پرائیویٹ ہسپتال

عارضی زندگی میں پیش آنے والی تکالیف کا ازالہ کرنے کے لیے لوگ ہسپتال جاتے ہیں ،درد میں کمی ہو جائے اور سکون کے پل دامن میں بھر دئیے جائیں یہ ہی خواہش مریضوں کو ہسپتال کی دہلیز تک لاتی ہے ،
ورنہ ہسپتال کوئی تفریح کی جگہوں میں شمار تو نہیں کہ بندہ وہاں جا کر سکون تلاش کرے،
درد جب حد سے بڑھتا ہے تو دوا لازم ہوتی ہے اسی لیے لواحقین اپنوں اٹھائے ہسپتال کے بیڈ پر کسی ہمدرد کے انتظار میں ہوتے ہیں ،
سرکاری ہسپتال میں سہولیات اپنی جگہ ایک الگ داستان ہیں تو دوسری طرف سرکاری ملازمین کا رویہ ایک الگ ہی ناول ہوتا ہے ،
اسی ناول کو پڑھنے سے ڈرنے والے پرائیویٹ ہسپتالوں کا رُخ کرتے ہیں کہ یہاں ہمارے درد کو ہمدردی کا سہارا ملے گا لیکن افسوس کہ وہاں بھی ہمارے جیسے کئی ستم گر موجود ہوتے ہیں ،
جن کا لباس تو پارسائی والا ہوتا ہے لیکن رویہ خود غرضیوں کی آخری سیڑھی پر ہوتا ہے ،
انسان کو انسان کا عرفان بنا کر دنیا میں اختیارات دئیے گئے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہسپتال میں درد کو سکون میں بدلنے کے لیے آنے والوں کو بے سکونی کی رسی سے باندھ دیا جائے ،
پرائیویٹ ہسپتالوں کا قیام ایک کاروبار بن چکا ہے اور مجھے اس سے کوئی تکلیف نہیں کہ کون یہ کاروبار کرتا ہے یا نہیں کرتا لیکن برائے کرم اتنا ضرور کریں کہ پرائیویٹ ہسپتال میں سکون و آرام کی تلاش میں آنے والے مریضوں کو کسی تفریق کے بغیر صرف انسان سمجھ کر پیش آئیں اور پرائیویٹ ہسپتالوں کے چوہدری صاحبان سے گزارش ہے کہ برائے کرم ہسپتال میں عملہ رکھتے ہوئے ان کی ماہانہ تربیتی نشست کا بھی اہتمام کریں کیونکہ شکایات بکس تو دیواروں پر نظر آتے ہیں لیکن ان بکس میں ڈالی گئی شکایات کا ازالہ صرف جاگتی آنکھوں سے دیکھا خواب ہی ہوتا ہے ۔
میری تحریر سے اختلاف آپ کا حق ہے لیکن آپ اپنے اردگرد موجود کسی بھی پرائیویٹ ہسپتال کا چکر لگا کر اس میں موجود عملے کی کارکردگی دیکھ کر اس بیماری کے علاج کے لیے آواز بلند کر سکتے ہیں ،
ہر ہسپتال میں ایسا نہیں اور ہر ہسپتال کا سارا عملہ رویے کے اعتبار سے غلط بھی نہیں ۔۔۔۔۔لیکن زیادہ تر رویہ کئی سوالات کے ساتھ کئی مریضوں کو شفاء کی امید کے ساتھ رخصت کرتا ہے ۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں مریضوں کے ساتھ رویہ درست اختیار کرنے کی توفیق عطاء فرمائے کیونکہ کسی کے درد کا علاج صرف دوائی ہی نہیں بلکہ اچھا اخلاق و گفتگو بھی ہے ۔
کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو معذرت خواہ ہوں ۔
جزاک اللہ خیرا کثیرا
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 909 Articles with 639072 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More