ہیلتھ سروسز اکیڈمی: پاکستان میں صحت عامہ کی ترقی کا علمبردار ادارہ

پاکستان میں عوامی صحت کی بات کی جائے تو بلاشبہ ہیلتھ سروسز اکیڈمی جدت اور قیادت کے مرکز کے طور پر سامنے آتی ہے، جس نے ملک میں صحت کے منظر نامے کو یکسر تبدیل کر دیا ہے۔ 1988 میں قائم ہونے والے اس ادارے کا ابتدائی ہدف ہیلتھ پروفیشنلز کو مختصر تربیتی کورسز کروانا تھا لیکن آج یہ ادارہ پبلک ہیلتھ سائنسز کے حوالے سے مرکزی حثیت حاصل کر چکا ہے۔ ہر گزرتے سال کے ساتھ اس ادارے نے نہ صرف پبلک ہیلتھ کی تعلیم کو نئی جہت دی ہے بلکہ صحت کی پالیسیز، تحقیق اور طرز عمل کی رہنمائی کرتے ہوئے اپنی پوزیشن کو بھی مستحکم کیا ہے۔2002 میں "ایچ ایس اے آرڈیننس" اس ادارے کے لیئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا ، جس نے اکیڈمی کو خود مختار حیثیت دی اور پاکستان میں پبلک ہیلتھ کی تعلیم اور تحقیق کے حوالے سے اہم ترین ادارہ بن کر ابھرا۔ہیلتھ سروسز اکیڈمی نے 2018 میں ایک بار پھر تاریخ رقم کی اور پبلک ہیلتھ سائنسز میں پاکستان کے اولین ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوٹ کے طور پر سامنے آیا۔ ادارے کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شہزاد خان ایک بابصیرت شخصیت ہیں اور پبلک ہیلتھ سے متعلق لگ بھگ تیس سال کا تجربہ رکھتے ہیں جس میں بنیادی سطح کی ایڈمنسٹریشن سے لے کر ایڈوانس لیول کی مینیجمنٹ شامل ہے۔ان کی پیشہ ورانہ مہارت کثیر الجہت قسم کی ہے جس میں ہیلتھ سسٹم کے تمام تر پہلو جیسا کہ تجزیہ، مینیجمنٹ، منصوبہ بندی،گورننس،حکمت عملی،اقتصادیات،فنانسنگ،سول سوسائٹی کی تنظیموں اور پرائیویٹ ہیلتھ کیئر ورک فورس کی ٹریننگز وغیرہ شامل ہیں۔ادارے کے پورٹ فولیو میں اب مختلف نوعیت کے کئی تعلیمی پروگرامز شامل ہیں، جن میں پبلک ہیلتھ اور فزیکل ایجوکیشن میں پی ایچ ڈی سے لے کر ایف سی پی ایس ، ایم ایس ہیلتھ اکنامکس، میڈیکل اینٹومولوجی،ماحولیاتی سائنس, میڈیکل لیبارٹری ٹیکنیشئن،بائیو ٹیکنالوجی،ڈاکٹر آف فزیوتھراپی ، مختلف نوعیت کے ڈپلومہ اور سرٹیفیکیشنز وغیرہ شامل ہیں۔یہ پروگرامز بین الاقوامی معیارات سے ہم آہنگ ہیں اور صحت کے شعبے میں پروفیشنل افراد کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔اکیڈمی کی اہم کامیابیوں میں سے ایک اس کی تحقیقی صلاحیتیں بھی ہیں۔ فیکلٹی اور طلباء نے ممتاز بین الاقوامی اداروں جیسے کہ یونیورسٹی آف مینیٹوبا، لیورپول اور بریڈ فورڈ کے ساتھ مل کر کئی تحقیقی منصوبوں میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ ہیلتھ سروسز اکیڈمی کا تحقیقی جریدہ "پاکستان جرنل آف پبلک ہیلتھ" اب اپنے آٹھویں سال میں ہے جو تحقیق کی وسعت اور معیار کی عکاسی کرتا ہے۔ مزید برآں سالانہ پبلک ہیلتھ کانفرنس اس ادارے کی اہم ترین تقریب بن چکی ہے، جس نے صحت عامہ کے سب سے اہم مسائل پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے صحت کے شعبے کے ماہرین کو جوڑ دیا ہے۔ایچ ایس اے کی کامیابیاں اکیڈمی اور تحقیق تک محدود نہیں ہیں۔ اکیڈمی نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر اسٹریٹجک شراکت داریاں قائم کی ہیں جو صحت کے نظام کو مضبوط بنانے اور ٹھوس نتائج حاصل کرنے میں معاون ثابت ہوئی ہیں۔ صوبائی محکمہ صحت, ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن، میری اسٹوپس سوسائٹی، اور پیکارڈ فاؤنڈیشن جیسے اداروں کے ساتھ مفاہمت کی یاداشتیں صحت کی پالیسیز اور پروگرامز کے حوالے سے ادارے کے کردار کو واضح کرتی ہیں۔

خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت میں وکالت سے لے کر مربوط صحت کے نظام میں صلاحیت بڑھانے تک ہیلتھ سروسز اکیڈمی صحت کے مختلف شعبوں میں تبدیلی لانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔بین الاقوامی سطح پر معروف اداروں جیسے کہ یونیورسٹی آف ساؤتھ کیرولینا اور کوئین مارگریٹ یونیورسٹی ایڈنبرا کے ساتھ تعاون اس ادارے کے عالمی اثر و رسوخ کو ظاہر کرتا ہے۔ ان شراکتوں کا مقصد طلباء اور فیکلٹی ایکسچینج پروگرامز ، ماں اور بچے کی صحت میں تحقیق کو فروغ دینا اور صحت میں پالیسی کے تسلسل کی وکالت کرنا ہے۔

اپنے تین بنیادی ستونوں تعلیمی تعاون، پالیسی کی ترقی، اور تحقیق کے ذریعے یہ ادارہ صحت عامہ میں پیشرفت جاری رکھے ہوئے ہے۔ پیشہ ورانہ صلاحیت کو بڑھانے اور صحت کے نظام کو مضبوط بنانے میں ادارے کی جامع کوششیں پاکستان اور بیرون ملک ہیلتھ سروسز کو بہتر بنانے کے اس کے مشن کی عکاسی کرتی ہیں۔اپنی متاثر کن کامیابیوں اور مستقبل کے لیے ایک وژن کے ساتھ، ہیلتھ سروسز اکیڈمی نہ صرف پاکستان میں رہنمائی کر رہی ہے بلکہ صحت عامہ کی مہارت کا ایک علاقائی مرکز بننے کے لیے بھی تیار ہے۔ اس کی غیر متزلزل لگن اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ یہ خطے میں صحت عامہ کے مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتا رہے گا۔

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr.Usman Abid
About the Author: Dr.Usman Abid Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.