اسٹیبلیشمنٹ ، چمپئیین اور پاکستان

مہاتما گاندھی کا قول ھے کہ پہلے لوگ تمھیں نظرانداز کریں گے ، پھر تم پر ھنسیں گے ، پھر تم سے لڑیں
گے ، اور اس کے بعد تم جیتو گے ۔ ۔ ۔ اُس کے ساتھ بھی ایسا ھی کچھ ھوا ھے ، پہلے لوگوں نے اُسکو نظرانداز کیا مگر وہ دل میں مسکرایا اور خود کو باور کرایا ، یہ لوگ ابھی مجھے نہیں جانتے ، پھرلوگ اُس پر ھنسے ، جی بھر کر اُس کا مذاق اُڑایا ، مگر وہ پھر مسکرایا اور خود کو باور کرایا ، یہ لوگ ابھی مجھے نہیں جانتے ، لیکن اب لوگ اُس سے لڑ رھے ھیں مگر وہ مرد آھن مسلسل مسکرا رھا ھے اور خود کو ایک بار پھر باور کرارھا ھے کہ یہ لوگ ابھی مجھے نہیں جانتے ۔ ۔ ۔ یہ لوگ بالکل بھی نہیں جانتے کہ ایک چمپعین کیسے سوچتا ھے ؟ یہ لوگ بالکل بھی نہیں جانتے کہ چمپعین کیوں چمپعین بنتا ھے ؟ یہ لوگ تو یہ بھی نہیں جانتے کہ چمپعین ھونا ایک کیفیت کا نام ھے ، ایک ایسی کیفیت جہاں جیت سے سرشار ذھن میں شکست کے خیال کو اندر آنے کی اجازت نہیں ھوتی ھے ، جہاں شکست نا ماننا فطرت ثانیہ بن جاتی ھے ، ایک ایسی فطرت جو مخالف کے لیے لوھے کی دیوار ھوتی ھے ، جس سے ٹکرا کر اپنے سر کو زخمی تو کیاجاسکتا ھے مگر اُسکو اپنی جگہ سے ھلایا نہیں جا سکتا ھے ۔ ۔ ۔ ایسے انسان کے ذھن کی ڈکشنری میں شکست ، ھار ، جُھکنے اور پیچھے ھٹنے کے بجاےٴ ، جھپٹنا ، جھپٹ کے پلٹنا اور پلٹ کے جھپٹنا جیسے الفاظ شامل ھوتے ھیں ۔ وہ ھمیشہ اپنے ھدف پر فوکس رکھتا ھے اسی لیےٴ ھر میدان میں جیتتا ھے ، اُسکا ھدف صرف ایک چیز ھوتی ھے اور وہ ھے جیت !!! وہ جیت جو اُسکی گُھٹی میں پڑی ھے ، وہ جیت جو وہ اپنی ماں کی کوکھ سے لیکر پیدا ھوا ھے ، وہ جیت جو اُسکے خون میں دوڑتی ھے ۔ ۔ ۔ اس لیےٴ اُسکو ھرانا مشکل ھی نہیں ناممکن بھی ھے! کیونکہ وہ اپنی فطری صلاحیتوں کے ساتھ مزاحمت کر رھا ھے جبکہ آپ اُس سے تربیت یافتہ صلاحیتوں کے ساتھ لڑ رھے ھیں اور تربیت کتنی ھی تگڑی کیوں نا ھو ، فطری صلاحیت کا مقابلہ کبھی نہیں کر سکتی۔

بصد احترام ھمارا نظام ۔ ۔ ۔ آپ کو سیاست دانوں سے جوڑ توڑ کی عادت ھے ، آپ کو ڈرا کر جیتنے کی عادت ھے ، آپ کو خرید کر جیتنے کی عادت ھے ، آپ کو اپنی طاقت پر مان ھے ۔ ۔ ۔ لیکن کاش آپ جان سکتے کہ چمپعین کو طاقت سے نہیں ھرایا جا سکتا ھے ، چمپعین کو خرید کر بھی نہیں ھرایا جا سکتا ھے ، کسی چمپعین کو نا تو ڈرایا جا سکتا ھے اور نا ھی اُسکے ساتھ جوڑ توڑ کی جاسکتی ھے ، اگر آپ نےچمپعین کو ھرانا ھے تو اُس کے لیول پر آنا ھوگا ، اُ س کو میرٹ پر ھرانا ھوگا ، اُس سے میرٹ پر جیتنا ھوگا ، اُ س کو جھکانا نہیں بلکہ اُس سے مقابلہ کرنا ھوگا اور وہ بھی برابری کا مقابلہ ۔ ۔ ۔ کیونکہ جب چمپعین میرٹ پر ھارے گا تو وہ اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاھرہ کرے گا اور اپنی شکست سے پہلے آپ کی جیت کو مانے گا ، کیونکہ نا صرف وہ ایک کھلاڑی ھے بلکہ ایک ورلڈ چمپعین کپتان بھی ھے ۔

اگر آپ چاھتے ھیں کہ اس ملک میں آپ کا وقار بلند ھو ، آپ کی عزت برقرار رھے تو آپ کو ایک چمپعین سے چمپعین کی طرز پر ڈیل کرنا ھوگا ، اُس کی کامیابیوں کو ماننا ھوگا ، چاھے وہ کامیابیاں کھیل کے میدان میں ھو یا سوشل ورک کے میدان میں یا پھر سیاست کے ایوان میں ۔ ۔ ۔ ھر جگہ اُس سے میرٹ پرلڑنا ھوگا ، میرٹ پر ھی جیتنا ھو گا ، اس کے علاوہ آپ کے پاس کویٴ دوسرا آپشن نہیں ھے اور جس دن آپ ایسا کرنے میں کامیاب ھو گےٴ ، تو یقین جانیں لوگ آپ کو بھی چمپعین مانیں گے ۔ ۔ ۔ اور اگر کسی دن آپ اُس سے دھاندلی سے جیت بھی گےٴ ، دھونس دھاندلی سے اُسکو ھرا بھی گےٴ ، تب بھی عوام آپ کو نہیں بلکہ اُسی کو عزت سے نوازیں گے ، اُسی کو جیتا ھوا مانیں گے کیونکہ چمپعین کو صرف اور صرف میرٹ پر ھی شکست دی جا سکتی ھے ۔ ۔ ۔ اور یہ بات تو سب جانتے ھیں کہ وہ ایک مستند چمپعین ھے ، کو یٴ عامیانہ سیاست دان نہیں ! لہذا آپ کا پرابلم اُس کو ھرانے سے نہیں بلکہ اُس کو میرٹ پر ھرانے سے حل ھوگا۔

ایک بات جان لیں کہ اگر جیت کے ساتھ عزت نہیں ھے تو ایسی جیت کی اوقات دو ٹکے کی بھی نہیں ھے ۔ ۔ ۔ اگر جیتنا ھے تو چمپعین کی طرح جیتیے ، میرٹ پر جیتیے ، چمپعین کو چمپعین کیطرح جیتیےٴ ، سیاست دان کیطرح نہیں! اور اگر آپ سمجھتے ھیں کہ آپ میرٹ پر نہیں جیت سکتے تو پھر پیچھے ھٹ کر میدان خالی چھوڑ دیجیے کیونکہ جب میرٹ پر مقا بلہ نا کیا جا سکے ، تو پھر میدان پر راج کرنے کا حق اُنکا ھوتا ھے جو جیتنے کے اھل ھوتے ھیں ، آپ کو اس بار ملک میں میرٹ کی داغ بیل ڈالنے کا سنہری موقع مل رھا ھے ، تاریخ میں اپنے کردار کو دوبارہ سے لکھنے کا موقع مل رھا ھے ، یہ موقع عوام کی نظر میں آپ کی امیج بنا بھی سکتا ھے اور بگاڑ بھی سکتا ھے۔ اب فیصلہ آپ کے ھاتھ میں ھے کہ آپ تاریخ میں کس امیج کے ساتھ زندہ رھنا چاھتے ھیں اور آنے والے وقت میں کس امیج کے ساتھ آگے بڑھنا چاھتے ھیں

یاد رکھیں !!! آپ کی عزت و تکریم ملک کے لیے آپ کی جیت سے زیادہ مقدم ھے ، اپنی انا کو تقو یت دینے اور جھوٹی جیت پر شادیانے بجانے کے بجاےٴ ، اپنی سچی عزت کو بچانے پر دھیان دیجیےٴ ۔ ۔ ۔ کیونکہ آپ کی عزت میں پاکستان کی عزت ھے۔ ۔ ۔ پاکستان زندہ باد!


 

Khalid Rasheed
About the Author: Khalid Rasheed Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.