ریاست کا بنیادی فریضہ اپنے شہریوں کی بنیادی ضروریات کو
پورا کرنا، ان کے مسائل کا حل تلاش کرنا اور ان کے لیے آسانیاں پیدا کرنا
ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں برسوں سے سیاست اور خدمت کے درمیان ایک خلیج
قائم رہی ہے۔ وعدے تو بہت ہوئے، لیکن عملی اقدامات شاذ و نادر ہی دیکھنے کو
ملے۔ ایسے میں اگر کوئی حکمران محض اعلانات پر اکتفا نہ کرے، بلکہ زمین پر
اتر کر عوام کی زندگی میں حقیقی بہتری کے لیے کام کرے، تو اسے سراہنا ضروری
ہو جاتا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے حال ہی میں جو دو بڑے فلاحی
منصوبے متعارف کروائے ہیں، وہ صرف اعلانات نہیں بلکہ ایک عوامی ویلفیئر وژن
کا عملی مظہر ہیں۔ ان میں سب سے اہم اقدام یکم مئی سے شروع ہونے والی راشن
کارڈ اسکیم ہے، جس کے تحت پنجاب بھر کے 12 لاکھ 50 ہزار صنعتی محنت کشوں کو
راشن کارڈ فراہم کیے جائیں گے۔ یہ کارڈز ان محنت کشوں اور ان کے خاندانوں
کے لیے ایک نئی امید بن کر سامنے آئیں گے جو مہنگائی کے ہاتھوں بے بس ہو
چکے ہیں۔یہ کارڈ صرف ایک پلاسٹک پیس نہیں بلکہ ریاست کی طرف سے ایک واضح
پیغام ہے کہ "ہمیں تمہاری فکر ہے"۔ حکومت پنجاب اس اسکیم کے تحت ابتدائی
طور پر 20 ارب روپے کی رقم فراہم کر رہی ہے جبکہ لیبر اور سوشل سیکیورٹی
ڈپارٹمنٹ کے بجٹ سے مزید 20 ارب روپے اس مقصد کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
یعنی مجموعی طور پر 40 ارب روپے کی ایک شفاف، منظم اور عوام دوست اسکیم کا
آغاز کیا جا رہا ہے، جس سے 84 لاکھ سے زائد افرادمستفید ہوں گے۔یہ اسکیم
صرف راشن دینے تک محدود نہیں، بلکہ یہ ایک سوچ کی عکاسی کرتی ہے ،وہ سوچ جو
"سب کے لیے مساوی وسائل" کے اصول پر یقین رکھتی ہے۔ راشن کارڈبینک آف پنجاب
کے ذریعے جاری کیے جائیں گے اور گھرانے کے سربراہ کو دیے جائیں گے۔ مزید یہ
کہ بی آئی ایس پی اور دیگر سرکاری گرانٹس حاصل کرنے والے مزدور بھی اس
اسکیم کا حصہ بن سکیں گے۔ اس بات کا فیصلہ کہ ہر ماہ کتنی رقم یا راشن
فراہم کیا جائے گا، جلد پنجاب کابینہ کی منظوری سے طے کیا جائے گا، اور اس
پر باقاعدہ قانون سازی بھی کی جائے گی تاکہ اس کی شفافیت اور تسلسل برقرار
رکھا جا سکے۔وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا
کہ حکومت اب عوام کے دروازے پر خود چل کر آتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "وزیراعلیٰ
کا کام آفس میں بیٹھنا نہیں بلکہ عوام میں رہ کر ان کی خدمت کرنا ہے۔" یہ
بات محض سیاسی جملہ نہیں، بلکہ ان کے طرزِ حکومت کا نچوڑ ہے۔ وہ بار بار اس
بات کا اظہار کر چکی ہیں کہ حکومت کا اصل امتحان کمزور، مجبور، اور پسے
ہوئے طبقے کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہے۔اسی تسلسل میں ایک اور شاندار اقدام
خصوصی افراد کے لیے معاون آلات کی فراہمی کا منصوبہ ہے، جو کہ پنجاب کی
تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کے تحت *ایک ارب
روپے* کی لاگت سے پنجاب بھر کے خصوصی افراد کو مفت معاون آلات دیے جا رہے
ہیں، جن میں آلہ سماعت، مصنوعی اعضا، خودکار و موٹرائزڈ وہیل چیئرز، واکنگ
واکر، ٹرائی سائیکل، اور دیگر خصوصی سہولیات شامل ہیں۔تقریب میں ایک نہایت
جذباتی اور یادگار لمحہ اس وقت آیا جب ننھے سہیل، جو حادثاتی طور پر اپنے
بازو سے محروم ہو چکا تھا، کو ایک خودکار مصنوعی بازو پہنایا گیا۔ یہ بازو
دماغی سگنل کے ذریعے حرکت کرتا ہے۔ سہیل نے پہلی بار اس بازو سے ہاتھ حرکت
دیا اور وزیراعلیٰ مریم نواز سے "ہائی فائی" کی۔ یہ منظر محض ایک جذباتی
لمحہ نہیں بلکہ ٹیکنالوجی اور انسانی ہمدردی کا حسین امتزاج تھا۔ وزیراعلیٰ
نہ صرف خود سہیل کے پاس گئیں بلکہ دیگر خصوصی افراد کے ساتھ زمین پر بیٹھ
کر ان کی باتیں سنیں، انہیں حوصلہ دیا اور عملی طور پر یہ پیغام دیا کہ
ریاست ان کے ساتھ کھڑی ہے۔یہ اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ پنجاب میں خدمت
کا ایک نیا ماڈل تشکیل پا رہا ہے، جہاں سیاسی جماعتیں صرف بیانات سے آگے
نکل کر زمینی حقائق پر توجہ دے رہی ہیں۔ مریم نواز شریف نے بارہا اس بات کا
اعادہ کیا ہے کہ ریاست کو خاص طور پر ان لوگوں کا ہاتھ تھامنا چاہیے جنہیں
زندگی نے سہارا نہیں دیا۔ یہی فلاحی ریاست کا بنیادی اصول ہے۔یہ بھی قابل
ذکر بات ہے کہ حکومت کی جانب سے یہ وعدہ کیا گیا ہے کہ جن افراد کے پاس
اپنا مکان نہیں ہے، انہیں *3 مرلہ کے پلاٹ* بالکل مفت دیے جائیں گے، آخر
میں، یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ راشن کارڈ اسکیم اور خصوصی افراد کے لیے
آلات کی فراہمی جیسے اقدامات پاکستان میں ایک "خدمت پر مبنی حکومت" کے قیام
کی طرف اہم قدم ہیں۔ اگر یہ منصوبے شفافیت، تسلسل اور میرٹ پر جاری رہے تو
نہ صرف عوام کا حکومت پر اعتماد بحال ہوگا بلکہ حقیقی ترقی کی بنیاد بھی
رکھی جا سکے گی۔ہمیں امید ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب اپنے ان اقدامات کو سیاست
سے بالا تر ہو کر عوامی خدمت کا مستقل ذریعہ بنائیں گی، تاکہ ایک ایسا
پنجاب تشکیل پا سکے جہاں ہر فرد کو جینے کا برابر حق حاصل ہو چاہے وہ مزدور
ہو یا معذور۔
ََََ
|