ایک اور اعتراف۔۔۔ (پروفیسر رفعت مظہر) قلم درازیاں
(Prof Riffat Mazhar, Lahore)
ایک اور اعتراف۔۔۔ (پروفیسر رفعت مظہر) قلم درازیاں ہمیں لاڈلے کو بانی پی ٹی آئی کہنے پر اعتراض ہے کیونکہ تحریکِ انصاف کی بنیاد رکھنے اور اُس کی نوک پلک سنوانے کا سہرا تو جنرل (ر) حمیدگُل مرحوم کے سَرہے۔ اُنہوں نے سیاستدانوں کو سبق سکھانے کے لیے کرکٹ کے کھلاڑی کو سیاستدان بناکر پیش کیا۔ اِس لیے لاڈلا جنرل حمیدگُل کی نرسری سے اُگنے والا پودا ہے جسے بعدازاں اسٹیبلشمنٹ نے اپنی بھرپور توانائیاں صرف کرکے تَن آور درخت بنانے کی ناکام کوشش کی۔ میاں نوازشریف کی حکومت کے دوسرے دَورکے خاتمے پرجنرل حمیدگُل نے ہی آمرپرویز مشرف سے لاڈلے کا تعارف کروایا۔ یہ وہی لاڈلا ہے جوپرویز مشرف کے بدترین ریفرنڈم میں اُس کاچیف ایجنٹ بنا۔ اُسے چیف ایجنٹ بنانے میں بھی جنرل حمیدگُل کاہی ہاتھ تھا۔ یہ الگ بات ہے کہ جونہی لاڈلے کے سیاست میں قدم جمے اُس نے حسبِ عادت جنرل حمیدگُل سے مُنہ موڑ لیا۔ اِس کے بعدتین آئی ایس آئی چیفس، جنرل شجاع پاشا، جنرل ظہیرالاسلام اور جنرل فیض حمید نے یکے بعد دیگرے لاڈلے کوگود لے کر بالآخر وزیرِاعظم بناکر ہی دَم لیا۔ اب شنید ہے کہ جنرل فیض حمید نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے سانحہ 9مئی پربہت کچھ اُگل دیا ہے۔ اگریہ سچ ہے توپھر فیض حمید بھی وعدہ معاف گواہ بن چکے۔ اِس دوران لاڈلے کو نہ صرف فوج بلکہ عدلیہ کی بھی مکمل حمایت حاصل رہی۔ پھر پونے چار سال کی وزارتِ عظمیٰ نے لاڈلے نے پاکستان کاجو حشر کیاوہ سب کے سامنے ہے۔ عدلیہ کی یہ حمایت تو لاڈلے کو اب بھی حاصل ہے کیونکہ اگر ایک عدالت اُسے سزا سناتی ہے تو دوسری عدالت وہ سزا کالعدم قرار دے دیتی ہے۔ سائفر، عدت میں نکاح اور توشہ خانہ کیس کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جہاں ایک عدالت نے سزادی تو دوسری نے کالعدم قرار دے دی۔ حقیقت یہ کہ لاڈلے اور اُس کی جماعت کے بارے میں آئین وقانون ستّو پی کرسویا ہواہے اور جہاں ججزکا بَس نہیں چلتا وہاں آئین کو ری رائیٹ کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔ جسٹس منیرکا نظریہئ ضرورت کا فیصلہ قصّہئ پارینہ بن چکا لیکن ہماری عدل کی بین الاقوامی فہرست میں آخری نمبروں پر بیٹھی عدلیہ اب بھی وقتاََ فوقتاََ نظریہئ ضرورت کی کبھی آرٹیکل 63-A کی تشریح کی صورت میں آبیاری کرتی رہتی ہے اور کبھی ”مخصوص حالات“ کی صورت میں۔ طُرفہ تماشہ یہ کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے فُل بنچ نے 8/5کی اکثریت سے تحریکِ انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار ٹھہرایا جبکہ درخواست سُنّی اتحاد کونسل نے دائرکی تھی اور تحریکِ انصاف شریکِ دعویٰ ہی نہیں تھی۔ اِس فیصلے پر کسی ستم ظریف نے کہاکہ یہ تو ایسے ہی ہے جیسے پاکستان اور انڈیا کاکرکٹ میچ ہورہا ہو اور اسٹریلیا کو فاتح قرار دے دیا جائے۔ موجودہ حکومت بھی پتہ نہیں کس خوف میں مبتلاء ہے، وہ بھی سب کچھ اپنے سامنے ہوتا ہوا دیکھ کر ٹُک ٹُک دیدم دَم نہ کشیدم۔ سانحہئ 9مئی کو گزرے 14ماہ بیت چکے لیکن تاحال کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔ اِس سلسلے میں لاڈلے نے لاہورکی اینٹی ٹیررسٹ کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائرکی جس پر پراسیکیوٹر نے جج صاحب کو آڈیوز اور ویڈیوز پرمشتمل یوایس بی بطور ثبوت پیش کی۔ جسے دیکھنے کے بعد جج صاحب نے لاڈلے کی یہ کہتے ہوئے ضمانت مسترد کردی کہ یہ حق معصوم لوگوں کاہے ملزموں کا نہیں۔ بعدازاں جب سانحہئ 9مئی کی تفتیش کے سلسلے میں لاہور پولیس ایڈیالہ جیل گئی تو لاڈلے نے تعاون کرنے سے صاف انکار کردیا۔ پنجاب پولیس نے لاڈلے کا جھوٹ پکڑنے والا پولی گراف ٹیسٹ، وائس میچنگ اور فوٹوگرامیٹری کرنا تھالیکن لاڈلا اُس کے لیے تیار نہ ہوا۔ اِسی سلسلے میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس انوارالحق پُنّوں پر مشتمل بنچ نے لاڈلے کا 12مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کافیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ گویا ہماری اعلیٰ عدلیہ لاڈلے کے معاملے میں پولیس سے ریمانڈ، تفتیش اور وڈیولنک پر حاضری کاحق بھی چھین رہی ہے۔ جو عدالت لاڈلے کو اُن مقدمات میں بھی ضمانت دے دے جو ابھی دائر ہی نہیں ہوئے اُس سے ایسے ہی فیصلوں کی توقع کی جاسکتی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے پریس بریفنگ میں کہا کہ 9مئی کے ملزمان کو عدالتی ڈھیل سے انتشار پھیلے گا۔ اُنہوں نے فرمایا ”فوج اور اُس کی قیادت کے خلاف باتیں کی جارہی ہیں۔ ڈیجیٹل دہشت گردوں کو قانون کے مطابق سزا دینے سے روکنا ہے۔ سیاسی مافیہ چاہتا ہے کہ عزمِ استحکام کو متنازع بنایا جائے، فوج دہشت گردوں اور ڈیجیٹل دہشت گردوں کے سامنے کھڑی ہے“۔ جنرل صاحب کایہ پیغام توانتہائی واضح اور حکمرانوں کو جھنجھوڑنے کے مترادف لیکن سانحہ 9مئی میں ہی لاڈلے کی 12 مقدمات میں ریمانڈ اور ویڈیولنک پر حاضری کالعدم قرار دینے میں ہی ایک پیغام مضمر ہے جس کا ہمیں تویہی مطلب سمجھ میں آتاہے کہ ”کر لو جو کرنا“۔ بالآخر لاڈلے کا اعترافی بیان سامنے آہی گیا۔ اُس نے اڈیالہ جیل میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ”میں نے اپنی گرفتاری سے قبل جی ایچ کیو کے باہر پُرامن احتجاج کی کال دی تھی۔ اِن لوگوں نے ہمارے پُرامن احتجاج کو غداری بنا دیا“۔ لاڈلے کے اِس بیان کے بعد تحریکِ انصاف کے رَہنماؤں نے اُس کے اِس بیان کی پُرزور تردید شروع کردی حالانکہ ماضی میں وہ اپنی پارٹی کی جانب سے جی ایچ کیواور دیگر فوجی مقامات کے باہر احتجاج کودرست قرار دیتے رہے تھے۔ سانحہئ 9مئی کے محض تین دنوں بعد لاڈلے نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ”اگر مجھے دوبارہ گرفتار کیاگیا تو پھر شدید ردِعمل سامنے آئے گا اور امن وامان کی وہی صورتِ حال پیدا ہوگی۔ 13مئی کو اُس نے کہا ”اگر کارکنوں کے رِہنماء کو خلافِ قانون گرفتار کیاگیا تو وہ پُرتشدد مظاہروں پراُتر سکتے ہیں“۔ 29مئی کو اُس نے کہا ”لوگوں نے دیکھاکہ رینجرز اُنہیں غیرقانونی طور پر اغوا اور لاٹھی چارج کررہی ہے تو اِن لوگوں نے جی ایچ کیوکے سامنے جہاں فوج ہے وہیں مظاہرہ کرنا تھا۔ وہ جی ایچ کیوکے سامنے اور فوجی چھاؤنیوں میں احتجاج نہ کرتے تواور کہاں کرتے؟۔ 18جولائی 2023ء کوجب اُن سے پوچھا گیاکہ پی ٹی آئی کے حامیوں نے چھاؤنیوں کے اندر احتجاج کیوں کیاتو اُن کا جواب تھا ”مجھے ایک کمانڈر نے گرفتار کیاتھا تولوگ وہیں جائیں گے۔ اب ”تنگ آمد بجنگ آمد“ کے مصداق یوں محسوس ہوتاہے کہ حکومت بھی حوصلہ پکڑرہی ہے۔ وزیرِاعظم میاں شہبازشریف نے کہا کہ ایک مخصوص ٹولے نے 9مئی کا واقعہ کیا۔ اِسی ٹولے نے سرکاری ٹی وی اور سرکاری عمارتوں پرحملے کیے۔ پی ٹی آئی کی آفیشل ویب سائیٹ پرآرمی چیف، افواجِ پاکستان اور اِن کے خاندانوں کے خلاف باتیں کی جارہی ہیں۔ یہ مسلح جتھے ملک کاامن برباد کرنے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں۔ راناثنااللہ نے کہاکہ 9مئی کے واقعات میں پاکستان میں ہنگامہ آرائی اور افراتفری کرنے کے لیے پی ٹی آئی کو بیرونی مدد حاصل تھی۔ وزیرِاطلاعات عطااللہ تارڑ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان تحریکِ انصاف پر پابندی کااصولی فیصلہ ہوچکا۔ میں سمجھتی ہوں کہ اگر ایسا ہوگیا تو یہی ملک وقوم کے لیے بہتر ہوگا۔
|