فقہ الحلال میں استحالہ سے کیا مراد ہے ؟

ہم جب حلال فوڈ انڈسٹری کو اسٹڈی کرتے ہیں تو ایک ایکسپرٹ کے طورپر ہمیں ایک اصطلاح استحالہ پڑھنے اور سننے کو ملتی ہے ۔اس سے کیا مراد ہے ؟اس کی حقیقت کیاہے ؟یہ سب باتیں ہم اس مضمون میں ذکر کریں گے ۔تاکہ آپ حلال فوڈ کے شعبہ میں ہونے والے تبدیلیوں کی حقیقت جان سکیں اور سیکھ سکیں ۔میں چونکہ گزشتہ کچھ عرصہ سے اللہ پاک کی دی ہوئی توفیق سے آقاﷺ کی امت کی خدمت کی نیت سے کہ انھیں حرام و حلال خوراک و اشیا کے متعلق بتاسکوں کوشش جاری رکھے ہوئے ہوں۔میں ڈاکٹرظہوراحمد دانش جب حلال فوڈ کے سبجیکٹ کا سٹوڈنٹ بناتو علم کی کئی جہات مجھ پر کھلی ۔بات طویل نہ ہوجائے آئیے ہم استحالہ کی اصطلاح جانتے ہیں ۔۔

ہم جب حلال فوڈ انڈسٹری کو اسٹڈی کرتے ہیں تو ایک ایکسپرٹ کے طورپر ہمیں ایک اصطلاح استحالہ پڑھنے اور سننے کو ملتی ہے ۔اس سے کیا مراد ہے ؟اس کی حقیقت کیاہے ؟یہ سب باتیں ہم اس مضمون میں ذکر کریں گے ۔تاکہ آپ حلال فوڈ کے شعبہ میں ہونے والے تبدیلیوں کی حقیقت جان سکیں اور سیکھ سکیں ۔میں چونکہ گزشتہ کچھ عرصہ سے اللہ پاک کی دی ہوئی توفیق سے آقاﷺ کی امت کی خدمت کی نیت سے کہ انھیں حرام و حلال خوراک و اشیا کے متعلق بتاسکوں کوشش جاری رکھے ہوئے ہوں۔میں ڈاکٹرظہوراحمد دانش جب حلال فوڈ کے سبجیکٹ کا سٹوڈنٹ بناتو علم کی کئی جہات مجھ پر کھلی ۔بات طویل نہ ہوجائے آئیے ہم استحالہ کی اصطلاح جانتے ہیں ۔۔

قارئین:
استحالہ (Istihalah) ایک فقہی اصطلاح ہے جو اسلامی فقہ میں اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب کسی حرام چیز کی حالت تبدیل ہو کر اس کی اصلیت اس حد تک بدل جائے کہ وہ اپنی سابقہ حیثیت (حرام) سے نکل کر حلال یا پاک چیز بن جائے۔جب آپ فوڈ انڈسٹری کو پڑھیں گئے سمجھیں گے نیز آپ مینیوفیکچرنگ نظام کو جانیں گے تو بہت سی چیزوں میں استحالہ کی اصطلاح کو آپ صادق پائیں گے ۔

قارئین:
استحالہ عربی زبان میں "تبدیلی" یا "تحول" کو کہا جاتا ہے، اور فقہی اصطلاح میں اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی چیز کی کیمیائی یا فزیکل حالت ایسی تبدیلی سے گزرے کہ وہ اپنی اصل شکل یا حکم کھو دے۔ استحالہ کی بنیاد پر کسی چیز کو اس کی اصل حالت کی بنا پر نہیں بلکہ اس کی موجودہ حالت کے اعتبار سے حلال یا حرام قرار دیا جاتا ہے۔
اب ہم اس اصطلاح کو مثالوں سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
مثال:
الکحل کا بخارات بن کر ضائع ہونا:
اگر کسی خوراک یا مشروب میں الکحل موجود ہو اور وہ الکحل بخارات بن کر ضائع ہو جائے یا مکمل طور پر تبدیل ہو جائے، تو اس کو استحالہ کہا جائے گا، کیونکہ الکحل اپنی اصلی حالت میں موجود نہیں رہی اور اب وہ خوراک یا مشروب حلال تصور کیا جا سکتا ہے۔
مثال:
خنزیر کی چربی کا صابن میں تبدیل ہونا:
اگر خنزیر کی چربی کو کیمیائی عمل کے ذریعے صابن میں تبدیل کر دیا جائے، تو اس کی حالت اتنی بدل چکی ہے کہ وہ اب ایک نئی چیز بن گئی ہے۔ بعض فقہا کے مطابق، یہ صابن اب پاک اور استعمال کے قابل ہو سکتا ہے کیونکہ اس کی حرام اصل حالت ختم ہو گئی ہے۔
مثال:
شراب کا سرکہ میں تبدیل ہونا:
شراب کو اگر قدرتی یا صنعتی عمل سے سرکہ میں تبدیل کر دیا جائے تو وہ شراب اپنی اصل حالت کھو دیتی ہے ۔اس کی تبدیلی کو استحالہ کہا جاتا ہے۔
قارئین:
اب ہم استحالہ کے بنیادی اصول بھی جان لیتے ہیں تاکہ ہم ان معیار کو بھی جان سکیں جن کی بنیاد پر اس چیز یاکیفیت پر استحالہ کی تعریف کامل ہوگی ۔آئیے وہ اصول بھی جان لیتے ہیں
استحالہ کے اصول:
کلی تبدیلی:
استحالہ اس وقت معتبر ہوتا ہے جب چیز کی اصل حالت، شکل، اور خواص مکمل طور پر بدل جائیں۔
کیمیائی تبدیلی:
یہ تبدیلی عام طور پر کیمیائی عمل یا فزیکل تبدیلی کے ذریعے ہوتی ہے، جیسے حرارت دینا، کسی چیز کو گلانا، یا کسی کیمیائی عمل سے گزارنا۔
قارئین:آئیے اب ہم استحالہ کی اقسام بھی جان لیتے ہیں ۔
استحالہ کی اقسام:
کلی استحالہ:
جب چیز مکمل طور پر بدل جائے اور کوئی نشانی باقی نہ رہے، جیسے شراب کا سرکہ میں تبدیل ہونا۔
جزوی استحالہ:
جب چیز کا کچھ حصہ بدل جائے مگر کچھ حصہ اپنی اصل حالت میں باقی رہے، یہ بعض اوقات متنازعہ ہو سکتا ہے۔
فقہاء کا اختلاف:
استحالہ کے مسئلے میں مختلف فقہی مکاتب فکر کے درمیان کچھ اختلافات پائے جاتے ہیں:
حنفی اور مالکی مکاتب فکر
ان مکاتب فکر کے بعض علماء استحالہ کو تسلیم کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر کوئی حرام چیز اپنی اصل حالت سے مکمل طور پر بدل جائے تو وہ حلال ہو سکتی ہے۔
شافعی اور حنبلی مکاتب فکر
یہ مکاتب فکر بعض اوقات استحالہ کے بارے میں زیادہ سخت موقف رکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ حرام چیز چاہے کتنی ہی بدل جائے، وہ اپنی اصل حرام حیثیت سے باہر نہیں نکل سکتی، سوائے چند مخصوص حالات کے۔
قارئین:
فی زمانہ مین میڈ پروڈکٹ کا انبار ہے ۔مصنوعات کا ایک جہاں آباد ہے ۔فوڈ انڈسٹری دنیا کی ٹریڈ کا بہت بڑاحصہ ہیں ۔چنانچہ اسی اعتبار سے اس کی ضرورت اور اہمیت بھی اپنی جگہ مسلم ہے ۔
آئیے ہم استحالہ کی صورت میں مینیوفیکچر پروڈکٹس کے بارے میں آپ کو کچھ بتاتے چلیں ۔
استحالہ کے اصول کے تحت وہ مصنوعات، جن کی کیمیائی یا فزیکل حالت مکمل طور پر تبدیل ہو جائے، اسلامی فقہ میں حلال یا پاک سمجھی جا سکتی ہیں۔ اس اصول کے تحت بعض مصنوعات ایسی ہیں جو اپنی حرام حالت سے گزر کر ایک نئی حالت اختیار کر لیتی ہیں اور شرعی طور پر قابلِ استعمال ہو سکتی ہیں۔
استحالہ کی صورت میں پروڈکٹس
شراب کا سرکہ میں تبدیل ہونا
جب شراب قدرتی یا صنعتی طریقے سے سرکہ (vinegar) میں تبدیل ہو جائے، تو اس کی حرام حیثیت ختم ہو جاتی ہے، اور اب یہ حلال سمجھا جاتا ہے۔
پروڈکٹ: سرکہ (vinegar) جو کھانوں میں استعمال ہوتا ہے۔
خنزیر یا مردہ جانور کی چربی سے صابن بنانا
صابن سازی میں استعمال ہونے والی جانوروں کی چربی (tallow) جب کیمیائی طور پر صابن میں تبدیل ہو جاتی ہے، تو وہ اپنی اصل حالت کھو دیتی ہے۔ اگرچہ خنزیر یا مردہ جانور کی چربی حرام ہے، مگر صابن میں تبدیل ہونے کے بعد بعض فقہا کے مطابق یہ پاک ہو جاتی ہے۔
پروڈکٹ: صابن، ڈیٹرجنٹ اور دیگر صفائی کی مصنوعات۔
جانوروں کی ہڈیوں سے تیار کردہ جلیٹن
خنزیر یا مردہ جانوروں کی ہڈیوں سے حاصل ہونے والا جلیٹن اگر مکمل طور پر کیمیائی عمل سے گزرے اور اپنی اصل حالت کو بدل لے، تو فقہ کے بعض مکاتب کے مطابق وہ قابلِ استعمال ہو سکتا ہے۔
پروڈکٹ: کیپسول کی گولیاں، جیلی، اور دیگر غذائی مصنوعات۔
حیوانی انزائمز سے تیار شدہ پنیر
پنیر بنانے کے عمل میں بعض اوقات ایسے انزائمز استعمال کیے جاتے ہیں جو خنزیر یا غیر شرعی ذبیحہ والے جانوروں سے حاصل کیے جاتے ہیں۔ اگر یہ انزائمز کیمیائی عمل سے گزرتے ہوئے مکمل طور پر تبدیل ہو جائیں، تو فقہ کے بعض مکاتب فکر کے تحت یہ پنیر قابلِ استعمال ہو سکتا ہے۔
پروڈکٹ: پنیر اور ڈیری مصنوعات۔
بائیو ٹیکنالوجی سے تیار کردہ مصنوعی فلیورز
کچھ فلیورز جانوروں سے حاصل شدہ اجزاء سے بنائے جاتے ہیں۔ اگر یہ اجزاء کیمیائی تبدیلی (استحالہ) سے گزر کر اپنی اصل شکل کھو دیں، تو وہ حلال ہو سکتے ہیں۔
پروڈکٹ: مشروبات، ٹافیاں، اور کھانے کے دیگر مصنوعی فلیورز۔
الکحل کا بخارات میں تبدیل ہو کر ختم ہونا
بعض اوقات خوراک یا دواؤں میں الکحل کا استعمال ہوتا ہے، لیکن اگر یہ پروسیسنگ یا پکی ہوئی خوراک میں مکمل بخارات بن کر ختم ہو جائے، تو وہ حلال ہو سکتی ہے۔
پروڈکٹ: بیکری آئٹمز اور کھانے کی مصنوعات جن میں بیکنگ کے دوران الکحل بخارات بن کر ختم ہو جاتی ہے۔
قارئین:ایک بات تو ذہن نشین کرلیں کہ استحالہ کے اصول کا اطلاق صرف ایسی چیزوں پر ہوتا ہے جو واقعی مکمل طور پر تبدیل ہو چکی ہوں۔ اگر کوئی حرام چیز اپنی اصل حالت میں موجود ہو، تو اسے حلال قرار نہیں دیا جا سکتا۔

اس مضمون میں میں نے کوشش کی ہے کہ ایک اجمالی خاکہ آپ کے سامنے پیش کرسکوں تاکہ آپ لفظ استحالہ کی بنیادی باتیں سمجھ سکیں۔آپکو اگر یہ اصطلاح پڑھنے کو ملے تو آپ اچھے طریقے سے اس کا معنی مفہوم سمجھ سکیں نیز اگر آپ کو فوڈ انڈسٹری کو اسٹڈی کرنا پڑے تو بھی یہ مضمون اور معلومات آپ کی ذہن کی گرہیں کھول سکیں ۔
استحالہ ایک اہم فقہی اصول ہے جو اسلامی قانون میں تبدیلی کی حالت کو تسلیم کرتا ہے، جب حرام چیز کی ساخت یا خواص میں بنیادی تبدیلی آ جائے۔ اس اصول کی بنیاد پر کچھ مصنوعات اور خوراک کو پاک یا حلال قرار دیا جا سکتا ہے بشرطیکہ وہ اپنی سابقہ حرام حالت کو مکمل طور پر کھو چکی ہوں۔
قارئین:ہمیں امید ہے کہ آپ اس مضمون سے آپ نے کچھ سیکھاہی ہوگاعلمی دیانت کا حق ہے کہ اِسے آگے بھی دوسروں سے شئیر کریں تاکہ چراغ سے چراغ جلتارہے ۔یوں علم کا کارواں بڑھتارہے ۔اللہ کریم ہمیں حلال کھانے حرام سے بچنے اور بچانے کی توفیق عطافرمائے آمین ۔

نوٹ:استحالہ کے متعلق باریک بین فقہی جزئیات کے لیے آپ علماو مفتیان کرام سے رجوع کیجئے ۔

 

Zahoor Danish
About the Author: Zahoor Danish Read More Articles by Zahoor Danish: 6 Articles with 3136 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.