تاریخ کی طویل ترین پرواز
(Fazal khaliq khan, Mingora Swat)
ناقابل یقین کارنامہ 1958 میں امریکہ کی ریاست نیواڈا کے دو پائلٹس رابرٹ ٹِم (Robert Timm) اور جان کُک (John Cook) نے انجام دیا، جب انہوں نے ایک چھوٹے سے Cessna 172 طیارے کو مسلسل دو ماہ تک ہوا میں رکھا۔ |
|
|
فضل خالق خان (مینگورہ سوات) دنیا کی ہوابازی کی تاریخ میں اب تک کئی ریکارڈ قائم ہوئے، مگر ایک ایسا کارنامہ بھی ہوا ہے جس نے نہ صرف حدوں کو چیلنج کیا بلکہ آج تک اس کا کوئی توڑ نہیں آ سکا۔ یہ ایک ایسی پرواز تھی جو مسلسل 64 دن، 22 گھنٹے اور 19 منٹ تک فضاؤں میں رہی، بغیر کسی لینڈنگ کے! یہ ناقابل یقین کارنامہ 1958 میں امریکہ کی ریاست نیواڈا کے دو پائلٹس رابرٹ ٹِم (Robert Timm) اور جان کُک (John Cook) نے انجام دیا، جب انہوں نے ایک چھوٹے سے Cessna 172 طیارے کو مسلسل دو ماہ تک ہوا میں رکھا، بغیر کسی وقفے، بغیر کسی لینڈنگ کے، اور بغیر کسی ہوائی اڈے پر اترے۔ یہ صرف ایک ایوی ایشن تجربہ نہیں تھا بلکہ لاس ویگاس کے ایک مشہور ہاسینڈا ہوٹل (Hacienda Hotel) کی طرف سے اسپانسر کردہ ایک پروموشنل اسٹنٹ بھی تھا۔ مقصد یہ تھا کہ دنیا کی توجہ حاصل کی جائے، ہوٹل کی شہرت بڑھے، اور ساتھ ہی ایوی ایشن کی حدود کو آزمایا جائے۔ رابرٹ ٹِم جو کہ سابق فوجی پائلٹ اور ہوٹل میں سکیورٹی آفیسر تھے، نے اس مشن کی منصوبہ بندی کی اور اپنے ساتھی پائلٹ جان کُک کو اس مہم میں شامل کیا۔ یہ سوال ہر ذہن میں آتا ہے کہ آخر اتنے دن تک بغیر رکے ہوا میں رہنا کیسے ممکن ہوا؟ پرواز کے دوران زمین سے 128 بار ایندھن طیارے تک پہنچایا گیا۔ ایک ٹرک نیواڈا کی صحرائی شاہراہ پر مخصوص جگہ پر پہنچتا، طیارہ نیچے آ کر بالکل اس کے قریب پرواز کرتا اور ایک ہوز کے ذریعے طیارے کو فیول منتقل کیا جاتا۔ یہ ایک نازک اور مہارت طلب عمل تھا۔ طیارے میں چھوٹا سا بیڈ اور ایک الیکٹرک ہیٹر پلیٹ تھی جس پر وہ کھانا گرم کرتے۔ پائلٹس باری باری سوتے اور بیدار رہ کر جہاز اڑاتے۔ ہوا میں ہی طیارے کی صفائی، مرمت اور انجن چیکنگ کی جاتی رہی۔ ایک مرتبہ طیارے کے جنریٹر نے کام کرنا چھوڑ دیا، جس کے بعد انہوں نے طیارے کی لائٹس اور دیگر آلات کو محدود کر کے دستی نظاموں پر انحصار کیا۔ رات کے وقت محض فلش لائٹس کے ذریعے نیویگیشن کی جاتی۔ اس مسلسل پرواز میں پائلٹس نے تقریباً 1,50,000 میل کا فاصلہ طے کیا۔ یہ زمین کے گرد تقریباً چھ چکر لگانے کے برابر ہے۔ اس دوران طیارے نے نیواڈا اور کیلیفورنیا کے صحرائی علاقوں کے اوپر بار بار چکر لگائے۔ بالآخر 7 فروری 1959 کو، 64 دن اور 22 گھنٹے کی مسلسل پرواز کے بعد یہ طیارہ لاس ویگاس کے قریب ایک ہوائی اڈے پر اترا۔ وہاں موجود لوگ اس عظیم کارنامے کے گواہ بنے، اور پائلٹس کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ اس دن سے آج تک، یعنی 66 سال گزرنے کے بعد بھی، کوئی پائلٹ یا ایوی ایشن ٹیم اس ریکارڈ کو توڑ نہ سکی۔ یہ ریکارڈ Guinness World Records میں آج بھی قائم ہے۔ یہ کارنامہ صرف ہوابازی کی حدوں کو بڑھانے کا نام نہیں، بلکہ انسانی عزم، مہارت، برداشت اور مقصد کے لیے لگن کی زندہ مثال بھی ہے۔ جب دو انسان طیارے کے محدود کیبن میں دو ماہ گزار سکتے ہیں تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر ارادہ پختہ ہو تو ناممکن بھی ممکن ہو جاتا ہے۔ |
|