دنیا کی موجودہ ترقی اور ٹیکنالوجی پر مبنی معاشرت کے لیے
سب سے بڑے خطرات میں سے ایک خطرہ ''سپر اسٹورمز'' ہیں جو خلا سے ہماری زمین
کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ یہ سپر اسٹورمز ایک ایسے حادثے کی صورت میں سامنے آ
سکتے ہیں جو ہماری جدید زندگی کو مکمل طور پر تبدیل کر سکتا ہے۔ یہ سپر
اسٹورمز دراصل سورج سے خارج ہونے والی طاقتور شمسی لہریں یا CME (Coronal
Mass Ejections) ہیں جو اگر زمین سے ٹکرا جائیں تو دنیا بھر میں تباہی مچا
سکتی ہے۔ سپر اسٹورمز وہ شمسی طوفان ہیں جو سورج کے اوپر موجود مقناطیسی
میدان میں بڑی تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ یہ تبدیلیاں بہت بڑی
مقدار میں توانائی کو آزاد کرتی ہیں، جو سورج کے گرد گرم گیسوں کے پلازما
کے عظیم بادلوں کی صورت میں خلا میں خارج ہو جاتی ہیں۔ یہ بادل یا ''کورنل
ماس ایجیکشنز'' اگر زمین کی طرف بڑھیں اور زمین کے مقناطیسی میدان سے ٹکرا
جائیں، تو یہ ہمارے سیٹلائٹس، پاور گرڈز، کمیونیکیشن نیٹ ورکس اور دیگر اہم
ٹیکنالوجیز کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
اگرچہ سپر اسٹورمز بہت ہی نایاب ہوتے ہیں، مگر ان کے اثرات انتہائی شدید ہو
سکتے ہیں۔ 1859 کا ''کیریگٹن ایونٹ'' اس کی ایک اہم مثال ہے۔ اس طوفان نے
دنیا بھر میں ٹیلی گراف سسٹمز کو ناکارہ بنا دیا تھا اور آسمانوں میں غیر
معمولی شمالی روشنیوں کا نظارہ کیا گیا تھا۔ اگر آج کے دور میں ایسا کوئی
طوفان آئے، تو اس کے اثرات کہیں زیادہ تباہ کن ہوں گے کیونکہ ہماری جدید
زندگی بہت زیادہ ٹیکنالوجی پر منحصر ہے۔
1989 میں ایک چھوٹا سا سپر اسٹورم کیوبک، کینیڈا میں آیا تھا جس کی وجہ سے
پورا صوبہ تاریکی میں ڈوب گیا تھا اور بجلی کا نظام منہدم ہو گیا تھا۔ یہ
واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ سورج کے یہ طوفان کتنے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔
آج کے دور میں ہمارا انحصار سیٹلائٹس، جی پی ایس، موبائل فون نیٹ ورکس اور
پاور گرڈز پر ہے۔ سپر اسٹورمز ان سب کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ جب کوئی سپر
اسٹورم زمین کے قریب آتا ہے، تو یہ زمین کے مقناطیسی میدان میں خلل ڈال
سکتا ہے، جس کے نتیجے میں زمینی مواصلاتی سسٹمز اور برقی آلات ناکارہ ہو
سکتے ہیں۔
ایک بڑا سپر اسٹورم عالمی پاور گرڈز کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ اس کا مطلب
ہے کہ دنیا بھر میں بجلی کا نظام ناکارہ ہو جائے گا، جس کے نتیجے میں
اسپتال، ٹرانسپورٹ سسٹمز، انٹرنیٹ اور دیگر ضروری خدمات بند ہو جائیں گی۔
اس کے علاوہ، سپر اسٹورمز سیٹلائٹس کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں، جس کے
نتیجے میں جی پی ایس اور دیگر اہم سیٹلائٹ سروسز متاثر ہو سکتی ہیں۔
اگر ایک بڑا سپر اسٹورم آج کے دور میں زمین سے ٹکرا جائے، تو اس کے نتائج
انتہائی تباہ کن ہوں گے۔ یہ سپر اسٹورم پاور گرڈز کو تباہ کر سکتا ہے، جس
سے لاکھوں لوگ مہینوں تک بجلی سے محروم ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، مالیاتی
سسٹمز بھی ناکارہ ہو سکتے ہیں کیونکہ بینکنگ سسٹمز، ای کامرس اور دیگر
مالیاتی خدمات بجلی اور انٹرنیٹ پر منحصر ہیں۔
اسی طرح، مواصلاتی سسٹمز کی خرابی سے دنیا بھر میں رابطہ منقطع ہو سکتا ہے،
جس کی وجہ سے حکومتیں اور دیگر اہم ادارے مشکلات کا شکار ہو سکتے ہیں۔
فضائی سفر بھی متاثر ہو سکتا ہے کیونکہ پائلٹس جی پی ایس اور دیگر نیویگیشن
سسٹمز پر منحصر ہوتے ہیں۔
سپر اسٹورمز کے خطرے کو کم کرنے کے لیے عالمی سطح پر اقدامات اٹھائے جا رہے
ہیں۔ سائنسدان سپر اسٹورمز کی پیش گوئی کے لیے نئے اور جدید طریقے تلاش کر
رہے ہیں تاکہ وقت سے پہلے ان کی اطلاع دی جا سکے۔ اس کے علاوہ، پاور گرڈز
کو مضبوط بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ اگر کوئی سپر
اسٹورم آ بھی جائے تو نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے۔
سپر اسٹورمز ایک قدرتی آفت ہیں جو خلا سے آ سکتی ہیں اور ہماری جدید زندگی
کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ اگرچہ ان کا وقوع پذیر ہونا نایاب ہے، مگر
ان کے ممکنہ نتائج اتنے شدید ہیں کہ ہمیں ان کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔
وقت کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم اس خطرے کو کم کرنے کے
قابل ہو جائیں گے، مگر پھر بھی ہمیں ہمیشہ احتیاط برتنی ہوگی۔ ورنہ ایک دن
ایسا بھی آسکتا ہے جب ہم خلا سے آنے والی اس آفت کا سامنا کرنے کے لئے تیار
نہ ہوں اور ہماری دنیا جس پر ہم آج فخر کرتے ہیں، ماضی کا قصہ بن جائے-
|