انسداد بدعنوانی بارے وزیراعظم کے خیالات
(Muhammad Siddique Prihar, Layyah)
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر اپنے
خصوصی پیغام میں کرپشن کے خاتمے کے لیے حکومت کے عزم کو دہرایا اور تمام
شہریوں پر زور دیا کہ وہ شفاف اور جوابدہ معاشرے کے قیام کے لیے اپنا کردار
ادا کریں۔بدعنوانی کے خاتمے کے لیے سب سے اہم اوربنیادی کردار حکومت وقت کا
ہوتا ہے۔حکومت وقت کوہی ایسے اقدامات کرنے ہوتے ہیں جن سے بدعنوانی کے
سدباب میں مددمل سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 9 دسمبر کو منایا جانے والا یہ دن
ہمیں یاد دلاتا ہے کہ بدعنوانی کے خلاف عالمی کوششوں کو مستحکم کرنے کی
ضرورت ہے۔یہ یاددہانی ہمیں سال میں صرف ایک دن نہیں بلکہ روزانہ ہونی
چاہیے۔اس سال کے موضوع ''بدعنوانی کے خلاف نوجوانوں کے ساتھ متحد ہونا: کل
کی سا لمیت کی تشکیل'' کو سراہتے ہوئے کہا کہ نوجوان نسل کرپشن کے خاتمے
اور شفاف نظام کے قیام میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔نوجوان نسل اس سلسلہ
میں ضرورکرداراداکرسکتی ہے ۔اس کے لیے ہمیں ان کی تربیت ایسے اندازمیں کرنی
ہوگی کہ وہ بدعنوانی کے قریب جانے کاسوچ بھی نہ سکیں ۔تعلیمی نصاب میں
کرپشن کے خاتمے کے مضامین شامل ہونے چاہییں۔انہوں نے کہا ہے کہ ہماری
نوجوان نسل ایسے مستقبل کی مستحق ہے جو کرپشن سے پاک ہو۔ہم سب مل کرکوشش
کریں توایساہوسکتا ہے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اپنی آنے والی
نسلوں کے لیے شفاف، جوابدہ معاشرے کے قیام کے لیے کوششیں جاری رکھیں
گے۔جوابدہی کاجتنا زیادہ خوف ہوگا بدعنوانی کے انسدادمیں اتنی ہی مددملے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بدعنوانی کسی بھی ملک کی معیشت اور سماجی ڈھانچے کے
لیے ایک گھناؤنا چیلنج ہے۔ یہ قوموں کو ان کی صلاحیتوں سے محروم کر دیتی ہے
اور عوام کو مساوی مواقع اور منصفانہ حکمرانی کے فوائد سے محروم رکھتی
ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ کرپشن کی وجہ سے ترقیاتی وسائل کا صحیح استعمال نہیں
ہو پاتا، جس سے عدم مساوات بڑھتی ہے اور عوامی خدمات کی فراہمی متاثر ہوتی
ہے۔ اس کا نتیجہ حکومت اور شہریوں کے درمیان اعتماد کے فقدان کی صورت میں
نکلتا ہے۔وزیراعظم شہبازشریف نے کرپشن کے یہ جونقصان بتائے ہیں۔ ان میں
ہرایک نقصان دوسرے نقصان کم نہیں۔ان میں ہرنقصان کااثر صرف کسی ایک فرد،
خاندان یاپارٹی پرہی نہیں پڑتا بلکہ پورے معاشرے پرپڑتا ہے۔اوران نقصانات
کے اثرات سالوں تک برقراررہتے ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی
حکومت کرپشن کے خلاف ہر سطح پر جدوجہد کے لیے پرعزم ہے۔ قومی احتساب بیورو
(نیب) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بدعنوان عناصر کے خلاف کارروائی
کر رہے ہیں تاکہ عوامی وسائل کی لوٹ مار کا خاتمہ کیا جا سکے۔اس میں کوئی
دورائے نہیں ریاست کے ادارے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں۔
حکومت وقت کوایسے اقدامات کرنے چاہییں جس سے یہ تاثر ختم کرنے میں مددملے
کہ ہردورمیں کرپشن کے کیسز اس وقت کی اپوزیشن کے خلاف ہی کیوں بنتے ہیں۔ اس
سلسلہ میں وزارت انسدادبن عنوانی قائم کرنی چاہیے۔ جس کاکام تمام وزارتوں
اوراداروں کی ایسی نگرانی کرنا ہو کہ جب کسی وزارت، ادارے اورمحکمے میں
بدعنوانی شروع ہونے لگے تواسے شروع ہوتے ہی روک دیاجائے۔ وزیراعظم نے میڈیا
کے فعال کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ شفافیت اور احتساب کے فروغ میں
میڈیا کی شمولیت ناگزیر ہے۔انہوں نے اس دن کے موقع پر تمام پاکستانیوں سے
اپیل کی کہ وہ بدعنوانی کے خلاف مہم میں حکومت کا ساتھ دیں اور ایک ایسے
پاکستان کے لیے جدوجہد کریں جہاں قانون کی حکمرانی اور احتساب سب کے لیے
یقینی ہو۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئیے ہم متحد ہو کر ایک ایسا
مستقبل بنائیں جہاں عوامی وسائل کو عوام کی فلاح و بہبود کے لیے مؤثر طریقے
سے استعمال کیا جائے اور ہر شہری انصاف اور دیانت کی بنیاد پر زندگی گزار
سکے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت بدعنوانی کے ناسور کو ہمیشہ
کے لیے ختم کرنے کے لئے پر عزم ہے۔اینٹی کرپشن ڈے پر ایک پیغام میں وزیر
اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ کرپشن صرف اخلاقی زوال نہیں بلکہ قوم
کی ترقی کی قاتل ہے، کرپشن نہ صرف قومی وسائل کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ
عوام کے اعتماد کو بھی متزلزل کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ روز اول سے بدعنوانی
کے خاتمے کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی ہے، ہر قسم کی بدعنوانی کے خلاف
سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں، کسی بھی سطح پر بدعنوانی کو برداشت نہیں کیا
جائے گا۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ گورننس کے نظام میں شفافیت اور جوابدہی
کو یقینی بنانے کے لیے کے پی آئیز متعارف کروائے ہیں، کے پی آئیز سسٹم نے
حکومتی افسران کو مزید مستعد اور متحرک بنایا جس سے عوامی خدمات میں بہتری
آئی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ ہماری منزل بدعنوانی سے پاک، ترقی
یافتہ اور خوشحال پاکستان ہے، معاشرے کو کرپشن کی لعنت سے پاک کرنے میں ہر
فرد اپنا کردار ادا کرے، شفافیت، دیانتداری اور میرٹ کا فروغ اجتماعی ذمہ
داری ہے۔....
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ کرپشن کو
لگام دینے والے کو قید میں رکھا گیا ہے۔انسدادِ کرپشن کے عالمی دن کے موقع
پر جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ عشروں سے مسلط کرپٹ خاندان
ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں۔بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ آج کا دن کرپشن
سے پاک پاکستان کی تجدید کے عہد کا دن ہے، ہمیں ملک پر مسلط کرپٹ سیاسی
خاندانوں سے چھٹکارا پانے کا عہد کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ کرپٹ خاندان
حکمرانی پاکستان میں کرتے اور جائیدادیں باہر بناتے ہیں۔
بدعنوانی کے خاتمہ کادن سال میں صر ف ایک دن نہیں روزانہ مناناچاہیے۔ اس کے
خاتمہ کے لیے حکومت وقت کواداروں میں کام کرنے والے ملازمین کی زیادہ سے
زیادہ حاضری یقینی بناناچاہیے۔تحقیقات کرکے ایسے افرادکوبے نقاب کرکے ان کے
خلاف کارروائی کی جانی چاہیے جوسرکاری ملازم اپنی ڈیوٹی کے اوقات میں ذاتی
کاروباریا اس طرح کاکوئی بھی کام کررہے ہیں۔اس کے لیے زیادہ سے زیادہ حاضری
پرماہانہ اورسالانہ انعامات بھی دیے جائیں۔ اس میں کسی مجبوری کی وجہ سے
غیرحاضر ی کابھی خیال رکھاجائے۔کسی بھی غیرحاضرملازم کی بتائی گئی غیرحاضری
کی وجہ کی کسی بھی وقت تحقیق کی جائے ۔غیرحاضری کی وجہ درست ثابت ہوجائے
تواس غیرحاضری کوحاضری میں تبدیل کردیاجائے اوراگروجہ غلط ثابت ہوجائے
توغیرحاضرملازم کے خلاف کارروائی کی جائے۔کرپشن کے خاتمہ کے لیے سرکاری
ملازمین کی تنخواہیں اتنی ضرورہونی چاہییں جن سے ان کی تمام بنیادی ضروریات
آسانی سے پورے ہوسکیں۔
بدعنوانی میں نمایاں کمی لانے کاایک نسخہ ہمارے پاس بھی ہے۔وہ یہ ہے کہ
تمام سرکاری ملازمین کے لیے جوکام وہ سرکاری طورپرکرتے ہوں وہ ذاتی طورپرنہ
کرسکیں۔ اس بات کوآسان کرکے سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ جوملازمین کسی بھی
سرکاری تعلیمی ادارے میں کام کرتے ہیں ۔چاہے وہ پروفیسرز ہیں یاخاکروب ۔ان
پرپرائیویٹ سکول کالج چلانے اوران میں کام کرنے، کتابوں کی دکان سمیت
تعلیمی اداروں میں استعمال ہونے والی چیزوں کے کاروبارکرنے پرپابندی ہونی
چاہیے۔اسی طرح سرکاری ہسپتالوں میں کام کرنے والے چاہے وہ ڈاکٹرہوں یانائب
قاصد ان پرپرائیویٹ ہسپتال چلانے اس میں کام کرنے اوردوائیوں، لیبارٹریوں
سمیت ہسپتال میں استعمال ہونے والی تمام چیزوں کے کاروبارکرنے پرپابندی
ہونی چاہیے۔ ان کو ڈیوٹی کے اوقات کے علاوہ دنیاکاکوئی بھی شرعی اورقانونی
طورپرجائزکام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے جس سے وہ حلال روزی
کماسکیں۔بدعنوانی کے خاتمہ کے لیے قومی وصوبائی ممبران اسمبلی پربھی ذاتی
کاروبار کرنے، پرائیویٹ ادارے چلانے،صنعتیں چلانے اورکمپنیاں چلانے پربھی
پابندی ہونی چاہیے۔ممبراسمبلی منتخب ہونے کے بعدممبران اسمبلی کے ایسے تمام
کام ریاست کی تحویل میں لیے جانے چاہییں اوراسمبلی کی مدت ختم ہونے یاقبل
ازوقت ٹوٹنے کی صورت میں ان کوواپس کیے جائیں۔ البتہ وہاں کام کرنے والوں
کواسی طرح کام کرنے دیناچاہیے جس طرح وہ کررہے ہوں۔
حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ جب مسلمانوں کے خلیفہ منتخب ہوئے۔آپ رضی اﷲ عنہ
رزق کی تلاش میں جارہے تھے توحضرت عمرفاروق رضی اﷲ عنہ نے آپ رضی اﷲ عنہ
کوروک کرفرمایا آپ رزق کی تلاش میں جائیں گے توخلافت کے امورکون دیکھے گا۔
اس کے بعد اس سلسلہ میں صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین کااجلاس بلایاگیا
اورخلیفہ اول کاوظیفہ مقررکیاگیا۔ جوآپ رضی اﷲ عنہ کی ہدایت کے مطابق ایک
عام مزدورکی مزدوری کے برابرتھا۔ بدعنوانی اورشاہانہ زندگی کے خاتمے کے لیے
یہ بہترین مثال بھی ہے اورمشعل راہ بھی
|
|