حالیہ دنوں بیجنگ میں سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس کا
انعقاد کیا گیا جس میں چینی رہنماؤں نے 2025 میں اقتصادی امور کی ترجیحات
کا فیصلہ کیا۔اجلاس کے مطابق بڑھتے ہوئے بیرونی دباؤ اور بڑھتی ہوئی داخلی
مشکلات کی پیچیدہ اور شدید صورتحال کے باوجود چین نے معیشت کے مجموعی
استحکام اور مستحکم ترقی کو یقینی بنایا ہے اور 2024 میں معاشی اور سماجی
ترقی کے اہم اہداف اور کاموں کی تکمیل متوقع ہے۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ چین کو 2025 میں اقتصادی امور میں
بہتر کارکردگی دکھانے کے لئے زیادہ فعال میکرو پالیسیوں کو اپنانا ہوگا،
گھریلو طلب کو بڑھانا ہوگا اور سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی اور صنعتی جدت
طرازی کی مربوط ترقی کو فروغ دینا ہوگا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ رئیل اسٹیٹ اور سٹاک مارکیٹس کی مستحکم ترقی کو یقینی
بنانے، اہم شعبوں میں خطرات اور بیرونی جھٹکوں سے بچنے اور کم کرنے اور
توقعات کو مستحکم کرنے اور زندگی کو متحرک کرنے کے لئے بھی کوششیں کی جانی
چاہئیں تاکہ پائیدار معاشی بحالی کو فروغ دیا جاسکے۔
اجلاس کے مطابق چین "زیادہ فعال" مالیاتی پالیسی بھی اپنائے گا جس میں
خسارے کے تناسب میں اضافہ اور انتہائی طویل خصوصی ٹریژری بانڈز اور لوکل
گورنمنٹ اسپیشل پرپز بانڈز کے اجراء شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق 2023 کے اختتام پر چین کے سرکاری قرضوں اور جی ڈی پی
کا تناسب 67.5 فیصد تھا، جو جی 20 کے رکن ممالک میں اوسط 118.2 فیصد اور
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے تخمینے کے مطابق جی 7 ممالک کے
لیے 123.4 فیصد سے بہت کم ہے۔ چین کا مالیاتی خسارہ طویل عرصے سے 3 فیصد سے
بھی کم رہا ہے جو دیگر بڑی معیشتوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے۔
سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس نے کہا کہ چین "معتدل نرم" مانیٹری پالیسی
اپنائے گا اور مناسب لیکویڈیٹی کو یقینی بنانے کے لئے ضرورت پڑنے پر ریزرو
کی ضرورت کے تناسب اور شرح سود کو کم کرے گا۔یہ 2011 کے بعد سے ملک کے
مالیاتی موقف میں پہلی "دانشمندانہ" اور "معتدل نرم" منتقلی ہے۔
سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس میں 2025 میں معاشی کام کی ترجیحات کو نو پہلوؤں
میں درج کیا گیا ہے، جن میں کھپت کو فروغ دینے اور نئی معیار کی پیداواری
قوتوں کی ترقی سے لے کر اہم شعبوں میں خطرات کی روک تھام اور ان سے نمٹنے،
غربت کے خاتمے کی کامیابیوں کو مستحکم کرنے اور سبز ترقی کو فروغ دینا شامل
ہیں۔اجلاس میں کھپت کو بڑھانے، سرمایہ کاری کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور
تمام محاذوں پر گھریلو طلب کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
چین دنیا کی سب سے بڑی منڈیوں میں سے ایک ہے۔ملک کے قومی ادارہ برائے
شماریات کے مطابق رواں سال جنوری سے اکتوبر تک چین میں صارفین کی اشیا کی
مجموعی خوردہ فروخت 40 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی جبکہ گزشتہ سال کی مجموعی
فروخت 47 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر گئی تھی۔
اس حوالے سے ایک قومی پروگرام کا اعلان مارچ 2024 میں کیا گیا تھا جس کا
مقصد صارفی اشیاء کی تجارت کو فروغ دینا ہے ، اس اقدام نے چین کی گھریلو
طلب کی وسیع گنجائش کو اجاگر کیا ہے ۔ 30 ملین سے زیادہ شرکاء اس پروگرام
کی جانب راغب ہوئے ہیں ، جس نے 400 بلین یوآن سے زیادہ کی مجموعی فروخت میں
حصہ ڈالا ہے۔
دو روزہ اجلاس میں اعلیٰ سطحی کھلے پن کو مزید فروغ دینے اور غیر ملکی
تجارت اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی مستحکم نمو کو یقینی بنانے کے لیے مزید
کوششوں پر بھی زور دیا گیا۔چین کے کھلے پن کی عملی مثال یہاں سے بھی اجاگر
ہوتی ہے کہ یکم دسمبر سے چین نے ان تمام کم ترین ترقی یافتہ ممالک کو 100
فیصد ٹیرف لائنوں کے لیے زیرو ٹیرف ٹریٹمنٹ کی اجازت دے دی ہے جن کے ساتھ
اس کے سفارتی تعلقات ہیں۔اس سے ان ممالک کی مزید مصنوعات کو چینی مارکیٹ
میں داخل ہونے، مواقع کا اشتراک کرنے اور ترقی کو فروغ دینے میں مدد ملے
گی۔
چین اس سے قبل بھی واضح کر چکا ہے کہ وہ ایک کھلی اور جامع ترقی پر عمل
پیرا ہے۔چین کی اعلیٰ قیادت پرعزم ہے کہ ملک اعلیٰ معیار کی کھلی معیشت کے
لیے نئے نظام قائم کرے گا، دوسرے ممالک کی ترقی کے لیے مزید مواقع فراہم
کرے گا اور دنیا کے ساتھ زیادہ ترقیاتی فوائد کا اشتراک کرے گا۔
|