پاکستان میں گھریلو بجٹ بنانے کے آسان طریقے

پاکستان میں گھریلو بجٹ بنانا معاشی استحکام اور خود انحصاری کی طرف ایک اہم قدم ہے، جو یوم تکبیر کے قومی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ ماہانہ آمدنی اور اخراجات کی منصوبہ بندی، غیر ضروری اخراجات کو کم کرنا، بچت کے اہداف مقرر کرنا، اور ڈیجیٹل ٹولز جیسے کہ Easypaisa کا استعمال پاکستانی گھرانوں کو مالی نظم و ضبط سکھاتا ہے۔ احمد فیملی کی کہانی سے ثابت ہوتا ہے کہ عزم اور منصوبہ بندی سے قرض سے نکلنا اور مالی آزادی حاصل کرنا ممکن ہے۔ جیسے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا، "ہمارا اتحاد اور محنت ہماری طاقت ہے۔" آئیے، گھریلو بجٹنگ کے ذریعے اپنے خاندانوں اور ملک کے لیے ایک مستحکم مستقبل بنائیں


2025 میں پاکستان معاشی چیلنجز جیسے کہ مہنگائی، بڑھتی ہوئی شرح سود، اور روزمرہ اخراجات کے دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔ اس صورتحال میں گھریلو بجٹ بنانا پاکستانی خاندانوں کے لیے مالی نظم و ضبط اور استحکام کی کنجی ہے۔ یہ وہی خود انحصاری کا جذبہ ہے جو 28 مئی 1998 کو یوم تکبیر کے موقع پر دیکھا گیا، جب پاکستان نے عالمی دباؤ کے باوجود اپنی ایٹمی صلاحیت کو ثابت کر کے قومی خودمختاری کا مظاہرہ کیا۔ بالکل اسی طرح، گھریلو سطح پر مالی خود انحصاری حاصل کرنا پاکستانی خاندانوں کو معاشی مشکلات سے نمٹنے کی طاقت دیتا ہے۔ یہ مضمون ماہانہ آمدنی اور اخراجات کی منصوبہ بندی، غیر ضروری اخراجات کو کم کرنے، اور بچت کے عملی طریقوں پر روشنی ڈالتا ہے، ساتھ ہی ایک پاکستانی خاندان کی کہانی پیش کرتا ہے جو بجٹنگ کے ذریعے قرض سے نکلا۔ ایپس جیسے کہ Easypaisa اور دیگر بجٹنگ ٹولز کے استعمال کی تجاویز بھی شامل ہیں تاکہ پاکستانی گھرانوں کو مالی خودمختاری حاصل ہو۔

گھریلو بجٹنگ کی اہمیت
گھریلو بجٹ بنانا مالی نظم و ضبط کا ایک بنیادی ذریعہ ہے جو خاندانوں کو اپنی آمدنی اور اخراجات کو متوازن رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹس کے مطابق، 2023 میں مہنگائی کی سالانہ شرح 12.3 فیصد تک بڑھ گئی تھی، اور 2025 میں بھی قیمتوں میں اضافہ جاری ہے۔ ایسی صورتحال میں، بجٹنگ کے بغیر اخراجات کا انتظام مشکل ہو جاتا ہے، جو قرض اور مالی دباؤ کا باعث بنتا ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق، بجٹنگ سے نہ صرف غیر ضروری اخراجات کم ہوتے ہیں بلکہ مستقبل کے لیے بچت اور سرمایہ کاری کے مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔ یوم تکبیر کا جذبہ ہمیں سکھاتا ہے کہ عزم اور منصوبہ بندی سے بڑے چیلنجز پر قابو پایا جا سکتا ہے، اور گھریلو بجٹنگ اسی عزم کا ایک عملی مظہر ہے۔
گھریلو بجٹ بنانے کے آسان طریقے
1. آمدنی اور اخراجات کی فہرست بنائیں
سب سے پہلا قدم اپنی ماہانہ آمدنی اور اخراجات کی مکمل فہرست بنانا ہے۔ آمدنی کے ذرائع میں تنخواہ، فری لانسنگ، یا کاروباری منافع شامل ہو سکتے ہیں۔ اخراجات کو تین حصوں میں تقسیم کریں:
• ضروری اخراجات: کرایہ، یوٹیلٹی بلز، گروسری، اور تعلیم (مثلاً، ماہانہ گھریلو خرچہ تقریباً 30,000 سے 50,000 روپے تک ہو سکتا ہے ایک اوسط پاکستانی گھرانے کے لیے)۔
• غیر ضروری اخراجات: باہر کھانا، تفریح، یا غیر ضروری خریداری۔
• بچت یا قرض کی ادائیگی: کم از کم 10-20% آمدنی بچت یا قرض کی ادائیگی کے لیے مختص کریں۔
ایک کاغذ یا ایکسل شیٹ پر یہ تفصیلات لکھیں، یا Easypaisa جیسے ایپس استعمال کریں، جو آپ کے اخراجات کو ٹریک کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ Easypaisa کی "بجٹ پلانر" فیچر صارفین کو ماہانہ اخراجات کی منصوبہ بندی اور بچت کے اہداف مقرر کرنے کی سہولت دیتا ہے۔
2. غیر ضروری اخراجات کو کم کریں
پاکستانی گھرانوں کے لیے غیر ضروری اخراجات کو کم کرنا بجٹنگ کا اہم حصہ ہے۔ مثال کے طور پر:
• گھر پر کھانا پکانا: باہر کھانے پر خرچ کرنے کی بجائے گھر پر سادہ اور غذائیت سے بھرپور کھانا بنائیں، جیسے کہ دال یا سبزیوں کی بریانی، جو لاگت میں کم اور صحت کے لیے بہتر ہیں۔
• یوٹیلٹی بلز کی بچت: بجلی اور پانی کے استعمال کو کم کرنے کے لیے ایل ای ڈی بلب استعمال کریں اور پانی کے نلکوں کی لیک چیک کریں۔
• سمارٹ شاپنگ: سیل یا ڈسکاؤنٹ کا انتظار کریں، اور مقامی مارکیٹوں سے سستے لیکن معیاری سامان خریدیں۔
ایکس پر کچھ پوسٹس میں پاکستانی گھرانوں نے بتایا کہ انہوں نے غیر ضروری اخراجات، جیسے کہ روزانہ کافی شاپس یا برانڈڈ کپڑوں پر خرچ، کو کم کر کے ماہانہ 5,000 سے 10,000 روپے بچائے۔post:general
3. بچت کے اہداف مقرر کریں
بچت معاشی استحکام کی بنیاد ہے۔ ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ہر ماہ آمدنی کا 10-20% بچت کے لیے مختص کیا جائے۔ اس کے لیے:
• ایمرجنسی فنڈ: غیر متوقع حالات (مثلاً، بیماری یا ملازمت کا نقصان) کے لیے 3-6 ماہ کے اخراجات کے برابر فنڈ بنائیں۔
• سرمایہ کاری کے مواقع: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نیشنل سیونگ سکیمز یا اسلامی بینکنگ کے منافع پر مبنی اکاؤنٹس میں سرمایہ کاری کریں، جو 2023 میں 19.6% مارکیٹ شیئر کے ساتھ تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔
• بجٹنگ ایپس: Mint یا YNAB (You Need A Budget) جیسے ایپس پاکستانی صارفین کے لیے بھی مفید ہیں، جبکہ Easypaisa اور JazzCash مقامی طور پر اخراجات ٹریک کرنے اور بچت کے اہداف مقرر کرنے کے لیے آسان ہیں۔
4. قرض کا انتظام
اگر آپ قرض میں ہیں تو اسے ترجیح دیں۔ ماہانہ بجٹ کا ایک حصہ قرض کی ادائیگی کے لیے مختص کریں۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ قرض کا بوجھ کم کرنے کے لیے نئے قرض لینے کے بجائے اخراجات کو منظم کرنا ضروری ہے۔ چھوٹے قرضوں سے شروع کریں اور انہیں جلد ادا کریں تاکہ سود کا بوجھ کم ہو۔ Easypaisa جیسے ایپس قرض کے انتظام کے لیے ادائیگیوں کو شیڈول کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
5. ماہانہ جائزہ لیں
ہر ماہ اپنے بجٹ کا جائزہ لیں تاکہ معلوم ہو کہ کہاں زیادہ خرچ ہو رہا ہے۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں ایک پاکستانی صارف نے بتایا کہ ماہانہ جائزے سے انہوں نے غیر ضروری سبسکرپشنز (جیسے کہ اسٹریمنگ سروسز) بند کر کے 2,000 روپے ماہانہ بچائے۔ بجٹ کو لچکدار رکھیں تاکہ غیر متوقع اخراجات کے لیے گنجائش ہو۔post:general
ایک پاکستانی خاندان کی کامیابی کی کہانی
کراچی کے ایک اوسط درجے کے خاندان، احمد فیملی، نے بجٹنگ کے ذریعے اپنی مالی مشکلات پر قابو پایا۔ محمد احمد، جو ایک نجی کمپنی میں ملازم ہیں، اور ان کی اہلیہ صبا نے 2023 میں 2 لاکھ روپے کا قرض ادا کرنے کا چیلنج قبول کیا۔ انہوں نے ماہانہ آمدنی (50,000 روپے) کو تین حصوں میں تقسیم کیا: 60% ضروری اخراجات (کرایہ، بلز، گروسری)، 20% قرض کی ادائیگی، اور 20% بچت۔ انہوں نے غیر ضروری اخراجات، جیسے کہ باہر کھانا اور نئے کپڑوں کی خریداری، کو کم کیا۔ Easypaisa ایپ کے ذریعے انہوں نے اخراجات ٹریک کیے اور قرض کی ادائیگیوں کو شیڈول کیا۔ دو سال کے اندر، انہوں نے قرض مکمل ادا کیا اور 50,000 روپے کا ایمرجنسی فنڈ بنایا۔ صبا کہتی ہیں، "بجٹنگ نے ہمیں نہ صرف قرض سے نکالا بلکہ ہمیں مالی آزادی کا احساس بھی دیا۔" یہ کہانی پاکستانی گھرانوں کے لیے ایک عظیم مثال ہے کہ نظم و ضبط سے معاشی استحکام ممکن ہے۔
بجٹنگ ایپس اور ٹولز
2025 میں، ڈیجیٹل ٹولز نے بجٹنگ کو آسان بنا دیا ہے۔ درج ذیل ایپس پاکستانی گھرانوں کے لیے مفید ہیں:
• Easypaisa: اخراجات ٹریک کرنے، بل ادائیگیوں، اور بچت کے اہداف مقرر کرنے کے لیے مقامی طور پر مقبول۔ صارفین اسے بلز کی ادائیگی اور چھوٹی سرمایہ کاری کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
• JazzCash: بجٹنگ کے علاوہ، یہ ایپ چھوٹے قرضوں اور ادائیگیوں کے لیے سہولت دیتی ہے۔
• Mint یا YNAB: بین الاقوامی ایپس جو پاکستانی صارفین کے لیے بھی موزوں ہیں، خصوصاً تنخواہ دار طبقے کے لیے جو تفصیلی بجٹنگ چاہتے ہیں۔
• اسٹیٹ بینک کے ڈیجیٹل ٹولز: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو فروغ دیا ہے، جو شفافیت اور مالی نظم و ضبط کو بڑھاتا ہے۔
معاشی چیلنجز اور بجٹنگ کی ضرورت
پاکستان کی معیشت 2025 میں بہتری کی طرف گامزن ہے، جیسا کہ عالمی مالیاتی جریدوں نے اسے "معاشی کرشمہ" قرار دیا، لیکن عام پاکستانی کی جیب پر اس کا اثر محدود ہے۔ مہنگائی اور بیروزگاری کی شرح (تقریباً 4.65 فیصد جون 2020 تک) عام گھرانوں پر دباؤ ڈال رہی ہے۔ بجٹنگ اس دباؤ کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے، کیونکہ یہ گھرانوں کو اپنی ترجیحات واضح کرنے اور غیر ضروری اخراجات سے بچنے کی ترغیب دیتی ہے۔ یوم تکبیر کا جذبہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ منصوبہ بندی اور عزم سے بڑے چیلنجز پر قابو پایا جا سکتا ہے، اور گھریلو بجٹنگ اسی عزم کا ایک عملی روپ ہے

 

Danish Rehman
About the Author: Danish Rehman Read More Articles by Danish Rehman: 28 Articles with 1509 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.