شرعی تقاضوں کے مطابق جشن آزادی منانا

میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں کو میرا آداب

پاکستان بننے سے لے کر اب تک ہر سال 14 اگست کو ہم اپنے ملک کی ازادی کا جشن مناتے ہیں جسے جشن ازادی کا نام دیا جاتا ہے اس سال یعنی 14 اگست 2024 کو ہم پاکستان کا 77 واں جشن ازادی منا رہے ہیں ہر سال اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی پورے ملک میں جشن ازادی کی تیاریاں بڑے زور و شور سے شروع ہو جاتی ہیں تمام سرکاری عمارتوں پر چراغاں ہوتا ہے پرچم لہرانے کی تقریب کا انتظام کیا جاتا ہے جو کہ عین 14 اگست کو فضا میں بلند کیا جاتا ہے قومی لیول پر ملک کے صدر کے سامنے چاروں افواج کے جوان سلامی پیش کرتے ہیں اور فضا میں اپنے کارنامے دکھا کر اپنی مہارت کا ثبوت دیتے ہیں اسکولوں میں بچوں کے درمیان مختلف قسم کے مقابلے منعقد ہوتے ہیں جس میں جشن ازادی اور ازادی کے لیے ہمارے بزرگوں نے جو قربانیاں دی انہیں اجاگر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تاکہ بچوں کو یہ علم ہو کہ اس ملک کو حاصل کرنے کے لیے ہمارے بڑوں نے کیا کیا قربانیاں دی اور کتنی محنت کوشش اور تق و دو کے بعد ہمیں یہ ملک حاصل ہوا۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں لیکن ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ جس طرح سے ہم اپنے ملک کی ازادی کا جشن مناتے ہیں کیا یہ طریقہ صحیح ہے ؟ یا حقیقت میں کیا شریعت میں یوم آزادی منانا جائز ہے ؟ کیا قران و حدیث سے یوم آزادی منانے کا کہیں ہمیں کوئی ثبوت ملتا ہے تو سب سے پہلے قران مجید میں ارشاد باری تعالی ہے سورہ ابراھیم آیت نمبر 7
ترجمعہ کنزالایمان ۔۔
" اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا "۔ خلاصہ :
مفسرین نے اس کا خلاصہ کچھ یوں کیا ہے کہ ہمیں وطن کا ملنا یعنی ملک کا حاصل ہونا خدا کی نعمت ہے اور اگر ہم نے اس نعمت کا اس رب الکائنات کے حضور شکر نہ کیا تو یہ نعمت ہمارے لیئے زحمت بن سکتی ہے اور اگر اس نعمت کا ہم نے شکر ادا کیا تو اس رب تعالی کا وعدہ ہے کہ وہ اور دے گا بس اس نعمت کا ہمیں اس رب کی بارگاہ میں اس کا احسان ماننا ہوگا اور شکر ادا کرنا ہوگا ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اس آیت سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے ملک کا یوم آزادی منانا یعنی خوشی منانا جائز ہے کیوں کہ اللہ تعالی نے ہمیں ایک آزاد ملک نعمت کے طور پر عطا کیا ایسی جگہ جہاں ہم آزادانہ طور پر اسلامی احکامات پر عمل کرکے اللہ تعالی کا شکر ادا کرسکیں یہ واقعی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور نعمت پر خوشی کا اظہار کرنا خوشی منانا بلکل جائز ہے بلکہ نعمت پر شکر ادا کرنے کا حکم خداوندی بھی ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں لیکن شریعت کے حدود کی پامالی کرتے ہوئے کوئی بھی خوشی منانا بلکل ناجائز و حرام ہے عام طور پر دیکھا یہ گیا ہے کہ خوشی کے موقع پر ناچ گانے کی محافل سجائی جاتی ہیں جہاں مرد اور عورت ساتھ ڈانس کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے نظر آتے ہیں شراب نوشی بھی کی جاتی ہے ہوائی فائرنگ ، آتش بازی ، بے پردگی ، فحاشی اور نوجوان اپنی موٹر سائیکلوں کے سائلنسر نکال کر سڑک پر اس طرح دوڑاتے ہیں جو ان کی جان کے لیئے بھی خطرہ ہوتی ہیں اور قانون کی خلاف ورزی بھی جبکہ خلاف شرع
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اس طرح کی خلاف شرع حرکت کرکے کوئی بھی خوشی ہو چاہے آزادی کی ہی خوشی کیوں نہ ہو ناجائز و حرام ہےملک کی آزادی کی خوشی میں اللہ تعالی کے احکامات کی نافرمانی کرکے ہم گویا اس رب ذوالجلال کا شکر ادا کرنے کی بجائے ناشکری کررہے ہیں جو سراسر گناہ عظیم ہے اور اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ جس ملک کی آزادی کے لیئے جن کے آبائواجداد نے اپنے مال اپنی جان اور اپنے اہل و عیال کی قربانیاں دیں آج انہیں کے بچے اس نعمت کی ناشکری کرکے اپنے رب کو ناراض کرنے میں مصروف عمل ہیں ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں یوم آزادی منانے کا سب سے اچھا اور اعلی طریقہ یہ ہے کہ ہم اس دن کو شکرانے نعمت کے طور پر منائیں یعنی ہم شکرانے کے نوافل اد کریں قران خوانی اور ذکر و نعت کی محافل منعقد کی جائیں دورود پڑھکر ان لوگوں کو ایثال ثواب کریں جنہوں نے ملک کی آزادی کے لیئے قربانیاں دی ایسے پروگرام ترتیب دیئے جائیں جو بلکل شریعت کے دائرے میں ہوں اپنی نئی نسل کو وطن سے محبت کرنے کا سلیقہ سکھائیں اچھا شہری بننے کی تربیت دی جائے اور نعمتوں کے شکرانے ادا کرنے کے اسلامی طور طریقوں سے انہیں آشناء کیا جائے ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں خوشی کا کوئی بھی موقع ہو چاہے خوشی وطن کی آزادی کی ہو یا گھر میں شادی بیاء کی دیکھا گیا ہے کہ ڈھول باجے اور گانوں کا کھلم کھلا استعمال ہوتا ہے آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ باجے کی آواز کو دنیا و آخرت کی ملعون آواز قرار دیا گیا گیا چنانچہ حدیث مبارکہ ہے کہ
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
ترجمعہ :
دو آوازیں دنیا وآخرت میں ملعون ہیں:خوشی کے وقت گانے بجانے کی آواز اور مصیبت کے وقت رونے کی آواز۔
اب آپ خود ہی اندازہ لگایئے کہ خوشی منانے کا ایسا طریقہ جو سراسر خلاف شرع ہو وہ خوشی کیا خوشی ہوسکتی ہے ؟
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں اسی طرح سنن ابی دائود کی ایک حدیث میں آیا ہے کہ
" گانا دل میں اس طرح نفاق پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی کو اگاتا ہے "
یعنی گانا سننا اور اس کا گانا دونوں خوشی کے وقت نعمت کی ناشکری میں آتے ہیں اور یہ بلکل ناجائز و حرام ہے یہ ہی مسئلہ ہے کہ ہم خوشی کے موقع پر ساری شرعی حدود کو پار کرکے شیطان کے بہکاوے میں آکر اس کی مرضی سے خوشی کا اظہار کرتے ہیں اور نعمت خداوندی میں ہم ناشکری کرجاتے ہیں جو اللہ تعالی کی ناراضگی کا سبب بن جاتی ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں یہ بات یاد رکھیئے کہ آزادی کا جشن یا خوشی کوئی مذہبی فریضہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک قومی تہوار ہے قومی جشن ہے یہ اللہ تبارک و تعالی کا احسان عظیم ہے کہ اس نے ہمیں ایک ایسا ملک نعمت کے طور پر عطا کیا ہے جہاں ہم آزادی کے ساتھ جہاں چاہیں جا سکتے ہیں گھوم پھر سکتے ہیں کھا پی سکتے ہیں اپنے رب تعالی کی عبادات کا فریضہ سر انجام دے سکتے ہیں اور شریعت پر چلنے کے لیئے اللہ تبارک و تعالی نے اپنے پیغمبروں اور محبوب بندوں کو ہماری رہنمائی کے لیئے بھیجا ان تمام باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں اس نعمت پر اللہ تبارک و تعالی کا شکر ادا کرکے آزادی کے دن کو منانے کی ضرورت ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں آزادی کی جدوجہد اور اس کے لیئے کوشاں رہنا انسان کا صدیوں سے مقصد رہا ہے لیکن قابل غور بات یہ ہے کہ ہم وطن سے محبت کا دعوہ تو کرتے ہیں اس کی آزادی کا جشن بھی دھوم دھام سے مناتے ہیں لیکن اسلام کے نام پر قائم ہونے والے اس ملک کو ہم کس طرف لیکر جارہے ہیں یہ سب لوگ واقف ہیں کیا ہم 77 سالوں میں اس ملک میں اسلام کا نظام نافذ کرسکے ہیں ؟ کیا اسلام کے نام پر آزاد ہونے اس ملک کو صحیح اسلامی ریاست بنانے میں کامیاب ہوسکے ہیں ؟ کیا اس ملک کی نئی نسل میں اکثریت ہمیں اسلام سے دور نظر نہیں آتے ؟ ہمیں سوچنا ہوگا سمجھنا ہوگا اور اس ملک کو ایک صحیح اسلامی اور فلاحی ریاست بنانے میں اگر کوئی شخص یا جماعت سرگرم ہے تو اس کا ساتھ دینا ہوگا کیونکہ ہماری اصل کامیابی اور اصل آزادی اس ملک میں اسلامی اور شرعی نظام قائم کرکے اسے ایک اسلامی ریاست بنانے میں ہے اگر ہم واقعی ملک سے محبت کا دم بھرتے ہیں تو ہمیں چاہیئے کہ اس کی تعمیر و ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور اپنا اپنا کردار بخوبی نبھانے کی کوشش کریں ۔
میرے واجب الاحترام پڑ ھنے والوں جھوٹ ، رشوت ، سود ، دھوکے بازی ، ملاوٹ ، ذخیرہ اندوزی ، چوری ، ڈکیتی اور کرپشن جیسی وباء سے اگر بچ کر اس نعمت خداوندی کی ہم نے قدر کی اور اس رب تعالی کا شکر ادا کیا تو اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارا یہ ملک ترقی کی طرف گامزن ہوجائے اور حقیقی معنوں میں ہم ایک آزاد وطن میں آزادی کے ساتھ سانس لے سکیں ان شاء اللہ

ہمیشہ سر بلند رہے ہمارا یہ سبز ہلالی پرچم
ہماری عزت اور وقار ہمارا یہ سبز ہلالی پرچم

چاند تاروں سے جھلملاتا ہو ا لہراتا ہوا ہوائوں میں
امن و آشتی کا ہے اک گہوارہ یہ سبز ہلالی پرچم

بچے بوڑھے اور جوان اس کو اٹھائیں ہاتھوں میں
ایک ہی صف میں کردے کھڑا یہ سبز ہلالی پرچم

سارے ملکوں کے پرچم فضا میں جب لہراتے ہیں
ہوتا ہے الگ اور سب سے جدا یہ سبز ہلالی پرچم

اس پرچم سے ہم کو ملی اس دنیا میں اپنی پہچان بڑی شان و شوکت عظمت والا یہ سبز ہلالی پرچم

جب بھی پاکستانی نے اس ملک کا نام کیا روشن
اس نے بھی اٹھایا ہاتھوں میں یہ سبز ہلالی پرچم

ہمیں فخر ہے اپنے پرچم پر اس کے چاند تاروں پر
یاروں یوں بنارہے افتخار اپنایہ سب ہلالی پرچم

سرنگوں نہ ہو کبھی ہے رب سے دعا یہ یوسف کی
بس چھوتا رہے آسماں کو صدا یہ سبز ہلالی پرچم


 

محمد یوسف میاں برکاتی
About the Author: محمد یوسف میاں برکاتی Read More Articles by محمد یوسف میاں برکاتی: 149 Articles with 116293 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.