گلوبل ڈیولپمنٹ رپورٹ 2024
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
چین کے سینٹر فار انٹرنیشنل نالج آن
ڈیولپمنٹ (سی آئی کے ڈی) کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ اپنی گلوبل
ڈیولپمنٹ رپورٹ 2024 میں عالمی برادری کو درپیش مشترکہ چیلنجز کا تجزیہ کیا
گیا ہے۔رپورٹ میں ان مسائل سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی اور حل بھی تلاش کیے
گئے ہیں جن میں کمزور عالمی معیشت اور مسلسل غربت اور غذائی عدم تحفظ شامل
ہیں۔
رپورٹ واضح کرتی ہے کہ بدامنی اور تبدیلی کے ایک نئے دور میں، دنیا کو بڑے
مشترکہ چیلنجوں کا سامنا ہے. آب و ہوا کی تبدیلی نے ریکارڈ توڑ انتہائی
موسمی واقعات کو جنم دیا ہے۔ عالمی معیشت کو کمزور ترقی کا سامنا ہے۔ غربت
میں کمی اور غذائی تحفظ جیسے شعبوں میں بھی چیلنجز موجود ہیں۔ایسے میں دنیا
کو تجارتی امور، ترقیاتی تعاون کے امور اور عالمی گورننس کے معاملات میں
تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ عالمی برادری کو تجارت کی راہ میں حائل
رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر کم کاربن ٹیکنالوجی کی تجارت
کو مل کر فروغ دینا لازم ہے۔دنیا کو درپیش اہم چیلنجز کے حل کے لیے کثیر
الجہتی مالیاتی وسائل میں بھی اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔
گلوبل ڈیولپمنٹ رپورٹ میں تعاون کو مضبوط بنانا مرکزی بحث کا موضوع رہا ہے
، جس میں ماحول دوست ترقی، ڈیجیٹل تبدیلی، عالمی صحت کے معیارات اور دیگر
اہم امور نمایاں توجہ مرکوز کی گئی ہے۔چین کے پیش کردہ گلوبل ڈیولپمنٹ
انیشی ایٹو فریم ورک کے تحت ایک اہم پروڈکٹ کے طور پر، یہ رپورٹ دنیا بھر
میں پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں چین کے کردار کی بھی وضاحت کرتی ہے۔
چین نے ترقی پذیر اور کم ترین ترقی یافتہ ممالک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے
میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ ماہرین کے نزدیک ترقیاتی اعتبار سے دیکھا
جائے تو ، چین میں غربت میں کمی کا مطلب یہ بھی ہے کہ چین ایک بڑی معیشت بن
گیا ہے جس نے بہت سے دوسرے ترقی پذیر ممالک کو اہم سرمایہ کاری کے بنیادی
ڈھانچے اور تجارت کے ذریعے ترقی کرنے میں مدد کی ہے.
اس کی ایک عملی مثال چین کا پیش کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو بھی ہے۔ابھی
حال ہی میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا گیارہواں سال منایا گیا ہے۔ اعلیٰ
معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو کیسے فروغ دیا جائے؟ اس سوال کا جواب
بیجنگ میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی تعمیر سے متعلق چوتھے سمپوزیم میں
دیا گیا۔ 2016 سے 2024 تک چینی صدر شی جن پھنگ نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو
سے متعلق سمپوزیمز میں چار مرتبہ شرکت کی اور ترقی کی سمت دکھائی ہے ۔انہوں
نے واضح کیا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو
فروغ دینے کے مواقع اور چیلنجز دونوں موجود ہیں لیکن مجموعی طور پر مواقع
چیلنجز سے کہیں زیادہ ہیں۔ اس سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے مستقبل میں
اعتماد اور طاقت پیدا ہوئی ہے۔
چین کے نزدیک جیت جیت ترقی کے لئے امکانات کو مزید بڑھانے میں بنیادی
ڈھانچے کے " مضبوط رابطے "، قواعد اور معیارات کے "نرم رابطے" اور عوام کے
درمیان "دل سے دل کے رابطے" کا مضبوط تعلق اور فروغ اہم ہے. صنعتی اور
سپلائی چین کا ہموار ہونا بھی "رابطے"کا اہم حصہ ہے۔دوسری جانب، "نیا" اعلی
معیار کا بیلٹ اینڈ روڈ تعاون ایک ضرورت ہے. بنیادی ڈھانچے، معیشت اور
تجارت جیسے روایتی شعبوں میں تعاون کے علاوہ، ابھرتے ہوئے شعبوں جیسے سبز
معیشت ، ڈیجیٹل معیشت اور جدت طرازی میں تعاون ، ترقی کے نئے مواقع پیدا
کرے گا.
انہی بنیادوں پر یہ توقع کی جاتی ہے کہ مستقبل میں اعلیٰ معیار کا بیلٹ
اینڈ روڈ تعاون عالمی معیشت میں نئی تحریک پیدا کرے گا، تمام ممالک کے لیے
جدید کاری کے نئے مواقع لائے گا اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی
تعمیر کو فروغ دے گا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ آج بہت سے ترقی پذیر ممالک
بیلٹ اینڈ روڈ تعاون سمیت دیگر اقدامات کے ذریعے معاشی لحاظ سے چین کی ترقی
سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔چین کا موقف واضح ہے کہ چیلنجز اور بحران تعاون کے
نئے مواقع پیدا کر سکتے ہیں ، لیکن یہ امید برقرار رہنی چاہیے کہ نئی
شراکتیں آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کا باعث بن سکتی ہیں۔
|
|