جہاد بچوں کا کھیل نہیں

یہودوہنودکل بھی اسلام کے خلاف ایک تھے اوریہ آج بھی ایک ہیں مگرافسوس مسلمانان عالم دین کے دشمنوں اورکفارکے خلاف نہ کل ایک تھے اورنہ یہ اب ایک ہیں۔یہودوہنودبرسوں نہیں عشروں سے دنیاکے کونے کونے میں مسلمانوں کی جڑیں کاٹ رہے ہیں پرمسلمانوں کواس کی کوئی پرواہ نہیں۔بجائے اتحادواتفاق سے یہودوہنودکامقابلہ کرنے کے مسلمان آج بھی اپنے ہی کلمہ گومسلمان بھائیوں کی ٹانگیں کھینچنے،گوشت نوچنے اورخون چوسنے میں مصروف ہیں۔کشمیر,برما،شام،لیبیا،عراق اورافغانستان میں خون مسلم کی ندیاں بہائی گئیں،مسلمان ماؤں،بہنوں اوربیٹیوں کی عزتیں برسربازارنیلام کی گئیں۔ہزاروں نہیں لاکھوں بے گناہ مسلمان ان ممالک میں ظالموں کے ہاتھوں شہیداوربے شمارعمربھرکے لئے معذورہوئے لیکن لاکھوں مسلمانوں کی شہادت اورکئی مسلم ممالک کی تباہی وبربادی کابھی امت مسلمہ کوکوئی فرق ہوا اور نہ کوئی اثرپڑا۔ایک طرف فلسطین میں شہداء کے ہوامیں اڑتے اعضاء اورملبے تلے دبے معصوم بچوں کے زخمی جسم دیکھیں اوردوسری طرف اس ظلم اوربربریت پرمسلمانوں کی پراسرارخاموشی توایک ہی بات سمجھ آتی ہے کہ مسلمان زندہ ہوکربھی نہ جانے کب کے مرچکے ہیں کیونکہ جواس طرح بے حسی اوربزدلی کی چادر اوڑھ کرایسے مظالم پربھی خاموش رہیں ان میں اورمرنے والوں میں پھرکوئی فرق باقی نہیں رہتااوریہ سب جانتے ہیں کہ جوہماری طرح زندہ ہوکر مرنے والوں کے مرتبے تک پہنچ جاتے ہیں انہیں پھردنیاکی کوئی طاقت بھی جگانہیں سکتی۔اسرائیلی ظلم وبربریت اورمعصوم ونہتے فلسطینیوں کی اہ وبکاوچیخ وپکارسے بھی اگرمسلمان جاگ نہیں سکے توآئندہ یہ کیاخاک جاگیں گے۔؟اسرائیلی مظالم اورفلسطینیوں کی نسل کشی پرچاہئیے تویہ تھاکہ مسلمان خواب غفلت سے بیدارہوکرایک اورنیک ہو جاتے مگریہ توفلسطین کے معاملے پراسرائیلیوں اوریہودیوں سے بھی ایک دونہیں سوقدم آگے کے ظالم نکلے ہیں۔ملک کے بڑے اورنامورعلمائے کرام نے فلسطینیوں کی مدداورحمایت کے لئے جہادکافتویٰ کیادیاکہ نام کے یہ مسلمان آپے سے ہی باہرہوگئے۔علماء نے اپنے فتوے میں کسی کوگالی تونہیں دی ۔آپ بھی پڑھیں علماء نے کیاکہا۔علماء نے توفقط مسلمانوں اورمسلم حکمرانوں کوآئینہ دکھاتے ہوئے اتناکہاکہ فلسطین میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا لیکن معاہدے کے باوجود غزہ پر بمباری ہورہی ہے اوراب تک اس بمباری میں55 ہزار سے زائد فلسطینی شہیدہوچکے ہیں۔55 ہزار سے زائد کلمہ گو مسلمانوں کو ذبح ہوتے دیکھ کر بھی کیا جہاد فرض نہیں ہوگا۔؟اہل فلسطین کی عملی، جانی اور مالی مدد امت مسلمہ پر فرض ہے۔ تمام اسلامی حکومتوں پر جہاد فرض ہوچکا ہے اور مسلم ممالک کی فوجیں اور اسلحہ کس کام کے اگر وہ مسلمانوں کو اس ظلم وستم سے نجات نہیں دلاسکتے۔انہوں نے کہا کہ حماس کے مجاہدین ہوں یا قائدین، اپنے مؤقف سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ امت مسلمہ قبلہ اوّل کی حفاظت کے لئے لڑنے والے مجاہدین کی کوئی مدد نہیں کرسکی، اسرائیل کو عالمی قوانین کی قدر نہیں ہے، اقوام متحدہ اسرائیل اور امریکا کے ہاتھ کھلونا بن چکی ہے جب کہ امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل چاہے جتنے مسلمانوں کو قتل کردے ہم اس کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔ آج امت مسلمہ قراردادوں اور کانفرنسوں پر لگی ہوئی ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ امت مسلمہ جہاد کا اعلان کرتی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام اسلامی حکومتوں سے کھل کر فتویٰ کے ذریعے کہا ہے کہ آپ پر جہاد فرض ہوچکا ہے، زبانی جمع خرچ سے مسلمان حکمران اپنے فرض سے پہلو تہی نہیں کرسکتے۔علماء کے اس فتوے پرچاہئیے تویہ تھاکہ سب بیک آوازلبیک کہتے ہوئے آمین کہتے لیکن یہاں تومعاملہ ہی الٹ نکلا۔علماء کی جانب سے فتویٰ دیناہی تھاکہ اسرائیل اوریہودکے لے پالک وپالتومظلوم فلسطینیوں کی حمایت کرنے کے بجائے علمائے کرام پرہی بھونکنے لگے۔ویسے جس امت اورقوم میں فوادچوہدری،شیرافضل مروت اورشہبازگل جیسے لنڈے کے لونڈے ہوں اس امت اورقوم کوباہرسے کسی دشمن کی کوئی ضرورت نہیں۔اسرائیل کے خلاف جہادکے فتوے اوراعلان پریہودیوں کواتنی تکلیف نہیں ہوئی ہوگی جتنی تکلیف یہودیوں کے ان سہولت کاروں اوردلالوں کوہوئی ہے۔مفتی اعظم پاکستان مفتی تقی عثمانی،مفتی منیب الرحمن اورملک کے دیگرنامورعلمائے کرام نے فتویٰ اسرائیل کے خلاف دیاقوم کوریاست مدینہ کے خواب دکھانے والے ان کذابوں اور نمونوں کے خلاف تونہیں دیاکہ ان کومرچیں لگنی شروع ہوگئی ہیں۔ایک بات کی سمجھ نہیں آرہی کہ اسرائیل کے خلاف جہادکے فتوے پرریاست عمرانیہ کے ان پکے ٹکے مسلمانوں کویہ تکلیف کیوں ہے۔؟کیاان کے بارے میں لوگ جوکچھ کہتے رہے ہیں کہیں وہ حقیقت اورسچ تونہیں۔؟ورنہ فلسطین کے دکھ،درداورغم نے تواپنے کیا۔؟غیروں اورکالے کافروں کوبھی لرزہ کے رکھ دیاہے۔فتوے کوبنیادبناکرعلماء پربھونکنے والے اسرائیلی دلالوں کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ علماء کاجواصل کام تھاوہ انہوں نے کردیاہے اوریہ بھی ایک بڑاجہادہے۔جس ظالم کے خلاف علماء نے فتوی دیاہے اس کے خلاف بات کرتے ہوئے بھی فوادچوہدری،شیرافضل مروت اورشہبازگل جیسے نمونوں کے پرجل جایاکرتے ہیں۔جہادیہ محمدبن قاسم،سلطان صلاح الدین ایوبی اوراسماعیل ہانیہ جیسے بہادراورغیرت مندمسلمانوں ومجاہدوں کاکام ہے فوادچوہدری ،شیرافضل مروت اورشہبازگل جیسے نمونوں کے بس کی بات نہیں۔جولوگ اپنے لیڈراورپارٹی کے ساتھ کھڑے نہیں ہوسکتے وہ مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کیسے کھڑے ہوں گے۔؟یہ غیرت مندعلماء کے خلاف جوبھی پراپیگنڈاکریں،جس قدربھی چاہیں مہم چلائیں اورٹرولنگ کریں پریہ ایک بات یادرکھیں کہ اس ملک کے چوبیس کروڑعوام اسلام آبادکی شاہراہوں اورکورٹ کچہریوں میں ان کاجہادآج تک نہیں بھولے ہیں۔وہیل چیئرپران کاوہ بچوں کی طرح رونا،دھونااورگاڑیوں سے چوروں کی طرح چھلانگ لگاکروہ دوڑنااوربھاگناعوام کوآج بھی یاداچھی طرح یادہے۔

 

Umar Khan Jozovi
About the Author: Umar Khan Jozovi Read More Articles by Umar Khan Jozovi: 227 Articles with 187385 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.