودہ بنیادی قانون کے مطابق ایک عبوری قومی مصالحتی حکومت قائم کرنے، غزہ میں تعمیر نو اور منظور شدہ انتخابی قوانین کے مطابق جلد از جلد عام انتخابات کی تیاری اور انعقاد کے لیے تیار ہیں۔

فریقین نے منظور شدہ انتخابی قوانین کے مطابق ایک نئی فلسطینی قومی کونسل کی تشکیل کے لئے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ فریقین نے متفقہ طور پر عارضی یونیفائیڈ لیڈرشپ فریم ورک کو فعال کرنے پر اتفاق کیا جو ادارہ جاتی طور پر کام کرے گا اور مشترکہ طور پر سیاسی فیصلہ سازی کرے گا۔ فریقین نے اعلامیے کی شقوں کو مکمل طور پر نافذ کرنے اور عمل درآمد کے عمل کے لئے ایک ٹائم ٹیبل تیار کرنے کے لئے ایک اجتماعی میکانزم قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

پی ایل او فلسطینی عوام کا واحد جائز نمائندہ
چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ بیجنگ میں فلسطینی دھڑوں کے درمیان مصالحتی مذاکرات کا بنیادی نتیجہ یہ واضح کرنا ہے کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) تمام فلسطینی عوام کا واحد جائز نمائندہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات ایک عبوری قومی مصالحتی حکومت کی تشکیل کا معاہدہ ہے جس کی توجہ غزہ کی جنگ کے بعد کی حکمرانی پر مرکوز ہے ، اور سب سے مضبوط مطالبہ اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق ایک حقیقی آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا ہے۔اس ضمن میں فلسطینی مصالحتی عمل کی کلید اعتماد کو بڑھانا، صحیح سمت میں گامزن رہنا اور بڑھتی ہوئی پیش رفت ہے۔وانگ ای نے مزید کہا کہ مصالحت فلسطینی دھڑوں کا داخلی معاملہ ہے اور یہ بین الاقوامی حمایت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ مفاہمت کی راہ پر چین عرب اور اسلامی ممالک کے ساتھ ایک ہی سمت اور منزل رکھتا ہے۔

مبصرین کے خیال میں چین نے ہمیشہ دوطرفہ تعلقات میں امن اور استحکام کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے۔ گزشتہ سال چین نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان تاریخی مصالحت کی ثالثی کی تھی۔ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حالیہ تنازعے کے بعد سے چین جنگ بندی، انسانی امداد میں تیزی لانے اور مسئلہ فلسطین کے پائیدار اور منصفانہ حل کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔چین کی استحکام کی کوششوں نے نہ صرف خطے کے اندر تناؤ کو کم کرنے میں مدد کی ہے، بلکہ عرب ریاستوں اور وسیع تر خطے کے اندر مصالحت کی ایک لہر کو بھی جنم دیا ہے۔یہ پہلا موقع ہے کہ تمام 14 فلسطینی دھڑے بیجنگ میں جمع ہوئے اور مفاہمت کے لیے بات چیت کی ہے۔

مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے تین مراحل پر مشتمل اقدام
چین کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ غزہ میں تنازع جاری ہے اور اس کے اثرات پھیل رہے ہیں۔ موجودہ تنازع اور بحران سے نکلنے میں مدد کے لئے، چین نے تین مراحل پر مشتمل اقدام کی تجویز پیش کی ہے.
پہلا قدم غزہ کی پٹی میں جلد از جلد جامع، دیرپا اور پائیدار جنگ بندی کو فروغ دینا اور انسانی امداد اور امدادی رسائی کو یقینی بنانا ہے۔ عالمی برادری کو جنگ بندی کے معاملے پر مزید متحد ہونا چاہیے۔دوسرا قدم "فلسطین پر فلسطینیوں کی حکمرانی" کے اصول کو برقرار رکھنا اور غزہ میں جنگ کے بعد کی حکمرانی کو فروغ دینے کے لئے مل کر کام کرنا ہے۔ غزہ فلسطین کا اٹوٹ حصہ ہے اور جنگ کے بعد تعمیر نو کو جلد از جلد دوبارہ شروع کرنا ایک فوری ترجیح ہے۔تیسرا قدم ، فلسطین کو اقوام متحدہ کا مکمل رکن بنانے اور دو ریاستی حل پر عمل درآمد شروع کرنے کی ترغیب دینا ہے۔ دو ریاستی حل کے لئے ایک ٹائم ٹیبل اور روڈ میپ تیار کرنے کے لئے ایک وسیع بنیاد، زیادہ مستند اور زیادہ موثر بین الاقوامی امن کانفرنس کے انعقاد کی حمایت کرنا ضروری ہے۔چین نے کہا کہ جنگ بندی اور انسانی امداد اہم ترجیحات ہیں، "فلسطین پر فلسطینیوں کی حکمرانی " غزہ میں جنگ کے بعد تعمیر نو کا بنیادی اصول ہے، اور دو ریاستی حل مستقبل کے لئے بنیادی راستہ ہے۔ بین الاقوامی برادری کو ان تینوں اقدامات کو سنجیدگی سے لینے میں فریقین کی حمایت کرنی چاہیے۔
فلسطینی دھڑوں کی جانب سے کہا گیا کہ چین فلسطینی عوام کے دل میں ایک اہم مقام رکھتا ہے اور انہوں نے طویل عرصے سے فلسطین کے لئے صدر شی جن پھنگ اور چین کی غیر متزلزل، مضبوط حمایت اور بے لوث مدد کی تہہ دل سے تعریف کی۔انہوں نے ایک ذمہ دار بڑے ملک کے طور پر چین کے کردار اور بین الاقوامی سطح پر فلسطین کے لئے انصاف کو برقرار رکھنے کی تعریف کی۔ انہوں نے بین الفلسطینی مکالمے اور مصالحت کے لئے چین کی بھرپور حمایت کی تعریف کی۔ انہوں نے اتفاق رائے پر عمل درآمد، دھڑوں کے درمیان اتحاد کو مضبوط بنانے، مصالحتی عمل کو آگے بڑھانے اور مسئلہ فلسطین کے جلد حل کے لئے کام کرنے کے لئے اپنی آمادگی کا اظہار کیا۔مبصرین کے نزدیک بیجنگ اعلامیے پر دستخط چین کی امن سفارت کاری اور انسانیت کے مشترکہ مستقبل کی حامل ایک کمیونٹی کی تعمیر کو فروغ دینے کے لئے چین کے ٹھوس اقدامات کا ایک واضح اظہار ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 617034 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More