چاچا شیدا کا شمار ان لوگوں میں ہوتا تھا جنہیں پورے
گاؤں میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ وہ ایک مشہور درزی تھے، لیکن ان
کی سلائی صرف کپڑوں تک محدود نہ تھی۔ ان کے ہاتھوں میں ایسا ہنر تھا کہ وہ
نہ صرف پھٹے ہوئے کپڑوں کو بخوبی جوڑ دیتے، بلکہ دل کے زخموں کو بھی محبت
کے ٹانکوں سے سی دیتے۔
چاچا شیدا کی دکان گاؤں کے بیچوں بیچ ایک بڑے پیپل کے درخت کے نیچے تھی۔
وہاں ہمیشہ ہنسی مذاق کی محفل سجی رہتی تھی۔ دکان کے ایک کونے میں سلائی
مشین دھیرے دھیرے گنگناتی رہتی، اور دوسرے کونے میں لوگ اپنی زندگی کے دکھ
سکھ بیان کرتے۔ چاچا شیدا کی عادت تھی کہ وہ ہر کسی کی بات غور سے سنتے اور
اپنی دانائی سے ایسا مشورہ دیتے کہ سننے والے کے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا۔
ایک دن، ایک نوجوان لڑکا، کامران، ان کے پاس آیا۔ اس کے ہاتھ میں ایک پرانا
کوٹ تھا جس کے کونے پھٹے ہوئے تھے۔ مگر چاچا شیدا نے فوراً بھانپ لیا کہ
مسئلہ صرف کوٹ کا نہیں تھا۔ کامران کی آنکھوں میں ایک ایسی اداسی تھی جو دل
کے گہرے زخموں کی گواہی دے رہی تھی۔
چاچا شیدا نے مسکراتے ہوئے کوٹ ہاتھ میں لیا اور پوچھا، "کامران بیٹے، یہ
کوٹ تو میں سی دوں گا، لیکن دل کا حال بھی بتاؤ۔"
کامران نے کچھ لمحے خاموشی اختیار کی، پھر آہستہ آہستہ اپنی کہانی سنانے
لگا۔ وہ ایک لڑکی سے محبت کرتا تھا، لیکن حالات ایسے ہو گئے کہ ان دونوں کی
راہیں جدا ہو گئیں۔
چاچا شیدا نے کامران کی بات غور سے سنی اور کہا، "بیٹے، دل کے زخم وقت کے
ساتھ بھر جاتے ہیں، لیکن اگر ہم خود اپنے دل کو معاف کرنا نہ سیکھیں تو یہ
زخم ہمیشہ تازہ رہتے ہیں۔ محبت تو انسان کو مضبوط بناتی ہے، تم اس کو اپنی
کمزوری نہ بننے دو۔"
چاچا شیدا کے الفاظ نے کامران کے دل پر مرہم کا کام کیا۔ وہ کوٹ لے کر جب
واپس گیا تو اس کے دل میں ایک نیا عزم تھا۔
چاچا شیدا کی دکان پر روز ایسے کئی قصے آتے تھے۔ کبھی کسی ماں کے آنسو،
کبھی کسی بیٹے کی پریشانی، اور کبھی کسی بیٹی کے خواب۔ چاچا شیدا کی زندگی
کا مقصد صرف کپڑوں کو سنوارنا نہیں تھا بلکہ لوگوں کی زندگیوں کو بھی ایک
نیا رخ دینا تھا۔
ایک دن، گاؤں کے لوگ جمع ہو کر ان کے پاس آئے اور کہا، "چاچا شیدا، آپ
ہمارے لیے صرف درزی نہیں، ہمارے دلوں کے رفو گر ہیں۔ آپ نے ہمارے دلوں کے
زخموں کو ایسے سیا ہے کہ اب ہمیں زندگی کی تلخیاں ہلکی محسوس ہوتی ہیں۔"
چاچا شیدا مسکرائے اور کہا، "بیٹا، سلائی صرف ہاتھوں کا ہنر نہیں، دل کا
کام بھی ہے۔ جب دل سے سیؤ گے تو ہر زخم بھر جائے گا
|