چیئرمین پاکستان عوامی احتساب
پارٹی غلام رسول خان نے کہا ہے کہ ملک میں سامراجی ایجنٹوں نے حکومت اور
قومی وسائل پر قبضہ کیا ہوا ہے صدر آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف کی
قیادت میں دونوں پارٹیوں اور انکی حلیف پارٹیوں کے لوگ کرپشن اور لوٹ مار
میں ملوث ہیں دھونس دھاندلی اور غنڈہ گردی کا راج ہے دونوں پارٹیوں کے لوگ
محض عوام کو بے وقوف بنانے کے لئے ایک دوسرے کی مخالفت کا ڈرامہ رچا رہے
ہیں عوام مہنگائی اور کرپشن کی بدولت دو وقت کی روٹی اور سستی تعلیم بنیادی
صحت کی سہولتوں اور بروقت اور مفت فوری انصاف کی سہولت سے محروم ہیں وہ
ملاقات کے لئے آئے ہوئے لوگوں سے بات چیت کر رہے تھے انہوں نے کہا پنجاب کے
وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف نے اپنی پارٹی اور پنجاب کی کرپٹ بیورو کریسی
پر مشتمل لوٹ مار کرنے کے لئے ٹیم بنائی ہوئی ہے جو لوٹ کے مال سے وزیر
اعلیٰ پنجاب کو حصہ پہنچاتی ہے غلام رسول خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے
تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی اور وزراء مشیروں کی فوج مختلف ٹی وی چینلز
پر آکر حکومت پنجاب پر کرپشن کے الزامات عائد کرتے ہیں لیکن انکی لاعلمی کی
بدولت جگ ہنسائی ہوتی ہے ٹی وی چینلز پر الزام برائے الزام کے سوا کچھ نہیں
ہوتا انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کرپشن میں پیش پیش ہے صرف اور صرف دانش
سکولوں میں اربوں روپے کی کرپشن کی جا رہی ہے دانش سکولوں میں لوٹ مار کرنے
کے لئے وزیر اعلیٰ پنجاب نے دانش سکول کے لئے بورڈ آف گورنر بناکر متعلقہ
ڈی سی او ز انکا چیئرمین مقرر کردیا ہے جو ای ڈی او فنانس کے ذریعہ پہلے سے
مروجہ رولز اور قانون کے برعکس ڈائریکٹ ٹھیکیداروں کو بذریعہ چیک ادائیگیاں
کر رہے ہیں بہاولپور ڈویژن میں رحیم یار خان ،چشتیاں اور حاصل پور میں دانش
سکولوں کی تعمیر کے لئے ڈیرھ ارب روپے کے ٹھیکے دیئے گئے مگر صرف تین
سکولوں کی تعمیر میں تقریباً3ارب روپے کی ادائیگی کردی گئی ہے اور تا حال
دانش سکول حاصل پور کی تعمیر کا کام مکمل نہیں ہوسکا غلام رسول خان نے کہا
کہ اگر پیپلز پارٹی زرداری گروپ کے لوگ واقعی میاں نواز شریف اور میاں
شہباز شریف اینڈ کمپنی کی کرپشن منظر عام پر لانا چاہتے ہیں تو انہیں دانش
سکولوں کی آڑ میں ہونے والی لوٹ مار کو فوکس کرنا ہوگا غلام رسول خان نے
ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے دانش سکولوں میں کروڑوں روپے کی
کرپشن ناقص میٹریل کے استعمال اور لاہور کی کنسلٹنٹ فرم کی کرپشن بے نقاب
کرتے ہوئے ڈائریکٹر انٹی کرپشن بہاولپور کو درخواست دی تھی چونکہ ملزمان
میں کمشنر ملک مشتاق احمد ،ڈی سی او ڈاکٹر نعیم رؤف اور ڈی سی او زرحیم یار
خان اور بہانگر بھی شامل تھے اس لئے انکوائری کرنے کے لئے بذریعہ ڈائریکٹر
جنرل انٹی کرپشن پنجاب چیف سیکریٹری ناصر محمود کھوسہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب
سے اجازت لینے کے لئے لیٹر بھیجا گیا مگر وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف
نے دانش سکولوں میں کروڑوں روپے کی کرپشن پر پردہ پوشی کرتے ہوئے انکوائری
کرنے کی اجازت نہیں دی جس اس سلسلے میں عدالت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جسٹس آف
پیس ضلع بہاولپور میں زیر دفعہ 22-Aکمشنر ملک مشتاق احمد وغیرہ کے خلاف
کروڑوں روپے کی کرپشن کرنے پر مقدمہ درج کروانے کے لئے رٹ پٹیشن دائر کی تو
سابق سیشن جج محمد تنویر میر نے پہلی مرتبہ ناقابل سماعت پٹیشن قرار دیتے
ہوئے مقدمہ درج کرنے کا حکم نہیں دیا بعد ازاں مذکورہ کورٹ میں دوبارہ
22-Aکی رٹ پٹیشن دائر کی تو جج صاحب نے مقدمہ کی سماعت کرنے کی بجائے
ایڈیشنل سیشن جج چوہدری جمیل احمد کو پٹیشن مارک کردی انہوں نے پہلے تو
مورخہ 10ستمبرکے حکم کی کاپی طلب کی بعد ازاں حکم کی کاپی فراہم کرنے کے
بعد رسپانڈنٹ نمبر1ڈائریکٹر انٹی کرپشن بہاولپور سے کمنٹس طلب کرنے کی
ضرورت بھی محسوس نہیں کی اور کمشنر وغیرہ کے خلاف دائر رٹ پٹیشن سمیت دیگر
3رٹ پٹیشنز بھی خارج کردیں اگرچہ جج صاحب کو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے
فیصلوں کی کاپیاں بھی فراہم کی گئیں جن میں انٹی کرپشن رولز کی بجائے قانون
اور ضابطہ کے تحت پہلے 154ض ف کے تحت کاروائی کے بارے میں واضح طور پر حکم
دیا گیا ہے دانش سکولوں میں پائی جانیوالی کرپشن کے خلاف وزیر اعلیٰ پنجاب
،چیف سیکریٹری پنجاب اور معزز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج صاحبان نے قانون کے
مطابق کاروائی کی اجازت کیوں نہیں دی ؟ اس بارے میں چیف جسٹس سپریم کورٹ
مسٹر جسٹس افتخار محمد چوہدری اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس
اعجاز احمد چوہدری ہی اپنے سوموٹو اختیارات کے تحت نوٹس لیتے ہوئے وزیر
اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف ،ناصر محمود کھوسہ چیف سیکریٹری پنجاب، ڈسٹرکٹ
اینڈ سیشن جج محمد منیر میر اور ایڈیشنل سیشن جج جناب چوہدری جمیل احمد سے
دریافت کر سکتے ہیں یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ غلام رسول خان نے عدالت
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جسٹس آف پیس ضلع بہاولپور میں اعلیٰ بیوروکریٹس اور
بڑے سیاستدانوں کے خلاف انٹی کرپشن بہاولپوراور ایف آئی اے ملتان میں
مقدمات درج کروانے کے لئے 16عدد رٹ پٹیشنز دائر کی تھیں سابق ڈسٹرکٹ اینڈ
سیشن جج جناب محمد اسلام نے صرف ایک رٹ پٹیشن پر سابق ڈائریکٹر بی آر ڈی پی
،سابق ڈی سی او رحیم یار خان حال تعینات بطور جی ایم واپڈا ڈاکٹر راحیل
احمد صدیقی وغیرہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کیا لیکن ڈائریکٹر
انٹی کرپشن سید زاہد حسین جیلانی نے مقدمہ درج نہیں کیا انکے تبادلے کے بعد
نئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد تنویر میر نے 3پٹیشنز کا فیصلہ کرتے ہوئے
مقدمات درج کرنے کی بابت حکم جاری نہیں کیا اور 12پٹیشنز چاروں ایڈیشنل
سیشن جج صاحبان میں تقسیم کردیں دو ایڈیشنل سیشن جج صاحبان منظر علی گل اور
چوہدری جمیل احمد نے تمام پٹیشنز خارج کردیں جبکہ دیگر 2جج صاحبان کو مارک
کی گئیں 6پٹیشنز کا فیصلہ نہیں سنایا گیا۔ |