آزاد کشمیر کی جندر (پن چکی) ۔۔۔وقار کا سفر نامہ

جدید دور میں جہاں ہر چیز پر برقی مشینوں کا قبضہ ہوتا جا رہا ہے وہیں آج بھی آزاد کشمیر کے بعض علاقوں میں پن چکی جسے مقامی زبان میں جندر کہتے ہیں موجود ہیں۔ اس پر پسا ہوا آٹا نہ صرف غذائیت سے بھر پور ہوتا ہے بلکہ کھانے والے کو بھی ایک فرحت بخشتا ہے کیونکہ اس کی پسائی کے دوران بہت ساری کہانیاں ایک دوسرے کو سنائی جاتی ہیں کیونکہ اس پر آٹا پیسنے میں تھوڑا زیادہ وقت لگتا ہے ۔

دم توڑتی ثقافت کی یادگار، پانی سے چلنے والی چکی

یکم مئی 2023ء کا دن آزاد کشمیر کے ضلع بھمبر کی تحصیل سماہنی میں طلوع ہوا۔ ہم رات ہی یہاں پہنچے تھے، سر منڈھاتے ہی اولے پڑے“ کا مقولہ آپ نے سن رکھا ہوگا۔ سر تو ہم نے نہیں منڈھایا تھا لیکن سماہنی پہنچتے ہی اولوں سے سامنا ہوگیا۔ ابھی مغرب سے کچھ دیر پہلے ہم پہنچے ہی تھے، بمشکل پانی پی کے بیڈ پر دراز ہوئے ہونگے کہ موسلادھار بارش شروع ہو گئی ساتھ ژالہ باری بھی۔ بائیک کو تعلیم القرآن اکیڈمی کے مین گیٹ سے اندر کرتے کرتے ہمارے مشفق میزبان قاری غلام مصطفیٰ طیب صاحب اچھے خاصے بھیگ چکے تھے۔

نماز مغرب مرکزی جامع مسجد چٹی مٹی میں ادا کی، رات کا کھانا بہت پرتکلف تھا جس میں چکن بروسٹ اور آلو کی چپس، سویاں بطور خاص شامل تھیں۔ عشاء کمرے میں ہی ادا کی کیونکہ تھکاوٹ بھی تھی اور ٹھنڈے موسم کی بدولت نیند کے بھی جھونکے مسلسل لوری سنا رہے تھے۔

صبح فجر کے وقت جاگے تو بارش پھر سے شروع تھی۔ الحمدللہ باجماعت نماز کی سعادت نصیب ہوئی، ہلکی بوندا باندی میں مین روڈ پر ہی صبح کی سیر Morning Walk کی اور واپس کمبل میں گھس گئے۔ 8 بجے کے قریب ناشتہ بالکل تیار تھا، ناشتہ کرنے کے بعد دو موٹر سائیکل اور تین سوار سیر سپاٹے کیلئے روانہ ہوئے، تیسری شخصیت بھائی مقصود احمد تھے جو اس سفر کشمیر میں بھی ہمراہ تھے۔

چٹی مٹی سے روانہ ہوئے تو ہلکی بارش تھی، علاقہ کے مشہور زمانہ پیالی ہوٹل پر پہنچے تو قاری صاحب نے چائے آرڈر کی جو واقعی لاجواب تھی۔ چائے کے بعد ہم قلعہ باغسر والے روڈ کی طرف مڑ گئے۔ قاری صاحب چونکہ مقامی ہیں تو بس انہی کا کارڈ وہاں جمع ہوا اور ہم آگے بڑھ گئے۔ یہاں سے کچھ دور جانے کے بعد قاری صاحب نے موٹرسائیکل ایک کچی پگڈنڈی کی طرف موڑ دی ہم بھی تقلید کرتے پیچھے ہو لیے۔

پہلی منزل پن چکی تھی جس کو مقامی زبان میں جندر کہا جاتا ہے۔ دیسی ساختہ یہ چکی کاریگروں کی کاریگری کا بین ثبوت ہے۔ جھرنوں اور چشموں، یا نہر کا پانی خاص سمت میں لاکر اوپر سے نیچے گرایا جاتا ہے جس سے لکڑی کی بنی ٹربائن گھومتی ہے، اس سے متصل سسٹم پرھر کی بھاری بھرکم سل (پڑے) کو گھماتی ہے۔ بجلی کی چکی کی نسبت یہ آٹاپیسنے میں زیادہ وقت لگاتی ہے۔ لیکن اس کی مستقل مزاجی ، پتھر کی سلوں کی رگڑ سے پیدا ہونے والی آواز، چکی کے اوپر بنے تھال سے دانوں کو چکی کے پاٹوں پر گرانے کیلئے باندھی گئی لکڑی کی گھرر گھرر اور چکی کے عین نیچے تیزی سے بہترے یخ بستہ پانی کا شور جو اس کی لکڑی کی ٹربائین کو گھماتا تیزی سے آگے بڑھتا جاتا ہے ۔ یہ سب کسی خاص موسیقی سے کم نہیں۔ سب کچھ خالص اور ملاوٹ کا دور دور تک کوئی شائبہ نہیں۔

ان پن چکیوں(جندر) کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ یہاں دور دراز کے علاقہ سے بزرگ مرد و خواتین گندم، مکئی لیکر آتے ہیں، اپنی باری کے انتظار اور پھر پسائی مکمل ہونے تک نہایت اطمینان سے بیٹھ کے گپ شپ لگاتے ہیں، ایک ایسا سماں جو کبھی پنجاب کے دیہاتوں میں چوپال میں نظر آتا تھا یہاں بھی دیکھنے کو ملا۔ روائیتوں، خاندانی وجاہتوں، اخلاقیات، رکھ رکھاؤ اور سب سے بڑھ کر تمیز، حیاء وضع داری سب کچھ دیکھنے کو ملتا ہے ۔ اگر کچھ فرصت ہوتو یہاں بیٹھے بزرگوں کے پاس کچھ وقت گزاریں۔ من کے سچے اور جدید دور میں بھی بھولی بھالی زندگی گزارتے یہ لوگ صرف ظاہری ہی نہیں باطنی طور پر بھی نہایت اجلے ملیں گے۔

ارادہ تھا کہ مکئی کا آٹا خریدا جائے جو اس سے قبل شاردہ وادی نیلم سے گھر لیکر آیا تھا، اس آٹے نے سب کو حیران و ششدر کر دیا کہ پنجاب کی مکئی کا آٹا گوندھنے کیلئے گرم پانی لازمی ہے جبکہ اس آٹے کو نارمل پانی میں آسانی سے گوندھا جا سکتا ہے ۔ پنجاب کی مکئی کا آٹا روٹی بن جانے کے بعد سخت ہو جاتا ہے یا اس میں گندم کا آٹا مکس کرنا پڑتا ہے نرم کرنے کیلئے جبکہ کشمیری مکئی اور جندر کا پسا ہوا آٹا بغیر کسی ملاوٹ کے نرم بھی رہتا ہے اور خوش ذائقہ ایسا کہ جو ایک بار کھائے وہ بار بار کھانے کو مانگے۔ لیکن اس چکی والے کے پاس برائے فروخت موجود نہ تھا۔ جن کا پس رہا تھا وہ لوگ وہاں موجود نہ تھے ورنہ پانچ دس کلو آٹا تو یہ لوگ مہمان نوازی میں دے دیتے ہیں
 

محمد قاسم وقار سیالوی
About the Author: محمد قاسم وقار سیالوی Read More Articles by محمد قاسم وقار سیالوی: 55 Articles with 17308 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.