ہم مسلم ہیں، تم مسلم تھے

یہ تحریرلکھی تو بہت لوگوں نے ہے، مگر میں اپنی قلم کو روک نہ سکی۔ فلسطینیوں کے منہ سے نکلتی آہوں اور پکاروں نے مجھے خاموش نہیں رہنے دیا۔ میں مسلسل مسلمانوں کو آواز دیتی رہی، لیکن ہم۔۔۔

7 اکتوبر 2023 سے لے کر اب تک 50,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ یہ تحریر ایک مسلمان سے سوال کرتی ہے: جب تم یہ کہتے ہو کہ ہم ناحق پر خاموش نہیں رہ سکتے، تو آج کیوں؟ آخر آج کیوں؟ اگر آج ہم نہ بولے تو روزِ محشر ہم اپنے رب کو کیا جواب دیں گے؟ ہم نبیِ دو عالم کو کیا منہ دکھائیں گے؟ فلسطینی بچے ہماری طرف اشارے کر کے کہیں گے: اے رب! یہ لوگ خاموش رہے اور ہم مرتے رہے، جب ہم روتے تھے یہ لوگ غفلت کی نیند سوتے تھے۔

"ایک مسلمان سے سوال"

اب کہاں ہے ہماری سوچ ہمارا مذہب؟ہم کون ہیں؟ کیا ہیں؟ کیا کر رہے ہیں؟کیا ہم انسان ہیں؟ کیا ہم مسلمان ہیں؟ہیں ہم کون؟

یہ سوال میرے ذہن کو جکڑے ہوئے ہیں۔جانے کب ہم انسان سے حیوان ہو گئے؟ہم تو مسلم قوم تھے، ہم تو مومن تھے۔ہم تو اپنے بھائی پر پڑنے والی بری نظر پر مر مٹ جانے والے تھے۔

ہم کیا ہو گئے؟کیا ہم نے کوئی گناہ کیا ہے جس کا صلہ مل رہا ہے؟یا ہم انسانیت، اسلام، سب کچھ بھول چکے ہیں؟

ہاں، ہاں… ہاں… یہ سچ ہے، ہم بھول چکے ہیں۔آج وقت ہے اسلام، عدل و انصاف کی بات کرنے کا۔اپنے کردار سے ثابت کرنے کا۔

پر ہم کس راہ پر چل پڑے؟کیا ہمارے لیے بھی عبرتناک عذاب کی تیاری کی جا رہی ہے؟ (اب اٹھنے کا وقت ہے)(اب لڑنے، مر مٹ جانے کا وقت ہے)7 اکتوبر 2023: حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل کے کئی علاقوں پر حملے شروع کیے، جس کے نتیجے میں اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر فضائی اور زمینی حملے شروع کر دیے۔ اس دن کو جنگ کا آغاز سمجھا جاتا ہے۔اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ میں 50,810 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں (مارچ 2025 تک)۔

ان میں سے تقریباً 18,000 بچے اور خواتین شامل ہیں۔

زخمیوں کی تعداد 115,000 سے زیادہ ہے۔

اسرائیلی ہلاکتیں:

اس جنگ میں 1,400 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔

بس کردو، ہم لوگوں کی خاموشی اسرائیل کو بلند حوصلہ فراہم کر رہی ہے۔براہِ کرم، اٹھو! حق کے لیے آواز بلند کرو، ایسا نہ ہو کہ ہم قیامت کے دن فلسطین والوں کے سامنے نظریں نہ ملا سکیں۔

ہم مجبور نہیں ہیں۔ اگر ہم لوگ تھوڑی سی تنخواہ کے لیے احتجاج کر سکتے ہیں،اگر ہم عورت مارچ کے لیے نکل سکتے ہیں،اگر ہم عمران خان یا نواز شریف کے لیے سڑکوں پر آ سکتے ہیں،تو پھر اُس نظریے کے لیے کیوں نہیں؟جس کی بنیاد پر یہ ملک بنا تھا —"پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الٰہ الا اللہ محمد الرسول اللہ"اسلامی نظریہ، بھائی چارہ، ثقافت، عدل و انصاف —آج وہ سب کہاں ہے؟یہ پاکستان تو ایک ایسا ملک تھا جو حق تلفی، ناانصافی اور ظلم برداشت نہیں کر سکتا تھا،مگر آج خود اُنہی درجات پر فائز ہے۔

کیا ہم لوگوں کو "رچنگ لائف" اور "منی گیننگ" کی دوڑ تباہ نہیں کر دے گی؟کیا ہم انسان ہیں؟کیا ہم مسلمان کہلانے کے لائق بھی رہ گئے ہیں؟ہم خاموش کیوں ہیں؟ آخر کیوں؟

فلسطین کو جڑ سے مٹایا جا رہا ہےاور ہم لوگ... ہم لوگ کیا کر رہے ہیں؟ریلز، ٹک ٹاک، ڈرامے، نیٹ فلکس، اسنیپ چیٹ —ہم ان سب میں اتنے مصروف ہیں کہ اپنوں کا خون،ظلم، اور بے دردی سے قتل نظر ہی نہیں آ رہا!

کیا ہم جاگ رہے ہیں؟یا پھر کسی ہیلوسینیشن (وہم) کی بیماری میں مبتلا ہیں؟کیا یہ کوئی خطرناک خواب ہے؟یا واقعی ہماری موت کی چیخیں ہیں...؟

اگر کچھ نہیں ہو رہا تو ہم کچھ کیوں نہیں کر رہے؟آخر کیوں...؟یہ چند منٹ بس یہی سوچنے میں گزر گئے کہ ہمارے گھروں میں اگر کوئی ایک فرد مر جائے تو ہم لوگ اس قدر حساس ہو جاتے ہیں کہ کوئی پاگل ہو جاتا ہے، تو کوئی اس کے غم میں جان دے دیتا ہے، ہر طرف سوگ کی کیفیت چھا جاتی ہے۔ بچوں کو ہم ایسی جگہوں پر نہیں لے کر جاتے جہاں کسی حادثے کا تذکرہ ہو۔ اگر کوئی ایکسیڈنٹ ہمارے سامنے ہو جائے تو ہم جلدی سے بچوں کو چھپا لیتے ہیں کہ کہیں وہ ڈر نہ جائیں۔ اور کچھ لوگ ماشاءاللہ خود اس صدمے کو برسوں بھلا نہیں پاتے۔

تو ذرا سوچو ان لوگوں پر کیا بیت رہی ہوگی جو اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے پیاروں کو بم کے دھماکوں میں ہوا میں اڑتا دیکھتے ہیں؟ ان میں سے کچھ کی روحیں تو وہ منظر دیکھ کر ہی پرواز کر جاتی ہیں۔ اور ہم لوگ! جو کورونا کے دنوں میں کہتے تھے کہ "ڈپریشن ہو گیا ہے"، "لوگوں نے خودکشیاں کر لیں"، "کچھ ذہنی مریض بن گئے"... آج لگتا ہے وہ سب افواہیں تھیں، بس اپنے چینلز کی ریٹنگ بڑھائی جا رہی تھی، ہمیں دکھ دیے جا رہے تھے۔

یقیناً اس معاملے میں بھی سیاست کا ہی ہاتھ ہوگا، ورنہ آج جب فلسطین، غزہ کی سرزمین خون میں لپٹی ہوئی ہے، تو اب کوئی سننے کو نہیں مل رہا۔ کسی نے اس مسئلے کو دل پر نہیں لیا، نہ کوئی کہہ رہا ہے کہ "ڈپریشن ہو گیا ہے"، نہ "ہارٹ اٹیک" کی خبر آ رہی ہے۔ سب اپنی نارمل روٹین میں مصروف ہیں۔

ذرا سوچو، اگر تمہارے سامنے کسی کا مس کیرج ہو جائے، ایک ماں کے پانچ بچے ایک ساتھ مر جائیں تو وہ پاگل ہو جاتی ہے۔ تو سوچو وہاں تو اب تک سب پاگل ہو گئے ہوں گے، اپنے پیاروں کے غم میں۔ یہ 50، 80، یا 100 لوگ نہیں، اس سے بھی کئی گنا زیادہ تعداد اب تک شہید ہو چکی ہے۔

خدارا! اُٹھو! دعا کرو، جو پوسٹ کر سکتا ہے وہ پوسٹ کرے۔ جو علانیہ آواز بلند کر سکتا ہے، وہ کرے۔ انشاءاللہ، اللہ لاکھوں میں مدد کرے گا۔ بس ایک بار اس تحریک کو چلا دو، جیسے اللہ نے بدر میں مسلمانوں کی مدد کی تھی، یہاں بھی کرے گا۔

جیسے تم اپنے بچوں، باپ، بھائی، بہن، ماں کی تکلیف پر تڑپ اٹھتے ہو، آج بھی تڑپ جاؤ! دیکھو اُن ماںوں کے حوصلے کو، جن کے سامنے ان کے جگر کے ٹکڑے ٹکڑے ہو رہے ہیں۔ اب وقت ہے اٹھنے کا، حق پر آواز بلند کرنے کا۔

اُٹھو! روکو اس جنگ کو، جس نے فلسطین کے چراغوں سے روشنی ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ اُن کی جنگ نہیں، یہ عالمِ اسلام کی جنگ ہے۔ آج ابھی ہمارے پاس وقت ہے، سانس کا کچھ پتہ نہیں۔ اُٹھو! لڑو! بے شک اللہ مومن کا ساتھ دیتا ہے، کفار انشاءاللہ ذلیل و خوار ہو کر مریں گے۔ فلسطین کے نام م

ہم روندے گئے، ہم مارے گئےتم سوتے رہے، ہم روتے رہے

تم خاموش رہے، ہم روتے رہےتم مسلم تھے، ہم مسلم ہیں

جب چیخ و پکار ہم لگاتے تھےیار! تم پھر بھی سوتے تھے

میرے نومولود بچے کٹتے تھےتم میکڈونلڈ، میکڈونلڈ کرتے تھے

ہمارے ہاتھوں میں بچوں کا خون تھا" ہمیں مرنے کا سامان دیتے تھے"تم تو منہ کا ذائقہ لیتے تھےاور ہم گولیوں کا کھاتےسوتےتھےہم مسلم ہیں، تم مسلم تھےکچھ ہوش بھی ہے؟ کچھ سوچ بھی ہے؟

یہ بے ہوشی میں مدہوش ہو تماب اتنے بھی بے خبر نہ بنو

تم الاقصیٰ کے قاتل ہوہم مسلم ہیں، تم مسلم تھے

اب تو خود کے ذہنوں کو کھولواب تو کچھ بول دو

اب لوگ بھی وہاں کے بول اٹھے آج کی رات برداشت کر لو۔ اے سچے مومنوہم کل سو جائیں گے

ہم مسلم ہیں، تم مسلم تھےتم پیپسی بوتل نہیں پیتے

تم تو اپنی نسل کا گوشت کھاتے ہو، خون پیتے ہو؟

ہم مسلم ہیں، تم مسلم تھےمہربانی کر کے جب بھی کوئی چیز لیں، اوپر اسرائیل کا بارکوڈ کا آغاز 729 ضرور دیکھ لیں۔ یہ کوئی ایپ کر لیں اور QR کوڈ کو اسکین کر کے آپ کو پتا چل سکتا ہے کہ یہ فلسطینی مصنوعات ہیں۔ آج ہم بائیکاٹ کریں گے تو ہی فلسطین کو بچایا جا سکے گا، ورنہ ہماری وہ لوگ بوتل خرید کر دو گولیاں خریدتے ہیں جس سے وہ ہماری ہی مسلم نسل للّٰہ ہمیں ہمت دے، شعور دے، اور حق کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کی توفیق دے۔

 

Kaneez Fatima
About the Author: Kaneez Fatima Read More Articles by Kaneez Fatima: 3 Articles with 355 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.