داستان کراچی کے سفر کی(وقار کا سفرنامہ۔۔پہلی قسط)

یہ سفر ہم دو لوگوں نے فیصل آباد سے کراچی تک بذریعہ موٹرسائیکل دسمبر٢٠٢٢ میں کیا۔ جس کی مختصر روداد نظر قارئین ہے۔ امید ہے پسند کریں۔

دربار حضرت سلطان عبدالحکیم رحمہ اللہ تعالی علیہ (عبدالحکیم پنجاب)

کافی عرصہ سے بات ذہن میں گھوم رہی تھی کہ اگر موٹر سائیکل پر کراچی جایا جائے تو کیسا رہے گا؟ لمبا سفر، کٹھن راستے، زندگی کی مصروفیات، مہنگائی، بے روزگاری، کم مائیگی سمیت نجانے کون کون سے خیالات دامن گیر رہے۔ عارف ربانی، ولی کامل، صائم الدھر حضرت سائیں سید راشد روزہ دھنی ( ہمیشہ روزے میں رہنے والے) (پیر جو گوٹھ سندھ) کے خلیفہ حضرت سائیں محمود فقیر علیہ الرحمہ کے خیرات یافتہ اور نقیب الاشراف حضرت سید خالد منصور گیلانی سجادہ نشین دربار غوثیہ بغداد شریف کے خلیفہ کوکب المحبین حضرت حافظ سائیں غلام محمد سوہو محمودی قادری (سائیں بابا) قدس سرہ العزیز سے بھی ملاقات کا بہت دل کر رہا تھا ۔ سائیں بابا سے عقیدت کا ایک عنصر سب سے غالب ہے کہ محبت اہلبیت علیہم السلام کی جیتی جاگتی تصویر ہیں۔ علامہ صائم چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی تصنیفِ لطیف ۔۔۔۔ البتول۔۔۔ ہمیشہ غلاموں کو پڑھنے کی تلقین فرماتے نظر آتے ہیں ۔ فیصل آباد میں سائیں بابا کے خلیفہ پیر عبدالجبار محمودی قادری صاحب بھی ستیانی شریف کے سفر کیلئے آمادہ تھے۔ بس دو ذہن یکجا ہو جائیں تو سفر آسان ہو جاتا ہے۔ ہم نے بھی عزم مصمم کیاکہ باب المدینہ سندھ کے سفر کیلئے روانگی اختیار کی جائے۔ اس بار کا سفر پہلے اسفار سے مختلف اس لیے بھی تھا کہ ہم کار، ویگن، بس، ٹرین، ہوائی جہاز کے سفر کر چکے اس بار عشق کے گھوڑے (موٹر سائیکل) پر جانے کی ٹھانی۔ دبے دبے انداز میں موٹر سائیکل کو اور خود کو تیار کرنا شروع کیا۔ خاص موڈیفکیشن (تبدیلیاں) تو نہیں کروا سکا البتہ اضافی چھوٹی سیٹ، منی فوگ لائیٹس، موبائل فون ہولڈر فٹ کروائے، ٹیوننگ کروائی، آئل تبدیل کروائے 600 کلومیٹر ہو چکے تھے اس لیے وہ راستے میں تبدیل کروانے کا فیصلہ کیا۔

اتوار 4 دسمبر 2022 ء کو اکڑیانوالہ ضلع جھنگ میں شیخ الاسلام و امیر شریعت کانفرنس تھی۔ سوچا سفر کا آغاز مرشد کریم کے دیدار سے کیا جائے تو فیصل آباد سے بھوانہ وہاں سے بھائی محمد اسماعیل سیالوی کو لیکر اس کانفرنس میں شریک ہوئے۔ تقریبآ 200 کلومیٹر کا سفر کیا۔ ، پیر کا دن ریسٹ کا تھا اور 5 دسمبر 2022ء بروز منگل کی علی الصبح بعد نماز فجر گھر سے نکلا، ناولٹی پل سے اتر کر نئے بننے والے Go پمپ سے بائک کے ٹائروں کی ہوا وغیرہ چیک کروائی، ٹینکی رات فل کروا لی تھی PSO بیرون چنیوٹ بازار سے۔ شالیمار پارک پہنچا جہاں خلیفہ عبدالجبار صاحب سفر کیلئے تیار تھے۔ پہلا جھٹکا اس وقت لگا جب قاری صاحب پہیوں والا بریف کیس لیکر باہر تشریف لائے۔ اللہ اکبر اتنا لمبا سفر اور یہ بیگ ، میرے پاس چھوٹا بیگ تھا جو سیال شریف ڈیوٹی کے دوران ہمراہ ہوتا وہی کراچی کیلئے دوسری بار جا رہا تھا۔ قصہ مختصر نا چاہتے ہوئے بھی بریف کیس کو پیچھے باندھا، سفر کی دعا پڑھی اور صبح کے 8 بجے فیصل آباد سے براستہ سمندری، کھدر والا، رجانہ، پیر محل، عبدالحکیم کیلئے روانہ ہو گئے۔

سفر بہت خوبصورت شروع ہوا۔ ٹھنڈا موسم جیکٹ، دستانے، ہیلمٹ وغیرہ پہنے جاری تھا۔ دالووال حضرت صوفی برکت علی لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ کے دربار سے آگے نکلے تو دھند کے آثار نظر آئے، ایک کلومیٹر کے بعد اتنی شدید دھند تھی کہ حد نگاہ صفر ہو گئی۔ ایک بار تو دل کیا کہ سفر مؤخر کر دیں ساتھی سے مشورہ کیا تو جواب ملا جب نکل آئے ہیں تو واپس کیا پلٹنا۔ زیادہ بھی ہوا تو عبدالحکیم رک جائیں گے اب چلتے جانا ہے۔

خدا کا نام لیکر سفر شروع کیا۔ پہلا پڑاؤ دربار حضرت پیر عبدالحکیم رحمۃ اللہ علیہ تھا اور ہم اپنے سفر کا 157 کلومیٹر طے کر چکے تھے۔ دربار شریف پر پہنچے تو سجادہ نشیں حضرت میاں عبدالخالق صاحب جلوہ فرما تھے۔ حاضری کے بعد ان کے پاس سلام کیلئے پہنچے، حضرت نے قہوہ پلایا اور ساتھ کچھ دربار عبد الحکیم کا خاص تحفہ ہڈی جوڑ والی گولیاں عطا فرمائیں۔ دربار سے واپس ہیڈ سدھنائی آئے جہاں دعوت اسلامی کے سابق سرگرم ترین رکن افضل بھائی تازہ مچھلی کی دعوت سمیت ہمارے منتظر تھے۔ شاندار اور مزیدار مچھلی کی دعوت افضل بھائی اور عبدالجبار صاحب کی نمکین باتوں سے اور پر لطف ہو گئی۔ کھانے کے بعد ہمارا سفر اگلے پڑاؤ بہاولپور کی طرف جاری ہو گیا۔(جاری ہے)
 

محمد قاسم وقار سیالوی
About the Author: محمد قاسم وقار سیالوی Read More Articles by محمد قاسم وقار سیالوی: 33 Articles with 7192 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.