علاقہ سرائے عالمگیر کی مٹی تمام شعبہ زندگی میں بڑی
زرخیز ہے. سرائے عالمگیر اور گردونواح کے باشعور علمی و عملی لوگوں نے
پاکستان سمیت دنیا بھر میں اپنی کامیابی کا لوہا منوایا ہے.آج صرف شعبہ
صحافت کا زکر کرتے ہیں. سرائے عالمگیر کے نواحی گاؤں کھمبی کا ایک نوجوان
جسکو دنیا اس ہومیوپیتھک ڈاکٹر چوہدری تنویر سرور کے نام سے جانتی ہے. آپ
ضلع گجرات تحصیل سرائے عالمگیر کے نواحی قصبہ کھمبی میں پیدا ہوئے ابتدائی
تعلیم کھمبی سے حاصل کی ۔اس کے بعد میٹرک گورنمنٹ ہائی سکول سرائے عالمگیر
سے سائنس مضامین کے ساتھ پاس کیا۔ایف ایس سی ہومیو بھی ہیں ۔یہ ایکولینسی
کا سرٹیفکیٹ ہے جو چار سالہ ہومیو پیتھک ڈپلومہ کی وجہ سے IBCC سے ملا۔اس
کے علاوہ ایف اے جنرل ،بی اے (ماس کمیونیکیشن) اور ایم اے اردو کے امتحانات
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے پاس کیے۔
بچپن سے لکھنے کا شوق تھا پہلی کہانی آٹھویں جماعت میں لکھی جو شائع بھی
ہوئی۔اس کے بعد یہ سلسلہ چلتا رہا ۔کالج دور میں جہلم کے مقامی اخبار میں
کالم لکھتے رہے۔اس کے علاوہ مختلف میگزین میں بھی تحریریں شائع ہوتی
رہیں۔جب لاہور آئے توہہ شوق پروان چڑھا اور معروف قومی اخبارات میں صحت سے
متعلق مضامین شائع ہوئے اس کے علاوہ کالم مختلف اخبارات میں روزانہ شائع
ہوتے رہے۔بچوں کے لیے کہانیاں بھی لکھیں جو معروف بچوں کے میگزین تعلیم و
تربیت،پھول اور بچوں کا پرستان میں شائع ہوئیں۔اس کے علاوہ افسانے بھی لکھے
جو اخبارات کے سنڈے ایڈیشن اور ہفت روزہ مارگلہ نیوز میں شائع ہوئے۔آپ نے
مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے معروف و غیر معروف خواتین و
حضرات کے انٹرویوز بھی لئے جو حلقہ ادب میں کافی پسند کیے گئے۔
ڈاکٹر چوہدری تنویر سرور پیشے کے لحاظ سے ہومیو پیتھک ڈاکٹر,صحافی،کالم
نگار،پبلشر اور استاد ہیں ان تمام شعبوں میں آپ کی گراں قدر خدمات ہیں۔اب
تک ادبی تنظیموں اور سرکاری اداروں سے 100 سے زائد ایوارڈز اور سرٹیفکیٹ
حاصل کر چکے ہیں۔بچپن سے لکھنے کا شوق تھا جو اب پروان چڑھ چکا ہے 2012 سے
باقاعدہ پاکستانی اخبارات میں مضامین،صحت کے حوالے سے مضامین،افسانے اور
بچوں کی کہانیاں لکھ رہے ہیں ۔آجکل روزنامہ مشرق لاہور کے لیے آرٹیکل لکھتے
ہیں ۔بہت سے ادیبوں اور شعراء کی کتب پر تبصرے بھی لکھ چکے ہیں جو قومی
اخبارات اور میگزین میں شائع ہو چکے ہیں۔ادیبوں،شعراء اور اپنی اپنی فیلڈ
میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے معروف خواتین و حضرات کے انٹرویو بھی کر
چکے ہیں جو نہ صرف قومی اخبارات و میگزین میں شائع ہوئے بلکہ ایک کتاب "قلم
اور گفتگو" میں شائع کر کے محفوظ کر لئے گئے ہیں تاکہ قارئین مستفید ہو
سکیں۔بہت سے نئے لکھنے والوں نے اس کتاب سے استفادہ حاصل کیا۔اب تک
11کتابیں شائع ہو چکی ہیں جب کے آخری کتاب "قلم اور کہانیاں" شائع ہوئی جو
بچوں اور بڑوں میں بے حد مقبول ہوئی۔چند ماہ میں پہلا اڈیشن فروخت ہو
گیا۔اب اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن پنجابی میں شائع کیا جائے گا۔2019 میں ایک
ادبی تنظیم "ایف جے رائٹرز فورم پاکستان"کے نام سے بنائی جو اب تک پچھلے
تین سالوں میں مصنفین کو سینکڑوں ایوارڈز،گولڈ میڈل،شیلڈ اور سرٹیفکیٹ دے
چکی ہے۔ ایک ادارہ "ایف جے پبلشرز (رجسٹرڈ)لاہور کے نام سے قائم کیا تا کہ
ادب سے منسلک خواتین و حضرات کے لئے کم قیمت اور معیاری کتابیں شائع کر کے
دی جا سکیں۔اب اسی ادارے سے سکول اور کالج کی کاپیاں اور رجسٹرڈ بھی تیار
کیے جا رہے ہیں ۔الحمد للہ
کتب۔
5 کتابیں کمپیوٹر کے موضوع پر ہیں۔
6۔قلم اور کالم (کالموں کا مجموعہ ہے مارچ 2019میں شائع ہوئی)
7۔قلم اور تاثرات (مضامین پر مشتمل ہے یہ کتاب اگست 2019 میں شائع ہوئی)
8۔قلم اور گفتگو(انٹرویوز پر مبنی کتاب ہے یہ کتاب فروری 2021 میں شائع
ہوئی)
9۔قلم اور کتاب(کالمز پر مبنی کتاب ہے یہ کتاب جنوری 2023 میں شائع ہوئی)
10۔قلم اور صحت (صحت سے متعلق مضامین پر مبنی کتاب ہے
ان کتب پر معروف افراد کی رائے ہے جن میں مجیب الرحمن شامی صاحب(سینیئر
صحافی روز نامہ پاکستان لاہور)،ڈاکٹر صغری صدف صاحبہ(شاعرہ و سابق ڈی جی
پلاک لاہور)،قاسم علی شاہ صاحب،(موٹیوشنل سپیکر)پروفیسر اصغر یذدانی صاحب
(ماہر تعلیم و اداکار)،پروفیسر ساجد تمنا صاحب(ماہر تعلیم ایجوکیشن
یونیورسٹی)،ایثار رانا صاحب ایڈیٹر میگزین روزنامہ پاکستان لاہور)،ندیم نظر
صاحب(ایڈیٹر میگزین روزنامہ مشرق لاہور)،سہیل وڑائچ صاحب(سینئر صحافی
روزنامہ جنگ)،راشد محمود صاحب(پرائیڈ آف پرفارمنس اداکار) اور نوید چوہدری
صاحب (گروپ ایڈیٹر سٹی 42 لاہور)ہیں۔
ان شاء اللہ ملک پاکستان کا سرمایہ جنہوں نے کسی بھی شعبہ زندگی میں اپنی
کامیابی کا لوہا منوایا ہے بندہ ناچیز کے قلم سے ایسے دوستوں کی حوصلہ
افزائی کیلئے قارئین کی خدمت میں پیش کرتا رہونگا.
|