پاکستان بھارت ۔۔ شور بھی ہے سناٹا بھی

پاکستان اور بھارت، برصغیر کے وہ دو 'کزن' ہیں جن کی آپس کی چپقلش دیکھ کر باقی دنیا کبھی سر پکڑ لیتی ہے تو کبھی پاپ کارن لے کر تماشہ دیکھتی ہے۔ دونوں ممالک نہ صرف ایٹمی طاقتیں ہیں بلکہ “ٹی وی ٹاک شوز” اور “سوشل میڈیا جنگوں” میں بھی ایٹمی درجے کے ہی ہتھیار چلاتے ہیں – جذبات، نعرے، اور کبھی کبھار تو ’کون بنے گا قومی غدار‘ جیسے مقابلے۔

بھارت کی گونج آج کل عالمی منڈیوں، خلائی پروگراموں اور بالی ووڈ کی فلموں میں سنائی دیتی ہے۔ بندہ نیویارک میں بھی جائے تو وہاں 'نریندر بھائی' کی تصویر لگی ہوتی ہے۔ لیکن دوسری طرف، جب گجرات یا کشمیر کے حالات کی بات آتی ہے تو وہی عالمی برادری کان میں انگلیاں دے لیتی ہے۔ جیسے کہ کسی نے لاؤڈ اسپیکر پر ’چلو چلو امن کی طرف‘ کا نعرہ لگایا ہو اور سب نے سائلنٹ موڈ آن کر دیا ہو۔

پاکستان کی گونج ذرا مختلف انداز میں ہے۔ جب بھی دنیا میں کہیں دھماکا ہوتا ہے، پاکستان کا ذکر "احتیاطاً" ضرور آتا ہے – جیسے ’کبھی کچھ کیا ہو یا نہ ہو، نام تو لینا ہی ہے‘۔ اور جب بھی آئی ایم ایف کے در پر دستک دی جاتی ہے تو خبریں ایسے آتی ہیں جیسے ہم اُن کے پرانے کرائے دار ہوں: "قسط لینے آئے ہیں، بجلی اور گیس چھوڑ کر جائیں گے۔"

مگر سچ یہ ہے کہ دونوں ممالک کی عوام ایک جیسی ہے – دال مہنگی ہو یا پیاز، پس عوام ہی رہی ہے۔ بھارتی گونج چاند پر پہنچنے کی خبریں لاتی ہے، پاکستانی گونج سوشل میڈیا پر میمز کی صورت۔ کوئی راکٹ بھیجے، ہم جواب میں شعر بھیجتے ہیں:
"ہم وہاں بھی پہنچ جائیں گے، ابھی قسطیں باقی ہیں!"

دونوں ملکوں کے پاس علم، صلاحیت اور وسائل ہیں، مگر اصل کمی ہے تو صرف نیت کی۔ اگر دونوں حکومتیں ایک دن طے کر لیں کہ اب ہم نے جنگ نہیں صرف "مقابلۂ ترقی" کرنا ہے، تو پوری دنیا ان کی گونج سننے پر مجبور ہو جائے۔

یہ وقت ہے کہ ہم تماشے بند کریں، عوامی فلاح کا سوچیں، اور دنیا کو دکھائیں کہ ہم صرف نعرے نہیں لگاتے، ہم کچھ کر بھی سکتے ہیں۔ اور اگر کچھ نہیں بھی کر سکے، تو کم از کم ایک دوسرے پر لطیفے بنانے میں تو دنیا کے چیمپئن ہیں نا!
 

Komal Kayani
About the Author: Komal Kayani Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.