ہم کیسے سنتے ہیں؟

پرندوں کے چہچانے کی آواز, پانی کے جھرنے کی آ واز،ہوا کی سرسراہٹ ، موسیقی کی سحر کن دھنیں اور اپنے پیاروں کی آوازوں کو پہچاننا اور ان سب سے لطف اندوز ہونا کا تعلق ہمارے سننے کی صلاحیت سے ہے- ویسے اگر ہم دیکھیں تو یہ ایک بڑا لطیف سااحساس لگتا ہے لیکن اگر اس عمل کو غور سے جاننے کی کوشش کریں تو ہم قدرت کی کاریگری پر حیران ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ ہم اپنے حواسوں سے دنیا کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں اور کانوں کے زریعے سے سنتے ہیں ۔لیکن ا گر ہم غور کریں تو ہمارے بولنے کی صلاحیت ہماری سننے کی قوت کے ساتھ منسلک ہے یہ بات واضح ہے کہ ہم پہلے سنتے ہیں اور پھر سیکھنے کے عمل سے گزرتے ہوئے ہم ان الفاظ کو پہچاننا اور بولنا شروع کر دیتے ہیں اس عمل کو ایک جملے میں بند کر دینا بےشک ناممکن ہے کیونکہ اسی عمل کے زریعے دنیا میں زبانیں وجود میں آ ئیں اور انسان حیوان ناطق بنا اور انسان کی زباندانی کی صلاحیت کو انسان کی ذہانت اور کامیابی کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے ۔

آ ئیے اب سننے کے عمل کو جاننے کی کوشش کریں جہاں بھی دو چیزوں میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے تو وہاں آ واز کی لہریں پیدا ہوتی ہیں اور یہ لہریں ہوا کو زریعہ بنا کر ہمارے کانوں سے ٹکراتی ہیں اور ہمارے کانوں کا وہ حصہ جو نظر آ تا ہے اسکے زریعے سے آ واز کی لہریں بیرونی کان کے اندر داخل ہوتی ہیں اس حصے کا بنیادی کام آواز کی لہروں کی شدت میں اضافہ اور فلٹر کرنا شامل ہے. اب لہریں کان کی بیرونی کنال سے گزرتی ہوئی کان کے پردے (ear drum) سے ٹکراتی ہیں یہ پردہ بلکل باریک جھلی جیسا ہے اور جب آ واز کی لہریں اس سے ٹکراتی ہیں تو اس میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے بلکل ڈھول کی طرح اس لیے اس کو ear drum کہا جاتا ہے یہاں سے آ واز کی لہریں کان کے وسطی حصے(middle ear) میں ٹرانسفر ہو جاتی ہیں اس ڈرم کی دوسری طرف تین ہڈیاں آپس میں جڑی ہوئی ہیں بلکل ایک زنجیر کی طرح انکا نام ossicular bones ہے ۔ جب ear drum میں ارتعاش پیدا ہوتا ہے اسکے ساتھ ہی یہ bones (malleus,incus&stapes)اOssicular ایک ساتھ حرکت میں آ جاتی ہیں ۔ ossicular bones ایک لیور کا کام کرتی ہیں یعنی ایک بڑی سے آ واز کی لہروں کوایک چھوٹی جگہ یعنی اندرونی کان سے منسلک oval window تک منتقل کرنا ہے اور اسکے ساتھ sound energy کو amplify کیا جاتا ہے ۔ Oval window ایک بارییک پردہ ہے جو کہ وسطی اور اندرونی کان کو علیحدہ اور آ پس میں ملاتا بھی ہے ۔

Ossicular bones کی حرکت oval window میں بھی ارتعاش پیدا کر تی ہے اور پھر اس سے منسلک اندرونی کان (Cochlea ) میں موجود رطوبتیں بھی حرکت پیدا ہو جاتی ہے ۔ اس کے کناروں پر موجود hair cells/organ of cortiجن کا ہماری سماعت سے براراست تعلق ہے۔ انسان میں قریباً 16,000 سلیز(cells ) موجود ہیں۔ یہ سلیز مختلف فیرکیونسی کی آ وازوں کو علیحدہ علیحدہ لیتے ہیں جیسے ہارن کی آواز کم فیرکیونسی کی ہے اس سے مختلف سلیز متحرک ہوں گے اور سرگوشی جو کہ زیادہ فیرکیونسی کی آ واز اس کے لیے علیحدہ ہیر سلیز متحرک ہوتے ہیں۔ ہماری دنیا میں موجود آ وازیں مختلف فیرکیونسی کی حامل ہوتی ہیں اور اس کے لیے ضروری ہے کہ اس سے متعلقہ ہیر سلیز موجود ہوں ۔ ان سلیز میں اگر کوئی خرابی آ جائے تو انکو دوبارہ ٹھیک نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ شور اور تیز موسیقی کی وجہ سے ہمارے سلیز میں خرابی آ جاتی ہے اور اس کی وجہ سے ہماری سماعت متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے ۔ جو بچے پیدائشی طور پر متاثرہ سماعت کے حامل ہوتے ان کے زیادہ تر زیادہ فیرکیونسی کے ہیرسلیز خراب ہوتے ہیں اس کے لیے آ کہ سماعت یاں اب نئی ٹیکنالوجی کوکلیرامپلانٹ کیا جاتا ہے۔

اندرونی کان میں آواز کی لہریں الیکٹریکل سگنلز (electrical signals )میں تبدیل ہو جاتی ہیں ۔ پھر ان سگنلز کو آڈٹیری نرو (vestibular nerve) سماعت سے متعلقہ مخصوص دماغ کے حصے کو پہنچا تی ہیں ۔ آ ڈٹیری پاتھ میں مختلف دماغ کے حصے کام کرتے ہیں ۔ سنسری نیورونز سگنلز کو دماغ کے مختلف خلیات کو پیغام پہنچانے کا کام کرتے ہیں اور پھر دماغ ان سگنلز کو اپنی یاداشت اور صلاحیت کے مطابق معنی دیتا ہے۔ یعنی یہ سگنل ہارن کی آواز ہےاور یہ بلی کے بچے کی آواز ہے ۔

آواز کو سننا اور معنی دینا کتنا سادہ سا عمل لگنے والا ایک نہایت پیچیدہ اور ٹکنکیل (technical )عمل ہے اور اس میں نہایت چھوٹے خلیے کارفرما ہوتے ہیں ۔ اندرونی کان یعنی کوکیکلا ( Cochlea )کا سائزmm 33 ہے اور اس کی شکل گھونگھے سے ملتی ہے ۔ اوپر کا حصہ bony ہوتا ہے لیکن اندر رطوبتیں پائی جاتی ہیں ۔ اور اسی کے کناروں پر hair cells ہوتے ہیں ۔ یہی چھوٹا سا عضو ہی ہمارے سننے کے عمل میں سب سے زیادہ اہم ہے ۔

اونچا سننا انسان کی زندگی پر بہت بری طرح سے اثرانداز ہوتا ہے ۔ مثلاً وہ شخص دوسروں کی باتوں کو سمجھ نہیں پاتا تو وہ دوسروں کو بار بار اونچا بولنے کے لیے کہے گا لیکن دوسرے اس کی کیفیت کو صحیح معنوں میں سمجھ نہیں پاتے اور اسکے قریبی ساتھی بھی اس سے کترانا شروع کر دیتے ہیں اور پھر آ ہستہ آ ہستہ وہ اپنا زیادہ وقت تنہائی میں گزارنا شروع کر دے گا اسی طرح باہر جانے سے بھی کتراتا ہے کیونکہ شور میں وہ دوسروں کی بات بالکل سمجھ نہیں پاتا ۔ یہ سب واقعات اسکو ڈیپریشن میں بھی مبتلا کر سکتے ہیں انسان کی ذہنی صحت اور صلاحیت کے لیے ضروری ہے کہ وہ دوسروں سے تعلقات رکھے اور اس طرح سے وہ زندگی سے لطف اندوز ہوتا ہے ۔ اسکے علاوہ جب انسان کے دماغ کا وہ حصہ جو کہ سننے سے متعلقہ اگر کوئی ایکٹویٹی نہیں کرتا تو وہ بھی کام کرنا چھوڑ دیتا ہے ۔ اس بارے میں کافی تحقیقات بھی ہورہی ہیں کہ dementia کے مریض کی سماعت بھی متاثر ہوتی ہے ۔ اگر ہم دوسری طرف ان بچوں کو دیکھیں جنکی سماعت پیدائشی طور پر متاثر ہوتی ہے انکی ساری زندگی اس کمی کے اثرات کے تحت گزر جاتی ہے۔

آجکل کے جدید دور میں جہاں بہت سی چیزوں نے ہماری زندگی کو سہل بنا دیا ہے وہاں بہت سی قباحتیں بھی ہیں جیسے شور ، تیز میوزک ، انڈسٹریز میں موجود میشنوں کی آواز اور ٹریفک کا شور ہماری سماعت کو متاثر کررہے ہیں مگر کوئی اسکے دوررس اثرات کو سمجھنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
ہم ان عوامل کو اپنی زندگی سے ختم نہیں پر محدود کر سکتے کچھ حفاظتی تدابیر اختیار کرکہ:
• آواز کے والیم کو کم رکھیں جیسے ٹی وی اور میوزک
• زیادہ شور والی جگہ پر جانے سے گریزکریں یا محدود کریں۔
• اگر آپ کی جاب/ کام کی نوعیت ایسی ہے تو درمیان میں چھوٹے چھوٹے وقفے لے کر پر سکون جگہ پر اپنے آ پکو آرام دہ حالت میں لائیں
• آیر پلگ (ear plug) کا استعمال کیا جاسکتا ہے

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Mahrukh Nazir
About the Author: Mahrukh Nazir Read More Articles by Mahrukh Nazir: 5 Articles with 2403 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.