راز کی بات ہے کسی کو بتائیے گا نہیں

 وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ چند دنوں میں آپ کو بجلی کی قیمتوں میں کمی کی خوش خبری ملے گی، چند دنوں میں قوم سے خطاب میں 5 سالہ معاشی پروگرام پیش کروں گا۔یومِ آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ وعدہ کرتا ہوں کہ مہنگائی، بجلی کی قیمت میں کمی اور پاکستان کی ترقی کے لیے اپنی جان لڑا دوں گا۔شہباز شریف نے کہا کہ بد قسمتی سے معیشت اور دیگر شعبوں میں زوال آتا رہا، آج ہمیں اپنے احتساب کی ضرورت ہے اور مستقبل کی منصوبہ بندی کرنا ہو گی، مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان عوام کا پورا خیال ہے۔انہوں نے کہا کہ کامیابیوں اور ناکامیوں کی ایک لمبی فہرست ہے، ہر پاکستانی چاہتا ہے کہ قائدِاعظم کے خواب کی تعبیر ہر صورت پوری ہو، بجلی کے بلوں میں کمی کے بغیر صنعت ترقی نہیں کر سکتی اور برآمدات نہیں بڑھ سکتیں۔

وفاقی حکومت نے مختلف تجاویز اور اقدامات کے ذریعے بجلی کی موجودہ قیمتوں میں کمی کرنے کے لئے منصوبہ بندی شروع کردی۔ خبر کے مطابق یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ پاور سیکٹر کو مالیاتی استحکام کے لئے ایک بڑا خطرہ لاحق ہے، حکومت مختلف تجاویز کے ذریعے بجلی کے نرخوں کو معقول بنانے کے منصوبے بنا رہی ہے جس میں وفاقی اور صوبائی سطحوں پر ترقیاتی بجٹ کی مختص رقم میں کمی بھی شامل ہے۔حکومت سرکاری اور نجی شعبوں سے تعلق رکھنے والے گھریلو آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو بند کرنے پر بھی کام کر رہی ہے تاہم آئی ایم ایف نے ابھی تک پاور ریشنلائزیشن پلان کی توثیق نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق حکومتی صفوں کے اندر سے بھی کچھ مزاحمت ہے کیونکہ بعض اہم حلقوں کا خیال ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ منصوبہ قابل عمل نہ ہو اور یہ نقصان میں جانے والے پاور سیکٹر کو درپیش ساختی مسائل کا مستقل حل فراہم کرنے میں ناکام رہے گا۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع کا بتانا ہے کہ نان سی پیک آئی پی پیز کو مختلف آلات کے ذریعے صلاحیت چارجز کی ادائیگی کا ہدف بنایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق حکومت وفاقی سطح پر پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) اور صوبائی حکومتوں کے سالانہ ترقیاتی منصوبوں (اے ڈی پیز) میں کمی کرکے ایک خاطر خواہ مالیاتی جگہ حاصل کرنا چاہتی ہے تاکہ مطلوبہ مالیاتی جگہ پیدا کی جاسکے۔

صدر ن لیگ نواز شریف کی زیر صدارت ماڈل ٹاؤن لاہور میں پارٹی کا مشاورتی اجلاس ہوا۔ جس میں وزیراعظم شہباز شریف بھی شریک ہوئے ۔ اجلاس میں عوام کو مہنگائی خاص طور پر بجلی کے مہنگے بلوں میں ریلیف دینے پر غور کیا گیا۔ اپنے خطاب میں صدر ن لیگ نواز شریف نے کہا کہ مہنگے بجلی کے بل عوام کیلیے ناقابل برداشت ہیں، پی ٹی آئی کی لائی تباہی مہنگائی اور مہنگے بل لائی، عوام ہم سے ریلیف کی توقع کرتے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ یہ ہماری صلاحیتوں کا امتحان ہے، مشکل ترین حالات میں عوام کو ریلیف کیسے دینا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا، معاشی استحکام واپس لانے کیلیے سیاسی قربانی آپ کی حب الوطنی کا ثبوت ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے اعلان کیا ہے کہ پنجاب حکومت نے ایک سے 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کیلئے فی یونٹ 14 روپے کمی کردی ہے اور یہ ریلیف صوبے کے عوام کو دیا جائے گا۔صدر مسلم لیگ ن نواز شریف نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور زائد بجلی کے بلوں پر عوام کے کرب کا اندازہ ہیمیں آج بھی یہی پوچھتا ہوں کہ مجھے کیوں نکالا؟،غریب عوام کے 1600کے بل کو 18ہزار تک پہنچانے والے نا قابل معافی ہیں،مجھے اس لئے نکالا غریبوں کا بل 1600روپے کیوں آتا تھا،اس لئے نکالا کہ 104والے ڈالر کو 250روپے پر پہنچا دیا جائے، ۔نوازشریف نے کہا ہم نے لوڈشیڈنگ کا مسئلہ ختم کیا اور بجلی کے کارخانے لگائے، ریکارڈ عرصے میں چین کے تعاون سے سی پیک کے تحت بجلی کے کارخانے لگائے اور بجلی کے ریٹ بھی بڑھنے نہیں دئیے، مریم نواز نے آتے ہی آٹے کی قیمت میں کمی کی، بہت محنت کر رہی ہیں، مریم نواز صحت اور صفائی کیلئے بھی خوب محنت کر رہی ہیں۔نواز شریف نے اعلان کیا کہ پنجاب حکومت نے اگست اور ستمبر کے بلوں میں فوری ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے، 500 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کو 14 روپے فی یونٹ تک ریلیف دیا جائے گا، پنجاب حکومت کے مختلف شعبوں سے 45 ارب روپے نکال کر عوام کو ریلیف دیں گے،یہ ریلیف یہیں ختم نہیں ہوگا، مزید ریلیف کیلئے پنجاب میں گھروں کو سولر پینل دئیے جائیں گے تاکہ ان کا بجلی کا بل مزید کم ہو جائے جس کیلئے پنجاب حکومت 700 ارب روپے خرچ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ان کا کہناتھاکہ جب سے شہباز شریف وزیراعظم اور مریم نواز وزیراعلیٰ بنی ہیں، میں ہر روز یہی کہتا ہوں کہ مہنگائی ختم کرو۔میں شہباز شریف اور مریم نواز شریف کو شاباش دیتا ہوں اور شہباز شریف سے کہوں گا وہ بھی سولر پینلزکے لئے پنجاب حکومت کے ساتھ مل کر اس کو آگے بڑھانے کے لئے بھرپور تعاون کریں، باقی صوبوں کے ساتھ بھی تعاون کریں۔میری دیگر صوبائی حکومتوں سے بھی گزارش ہو گی وہ بھی عوام کے لئے ریلیف کی اس طرح کی صورتحال پیدا کریں، یقیناََ ان کے دلوں میں صوبے کے عوام کے لئے درد ہے، وہ بھی عوام کی فلاح کے لئے سکون کے لئے اس طرح کے اقدامات سے گریز نہیں کریں گے، میرا آپ سے رابطہ کسی نہ کسی صورت میں رہے گا۔۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلئے فی یونٹ 14 روپے کا ریلیف بلاشبہ نواز شریف اور مریم نوازشریف کا عوام دوست احسن اقدام ہے،نواز شریف کی ہدایت پر قلمدان سنبھالتے ہی عوامی ریلیف کو حکومت کی اولین ترجیح رکھا،حال ہی میں ہم نے وفاقی حکومت کے ترقیاتی بجٹ سے 50 ارب کاٹ کر بجلی کی قیمتوں میں ریلیف دیا جس سے 200 یونٹ والے صارفین مستفید ہو رہے ہیں۔ وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ نے کہا ہے کہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے جو بھی قدم اٹھانا پڑا اٹھائیں گے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ پنجاب حکومت نے 500 یونٹ تک بجلی کی قیمت میں 14 روپے یونٹ کمی کی ہے، اس اقدام سے صارفین کو گرمی کے مہینوں میں سہولت ہو گی۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے ہمیشہ عوام کی خدمت کی، ان کی قیادت میں پنجاب حکومت نے عوام کے لیے ریلیف کا قدم اٹھایا ہے، پنجاب میں بجلی کے بلوں میں عوام کو ریلیف کا بڑا پیکج دیا گیا ہے۔عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے ٹھیک فرمایا مہنگائی اس دور میں ہوئی جب بزدار گوگی سیٹ اپ تھا، 14 اگست پر وزیرِ اعظم نے پیٹرول کی قیمت کم کر کے عوام کو تحفہ دیا تھا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ200 یونٹ والے صارفین کو وزیرِ اعظم پہلے ہی 50 ارب روپے کی سبسڈی دے چکے ہیں، آنے والے دنوں میں مہنگائی مزید کم ہوگی اور حالات مزید بہتر ہوں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بجلی سستی کرکے مراد علی شاہ، علی امین گنڈاپور اور سرفراز بگٹی کو چیلنج دے دیا، تینوں صوبائی حکومتیں خاموش جبکہ سیاسی رہنماؤں کے شکوے سامنے آگئے۔

میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ پنجاب کے عوام کو 2 ماہ ریلیف ملے گا، اس کے بعد کیا ہوگا؟ اگر 60 روز بعد عوام کو ریلیف نہیں دیا گیا تو اس کا مطلب ہے عوام کو لالی پاپ دیا گیا۔ایک نیوزچینل کے ٹاک شومیں میئر کراچی نے کہا کہ ہر حکومت کی ترجیح ہے کہ عوام کو ریلیف دیں، جب ہم ریلیف کا سوچتے ہیں تو آپٹکس کا بھی سوچتے ہیں، سرکار کو وہ فیصلہ کرنا چاہیے جو دیرپا ہو۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ پنجاب حکومت 45 ارب روپے بجلی کے ریلیف کی مد میں اد اکرے گی، پنجاب کے عوام 2 ماہ کے بعد پھر اسی حالت میں آجائیں گے، وفاقی حکومت کیلئے تجویز ہے کہ طویل المدتی ریلیف زیادہ بہتر ہوگا۔، حکومت کا کام شارٹ ٹرم نہیں لانگ ٹرم ریلیف دینا ہوتا ہے، بجلی کے معاملے پر صوبائی کارڈ نہیں کھیلنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ وفاق سے کہوں گا کہ آئیں ساتھ بیٹھیں، اتفاق رائے سے طویل المدتی ریلیف کیلئیاقدامات کریں۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ تھر کول اور ونڈ کوریڈور ہمارا انرجی باسکٹ ہے، سندھ کی جانب سے نیشنل گرڈ میں5 ہزار میگا واٹ بجلی دی جا رہی ہے، ہمیں آپٹکس سے باہر نکلنا ہوگا، ہمیں طویل المدتی ریلیف دینے کا سوچنا ہوگا۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ پاکستان کے وسائل کا 51 فیصد پنجاب کو ملتا ہے اگر 45 ارب روپے عوام کے پیسے عوام کو دے رہے ہیں اس میں کوئی بڑی ڈیل نہیں ہے۔ سندھ ہو یا پختونخوا یہ دونوں سستی بجلی پیدا کر رہے ہیں، پختونخوا میں اس وقت چھ سے سات روپے فی یونٹ ساڑے پانچ ہزار میگاواٹ پیدا کرتے ہیں، سندھ میں بھی بیس سے تیس کے درمیان لوکل بجلی پیدا کی جاتی ہے اصل وجہ پنجاب کو بجلی دینے کے لیے جو غلط پروجیکٹ لگائے گئے امپورٹڈ کول کی بجلی بنتی ہے 75روپے یونٹ آر ایل این جی کی بتیس سے پینتیس روپے بنتی ہے اور سونے پر سہاگہ یہ ہے کہ امپورٹڈ کول والی بجلی جو پانچ ہزار میگاواٹ ہے وہ صرف بارہ فیصد چلی ہے جبکہ آر اینل اینی جی پچاس فیصد چلی ہے۔ پنجاب کو دس ہزار میگاواٹ دینے کے لیے آج ہم سب اس کی ادائیگی کر رہے ہیں۔

تحریک انصاف کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ بجلی پر ریلیف کا نوازشریف کا اعلان جھوٹ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ جبکہ پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا ہے کہ نوازشریف نے عوام کو ایک بار پھر گمراہ کرنے کی کوشش کی۔نواز شریف کی جانب سے پریس کانفرنس میں بجلی کے ریلیف کے اعلان پر عمر ایوب نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیز سے معاہدے ن لیگ نے کیے، یہی معاہدے اتنی زیادہ کپیسٹی پیمنٹ کی وجہ بنے۔عمر ایوب نے کہا کہ ن لیگ اور پی پی کی حکومت پھر بجلی، گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرے گی۔

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ، بجلی کی قیمتوں پر پورے ملک کے عوام کو سال بھر کے لیے ریلیف دیا جائے، جماعت اسلامی اور حکومت کے درمیان معاہدے کی ہر شق پر عمل نہ ہوا تو ہر شہر اور بستی سے قافلے نکلیں گے۔جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پنجاب میں بجلی کی قیمتیں کم ہو سکتی ہیں تو سندھ میں کیوں نہیں؟ جبکہ صدر آصف علی زرداری وفاق کے نمائندے ہیں اور کراچی کے ٹیکس سے ہی وفاق کا نظام چلتا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی مصطفی کمال نے کہا کہ نواز شریف کی بجلی کم کرنے کی نیوز کانفرنس سے پورے پاکستان کے احساس محرومی میں اضافہ ہوا، صرف پنجاب میں عوام کے لیے بجلی کا بل کم کرکے غلط میسج دیا گیا۔ اُدھر مریم نواز نے مصطفی کمال کے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر دیے گئے ایک بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’پنجاب نے ریلیف مفت نہیں پیسے دے کر لیا اور بجٹ سے 45 ارب روپے کی ادائیگی کی ہے‘۔ انہوں نے مصطفی کمال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے خوشی ہوگی کہ آپ اپنی (سندھ) حکومت سے بات کریں اور صوبائی حکومت عوام کو یہ ریلیف فراہم کرے۔
اس پر مصطفی کمال نے سوشل میڈیا پر مریم نواز کے بیان پر ردعمل دیا کہ مشورہ دیتے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کا 15 سالوں میں برتاؤ اتنا ہی اچھا ہوتا تو ہمیں آپ کی غیر مشروط حمایت کیکیا ضرورت تھیَ وزیراعظم سے سندھ بالخصوص کراچی کے عوام پر رحم کرنے کی درخواست کی کیونکہ انہوں نے کئی بار آسانیاں اور ریلیف فراہم کرنے کا وعدہ کیا اور اب ہم اُن کے وعدوں کی تکمیل کے منتظر ہیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے بجائے وزیراعظم کو پورے ملک کے لیے پریس کانفرنس کرنی چاہیے تھی۔ نواز شریف کی نیوزکانفرنس کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے مصطفی کمال نے کہا کہ ملک بھر میں بجلی کی قیمت میں فی یونٹ بیس روپے تک کمی ہونی چاہیے۔قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب خان شیرپاؤ نے صدر ن لیگ نواز شریف کی جانب سے پنجاب کے عوام کیلئے بجلی بلوں میں ملنے والے ریلیف پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف نے صرف پنجاب کی عوام کے لیے بجلی کے بلوں میں ریلیف کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ غربت اور پسماندگی کی دلدل میں ڈوبے دوسرے صوبوں کی عوام کا کیا ہوگا؟۔

عجیب صورت حال بن رہی ہے۔ پنجاب میں عوام کے لیے بجلی کے بلوں میں دوماہ کے لیے ہی سہی ریلیف کے اعلان کی تعریف کرنے اوراس کی تقلیدکرنے کے بجائے اس پرہرطرف سے اعتراضات کرنے کاسلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ ہرکسی کوپنجاب کے عوام کویہ ریلیف ملنے پراعتراض ہے ۔لگتاہے اس صوبے کے عوام کوریلیف ملنے پرمسلم لیگ ن کے علاوہ کوئی بھی خوش نہیں ہے۔ ہوناتویہ چاہیے تھا کہ دیگرصوبے بھی پنجاب کی تقلیدکرتے ہوئے اپنے اپنے وسائل سے اپنے اپنے صوبوں کے عوام کوبجلی کے بلوں میں ریلیف دیتے مگراس کے بجائے اعتراضات لگانے کے شروع کردیئے۔البتہ یہ اعتراض درست ہے کہ یہ ریلیف پورے ملک کے عوام کوملناچاہیے ایک صوبے کونہیں۔ یہ اعتراض لگانے والوں کویہ بھی یادرکھناچاہیے کہ بجلی کے بل بھی سب سے زیادہ پنجاب کے عوام ہی اداکرتے ہیں۔ دیگرصوبوں سے بجلی کے بلوں کی کتنے فیصدوصولی ہوتی ہے یہ بات سب جانتے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ اس ریلیف کااعلان نوازشریف نے پنجاب حکومت کی طرف سے کیا ہے وزیراعظم نے نہیں۔یہ اعلان وزیراعظم شہبازشریف کرتے اورصرف پنجاب کے عوام کے لیے کرتے تویہ اعتراض بنتاتھا۔اس ریلیف کااعلان پنجاب حکومت کی طرف سے نوازشریف نے کیوں کیا وزیراعظم شہبازشریف نے کیوں نہیں کیاصرف ایک صوبے کے عوام کے لیے ہی ریلیف کااعلان کیوں کیاگیا دیگرصوبوں کے لیے کیوں نہیں کیاگیا۔ اس کاایک جواب تویہ ہے کہ اس ریلیف کااعلان صوبائی حکومت کی طرف سے کیاگیاہے دیگرصوبوں کی حکومتیں چاہیں تووہ بھی اپنے اپنے عوام کوریلیف دے سکتی ہیں۔ ویسے پنجاب حکومت نے اپنے عوام کے لیے ریلیف کااعلان کرکے دیگرصوبوں کوایک راستہ دکھادیاہے کہ وہ کس طرح اپنے اپنے صوبوں کے عوام کوریلیف دے سکتے ہیں۔اس کا ایک جواب اوربھی ہے اوروہ رازکی بات ہے کسی کوبتایئے گانہیں وہ یہ کہ وفاقی حکومت اس وقت آئی ایم ایف سے قرض پروگرام لے رہی ہے اس ریلیف کااعلان وزیراعظم شہبازشریف کرتے توآئی ایم ایف نے اس پراعتراض لگادیناتھا یوں پنجاب کے عوام بھی اس ریلیف سے مستفیدنہ ہوسکتے۔صوبے چونکہ اس پروگرام میں نہیں ہیں اس لیے اگروہ اپنے اپنے وسائل میں رہتے ہوئے عوام کوبجلی کے بلوں میں ریلیف دلائیں گے تواس پرآئی ایم ایف اعتراض نہیں لگاسکتا۔جولوگ پنجاب کے عوام کے لیے ریلیف کے اعلان پراعتراض لگارہے ہیں ان کواس بات پرغورکرناچاہیے۔سوچنے کی بات ہے کہ پاکستان کے دیگرصوبے بھی پنجاب کی تقلیدکرلیں توپورے ملک کی عوام کوبجلی کے بلوں میں ریلیف مل سکتاہے۔

ریلیف کی بات ہورہی ہے تواس سلسلہ میں ایک اوربات بھی ہوجائے کہ راقم الحروف کے سامنے ایک ایسی مسجدکا ماہ جولائی 2024ء کابل پڑا ہوا ہے جس میں امام مسجدکوکوئی تنخواہ ،کھاناوغیرہ نہیں دیاجاتا۔مسجد کی بجلی کابل بھی امام مسجداداکرتا ہے۔ اس مسجد میں نہ تواے سی لگاہے اورنہ ہی کوئی ایئرکولر صرف چھت والاپنکھاچلتا ہے ۔اس بل میں صرف شدہ یونٹ ایک سوچالیس ہیں۔ اس میں گورنمنٹ کے واجبات کے کالم میں جنرل سیلزٹیکس 255 روپے لکھا ہے۔ راقم الحروف وزیراعظم شہبازشریف ، وفاقی وزیربجلی وپانی اویس لغاری سے سوال کرناچاہتا ہے کہ مسجدمیں کون ساکاروبارہورہاہے جواس کے بل میں جی ایس ٹی لگایاجارہاہے۔وفاقی حکومت کوچاہیے کہ مساجدکے بلوں میں جی ایس ٹی سمیت تمام ٹیکس اورسہ ماہی ٹیریف ایڈجسٹمنٹ سمیت ہرطرح کی ایڈجسٹمنٹ ختم کردی جائے۔ ایساکرنے سے ہمیں یقین ہے کہ حکومت کی معاشی مشکلات میں کمی آئے گی۔ وفاقی یاصوبائی حکومت مساجدکے بجلی کے بلوں میں عام بلوں سے زیادہ ریلیف دیں اس کی برکت سے اﷲ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے ایساسبب بنادے گاجس سے ملک کی معاشی مشکلات میں واضح کمی آجائے گی۔

 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 407 Articles with 352968 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.