ایک روز رحمت کائنات جناب محمدﷺا پنی رضاعی رشتہ دار اور حضرت انس ؓ کی
خالہ حضرت اُم حرام بنت ملحان ؓ کے گھر سوئے ہوئے تھے آپ ﷺاچانک بیدار ہوئے
تو آپ ﷺ کے چہرہ مبارک پہ تبسم تھا۔اُم حرام ؓ نے تبسم کی وجہ پوچھی تو
قائد انسانیت جناب محمدﷺنے فرمایا کہ ”مجھے خواب میں اپنی امت کے وہ لوگ
دکھائے گئے ہیں جو جہاد کے لیے سمندر کی موجوں پر اس طرح سفر کریں گے جیسے
تخت پر بادشاہ بیٹھے ہوں۔حضرت اُم حرامؓ فرماتی ہیں کہ رسول ﷺ دوبارہ
محوخواب ہوگئے۔تھوڑی دیر بعد پھر بیدار ہوئے تو دوبارہ آ پ ﷺکے چہرہ انور
پر تبسم تھا۔حضرت اُم حرام نے وجہ پوچھی تو سرورکائناتؐ نے فرمایا کہ”میری
امت کا پہلا لشکر جو قیصر (روم)کے شہر (قسطنطنیہ)پر جہاد کرے گا اس کی
مغفرت کی بشارت دی گئی ہے (بخاری شریف)”تم ضرور قسطنطنیہ فتح کروگے پس بہتر
امیر اس کا امیر ہوگا اور بہترین لشکر وہ لشکر ہوگا“ (مسند احمد)یہی فرمان
رسالت ؐتھا جس کی وجہ سے سلاطین اسلام نے قسطنطنیہ کو فتح کرنے کے لیے
متعدد حملے کیے۔سیدنا امیر معاویہ ؓ جب خلیفہ بنے تو آپؓ نے قسطنطنیہ پہ
پہلا باقاعدہ حملہ کرنے کے لیے فوج بھیجی۔اس حملے میں بہت سے جلیل القدر
صحابہ کرامؓ جن میں حضرت ابو ایوب انصاری ؓ بھی شامل تھے، دوران محاصرہ ابو
ایوب انصاریؓبیمار ہوکر شہید ہوگئے۔آپ قسطنطنیہ کی فصیل کے نیچے مدفون ہیں۔
حضرت عمربن عبدالعزیزؒ،ہشام بن عبدالمالک،مہدی عباسی اور ہارون الرشید جیسے
پر جلال خلفاء نے بھی اس ناقابل تسخیر شہر کو فتح کرنے کے لیے زبردست حملے
کیے لیکن فتح یاب نہ ہوسکے۔6اپریل 1453ء26ربیع الاول857ھ کے روز دولت
عثمانیہ کے ساتویں فرمانروا سلطان محمد خان نے اپنی فوج کے ہمراہ نبی رحمتﷺ
کے حکم کی تکمیل اورجنت کی بشارت کا حقدار بننے کی آرزو میں قسطنطنیہ پر
حملہ کیا،اور اس ناقابل تسخیر شہر کو فتح کرکے سلطان محمدخان سے سلطان
محمدفاتح بن کر نبی کریم ﷺ کی جنت کی بشارت کے حقدارٹھہرے۔دوسرا غزوہ ہند
جس کی اتنی بڑی فضیلت رسالت مآب ﷺ سے بیان ہوئی کہ بعض جلیل القدر صحابہ
خلافت راشدہ کے دیگر عظیم غزوات کے بالمقابل اس میں شرکت کی خواہش کرتے
رہے۔غزوہ ہند کے متعلق پانچ احادیث نبویﷺ ہیں جن کے راوی جلیل القد ر صحابہ
کرامؓ،جن میں دو احادیث مبارکہ سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہیں جبکہ ایک ایک
حدیث سیدنا ثوبان ؓ اور سیدنا ابی بن کعب ؓ اور ایک تبع تابعین میں حضرت
صفوان بن عمروؒ سے مروی ہیں۔پہلی حدیث سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے جن کے
الفاظ یہ ہیں:”میرے جگری دوست رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے بیان کیا کہ:اس امت
میں سندھ وہند کی طرف لشکروں کی روانگی ہوگی۔اگر مجھے ایسی کسی مہم میں
شرکت کا موقع ملااور میں اس میں شریک ہوکر شہید ہوگیا تو ٹھیک،اگر غازی بن
کر واپس لوٹ آیا تو میں ایک آزاد ابوہریرہ ؓ ہوگا۔جسے اللہ تعالیٰ نے جہنم
کی آگ سے آزاد کردیا ہوگا۔سیدنا ابوہریرہ ؓ کی دوسری حدیث:رسول کریم ﷺنے
فرمایا:”ضرور تمہارا ایک لشکر ہندوستان سے جنگ کرے گا،اللہ ان مجاہدین کو
فتح عطا فرمائے گا حتیٰ کہ وہ (مجاہدین)ان ہندوؤں)کے بادشاہوں (حاکموں)کو
بیڑیوں میں جکڑ لائیں گے اور اللہ (اس جہاد عظیم کی برکت سے)ان (مجاہدین)کی
مغفرت فرمادے گا۔“میری ذاتی رائے کے مطابق ”غزوہ ہند“کی فتح پاکستان کے حصے
میں لکھی جاچکی ہے، اور نبی رحمت ﷺ کی جنت کی عظیم بشارت کی حق دار پاک فوج
ہوگی۔کیونکہ اس کی ایک اہم وجہ پاکستان ایک اسلامی اور نظریاتی ملک ہے اور
بھارت اس کا ازلی دشمن ہے اور دوسرا یہ کہ بھارت کا پاکستان کے علاوہ اور
کوئی نشانہ بھی نہیں۔گذشتہ ماہ 22اپریل کوبھارت نے اپنی خفیہ ایجنسی راء کے
ذریعے جبری قبضہ علاقہ جموں کشمیر میں پہلگام میں جوکہ ایک سیاحتی مقام
ہے،جس کو منی سوئٹرز لینڈ بھی کہا تھا ہے پر ایک حملہ کروایا،جس میں 26سیاح
ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے اور اس کا الزام پاکستان پر لگا کر ”آپریشن
سندور“کے نام سے 6اور 7مئی کی درمیانی شب کو پاکستان کے مختلف علاقوں پر
حملے کی ناکام کوشش کی،اس حملے میں بالخصوص مساجد اور عام نہتے شہریوں کو
نشانہ بنایا گیا۔اس بزدلانہ حملے میں پاک فوج کے 11جوان اور خواتین وبچوں
سمیت 40شہری شہید ہوئے۔دنیا کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ مسلمان نہ تو
دہشت گردہے اور نہ ہی جنگ کا خواہاں،کیونکہ مسلمان اس دین کا پیروکار ہے جس
میں ایک چیوٹی کو بھی نقصان پہنچانا منع ہے،اسلام وہ دین حق ہے کہ جس نے
جنگوں کے اصولوں واضع کیے،کہ رات کی تاریکیوں میں نہتے اور سوئے ہوئے لوگوں
پر،دوران جنگ عورتوں،بچوں،بوڑھوں اور ہتھیار ڈالنے والوں پر حملہ نہ کیا
جائے،عبادت گاہوں،مال مویشی اور حتیٰ کہ کھیتوں تک کو بھی نقصان نہ پہنچایا
جائے۔جس کا عملی نمونہ فتح مکہ کے بعد جب سرور کائنات جناب رسول اللہ ﷺ ایک
عظیم فاتح کے حیثیت سے مکہ میں داخل ہوئے تو آپ نے عام معافی کا اعلان
فرمایا۔آپ ﷺ نے سب کو معاف کرکے یہ مثال قائم کی کہ نہتے لوگوں کو قتل کرنا
سلاطین اسلام کی فطرت نہیں بلکہ فراعین مصر کا شیوہ ہے۔تاریخ اسلام کو اٹھا
کر دیکھ لیں کہ کبھی کسی مسلم جرنیل نے فتح کے بعد اس ملک کی رعایا پر ظلم
وستم نہیں کیا،جبکہ جنگوں میں فتح کے بعد انتقامی جذبہ ایک فطری امر ہوتا
ہے۔مگرنبی رحمت ﷺکے غلاموں نے آپﷺ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے،ایسا
اخلاق اور کردار پیش کیا کہ قبیلوں کے قبیلے مشرف بہ اسلام ہوئے۔اللہ کی
قسم اسلام تلوار سے نہیں بلکہ اخلاق سے پھیلا ہے۔فاتح سندھ غازی محمد بن
قاسم ؒ نے فتح سندھ کے بعد عوام پر کوئی فوجی کاروائی نہ
کی،خصوصاًخواتین،بچوں،بوڑھوں اور دست کاروں اور تاجروں وغیرہ کو امان دے کر
اپنے مقام پر رکھا گیا،کسی بھی شخص پر کوئی ظلم نہ کیا گیا،جس کا نتیجہ کہ
آج ہم مسلمان ہیں۔واضح رہے کہ خلفائے راشدین کے دور میں خطہ برصغیر میں
25صحابہ کرامؓ 42تابعین اور18تبع تابعین اسلام کی دعوت وتبلیغ اور تجارت کے
سلسلہ میں تشریف لائے۔عہد فاروقی ؓ میں بعض صحابہ کرامؓ کرمان اور مکران کے
علاقوں میں تشریف لائے،بلوچستان میں موجودہ علاقہ پنجگور میں پانچ صحابہ
کرام ؓ کی قبرمبارک موجود ہیں جس کی وجہ سے اس کو”پنجگور“کہاجاتا ہے۔صحابہ
کرام نے جنگیں لڑیں اور بہت سے حصوں کو فتح کیا۔وہاں اسلام کا پرچم لہرایا
یہ علاقے اس دور میں حدود سندھ میں واقع تھے۔مگر بر صغیر پر باقاعدہ اسلام
کا پرچم فوجی جرنیل حضرت محمد بن قاسم ؒ نے لہرایا۔مورخہ 10مئی کو کفار کو
جواب دینے کے لیے اللہ کے شیرو ں نے،بدروحنین کے جانشینوں نے،حضرت خالد بن
ولید کے روحانی فرزندوں نے سلطان صلاح الدین ایوبی کی للکار،محمد بن
قسم،سلطان محمد فاتح کی یلغار پاک فوج نے عظیم سالار حافظ قرآن آل نبی ﷺ
اولاد علیؓ سید عاصم منیر کی امامت میں نماز فجر ادا کی جس کے بعد اس سید
زادے نے قرآن کریم کی سورۃ الصف کی آیت نمبرچار،ترجمہ”بے شک اللہ ان لوگوں
سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں صفیں باندھ کر لڑتے ہیں جیسے سیسہ پلائی“
کی تلاوت کی اور سنت نبوی ﷺ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے نماز فجر کے بعد ”آپریشن
بینان مرصوص“ کا آغاز کرتے ہوئے یہ اللہ کے سپاہی دشمنوں کی صفوں میں (ان
کے گھر میں) گھسے اور ان کو بتایا کہ اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی۔اور
بتایا کہ مسلمان بزدل نہیں جو رات کی تاریکیوں میں نہتے لوگوں پر حملہ
کرے۔اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ان مجاہدوں کی شان یوں بیان فرماتا ہے
کہ۔”قسم ہے ان گھوڑوں کی جو ہانپتے ہوئے دوڑتے ہیں۔پھر ٹاپ مارکر آگ جھاڑتے
ہیں۔پھر صبح کے وقت یلغار کرتے ہیں۔پھر اس وقت غبار اڑاتے ہیں۔پھر اس وقت
دشمنوں کی صفوں میں جاگھستے ہیں۔(سورۃ العادیات)آپریشن مرصوص میں اللہ کی
مدد اور نصرت سے افواج پاکستان نے وہ کردکھایا کہ جو دنیا کی تاریخ میں
ہمیشہ یاد رکھا جائے۔اس سے قبل ایم ایم عالم کے ریکارڈ کو ابھی تک کوئی
چیلنج نہیں کرسکا تھا کہ اب ان شاہینوں نے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال
دیا ہے۔ پاکستان نے بھارت کو دندان شکن جواب دیا ہے، یہ آپریشن قوم سے کیے
گئے اس وعدے کی تکمیل ہے۔بھارت کو یہ غلط فہمی تھی کہ وہ اپنی 13لاکھ کی
فوج اپنے تمام تر ہتھیاروں سے ہمیں ڈرادھمکا لے گا،مگر اسے یہ علم نہیں تھا
کہ مسلمان،اللہ کے سواء نہ تو کسی سے ڈرتاہے اور نہ ہی کسی کے سامنے سر کو
جھکاتاہے، اورمسلمان اس کی طاقت،مکاری اور جارحیت سے مرغوب ہونی والے قوم
نہیں۔بھارت کو اپنی تاریخ کا مطالعہ کرنا چاہیے تھا۔کہ کس طرح محمد بن قاسم
نے 93ہجری میں اپنے چھ ہزار کی فوج کے ساتھ ہزاروں میل دور فارس سے سندھ
گھوڑوں پر آکر راجہ دہر کی سلطنت کو پاش پاش کیا تھا،اس وقت راجہ کے پاس
ساٹھ ہزار کی فوج کے علاوہ شراب کے نشے میں دھت ہاتھیوں کی بڑی تعداد بھی
موجود تھی،مگر اللہ تعالیٰ نے چھ ہزار کو ساٹھ ہزار پر فتح دی۔مسلمان
مجاہدوں کی تاریخ جرأت وبہادری کی داستانوں سے بھری پڑی ہے۔یہ تو نہتا بھی
ہزاروں کافروں پر بھاری ہوتا ہے،اقبال نے یونہی تو نہیں کہا تھا کہ:کافر ہے
تو شمشیر پر کرتا ہے بھروسہ۔مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی۔ اس افواج
پاکستان کا اک اک سپاہی ہے خیبر شکن۔جنگیں ہتھیاروں اور فوج کی کثرت پر
نہیں،جذبہ ایمانی سے جیتی جاتیں ہیں اور پاکستانی قوم کا جذبہ ناقابل شکست
ہے۔اور جس قوم کے سپہ سالا ر سے لیکر ایک جوان تک اور پھر بوڑھوں،بچوں اور
خواتین تک ہر فرد جذبہ شہادت سے سرشار ہو،جو شہادت کی موت کی دعائیں مانگتے
ہوں،اس قوم کوجنگ سے خوفزدہ کرنا ناممکن ہے۔وہ بھارت جس کو فراعین مصر کی
طرح اپنے خود ساختہ خداؤں پر غور تھا جو جنگی جنون میں آپے سے باہر ہوا
جارہا تھا،اس کا ہمہ قسم کا میڈیا گلے پھاڑ پھاڑ کر پاکستان کو مطعون کیے
جارہا تھا،محض پانج گھنٹوں کی چھترول نے اس کی آواز اس کے لب ولہجے سے ساری
رعونت کو خاک میں ملاکر خوف اور چیخ وپکار پیدا کردیا،پاک فوج کی جامع اور
مربوط حکمت عملی کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے اور ایسی ہزیمت اٹھائی کہ آئندہ
صدیوں تک ہندوؤں کی دادی اور نانی اماں انہیں پاک فوج کی شجاعت شہامت کی
داستانیں سنا کر ڈرایا کریں گی۔انشاء اللہ۔اس ایمان کے وجدان میں ایک عجیب
شان ہوتی ہے جو میدان میں لڑنے والے،فضاؤں سے دشمن پر حملہ کرنے فوجی
جوانوں کی زبانوں سے ادا ہوتا ہے۔کلمہ اور نعرہ تکبیر صرف زبان پر ہی نہیں
ہوتا بلکہ کردار وعمل پہچان اور برہان بن چکا ہوتا ہے۔یہی وہی پاک فوج جس
نے دنیا کی دوسری بڑی سپر پاور سوویت یونین کو اپنی اعلیٰ حکمت عملی سے
شکست فاش دینے میں بنیادی کردار ادا کیا۔سفید روسی ریچھ اپنے ہی ناخنوں سے
زخمی ہوکر افغانستان سے بھاک نکلا۔اور پھر اس کے جسم کے ٹکڑے ہوگئے جن سے
وسطی ایشیاء کی اسلامی ریاستیں وجود میں آئیں جن پر روسی سامراج نے صدیوں
پہلے جبری قبضہ کر رکھا تھا۔آج امریکہ بے شک دنیا کی سپر پاور ہے اور اسلحے
کی جدیدیت کے اعتبار سے اس کا کوئی ثانی نہیں لیکن جب میدان جنگ میں جذبہ
ایمانی اور جنگی حکمت ودانش کی بات آتی ہے تو ہرکسی کی نگاہیں پاک فوج کے
غیور،نڈر اور دلیر جوانوں کی طرف اٹھتی ہیں۔لڑائی کا میدان ہو۔گولیوں کی
بوچھاڑ ہو ٹینکوں اور توپوں کی گھن گرج ہو،پاک فوج کا جوان نعرہ تکبیر
لگاتا ہوا دشمن ٹوٹ پڑتا ہے۔برستے گولوں اور چنگھاڑتے مزائلوں میں اپنی فکر
نہیں بلکہ حکم خداوندی کے ساتھ ساتھ وطن عزیز کی حفاظت ہی اس کی زندگی کا
سب سے بڑا مقصد ہوتا ہے۔آپریشن بینان مرصوص میں پاکستان کی فتح آسمانوں پر
لکھی جاچکی تھی،پاک فوج کے شیروں کو غیبی مدد حاصل تھی کہ دشمن کے گھر میں
گھس کر بحفاظت غازی بن کر واپس تشریف لائے۔بے شک یہ عالم اسلام کی فتح
ہے،پاک فوج،پاک فضائیہ،پاک بحریہ کو سلام،سب سے بڑ ھ کر ان عظیم ماؤں کو
سلام جو ایسے بہادر بیٹوں کو جنم دیتی ہیں جوملک وقوم کی حفاظت کے لیے اپنی
جانوں کا نذرانہ پیش کردیتے ہیں،یہ آنکھیں جاگتی ہیں تو ہم آرام سے گھروں
میں سوتے ہیں،اے خدائے لم یزل ان آنکھوں کو سلامت رکھنا،سرحدوں کی حفاظت کے
لیے جاگنے والے پہریداروں کے لیے اللہ رب العزت کے ہاں چار اجر ہیں جوکسی
اور کے لیے نہیں۔1سرحد پر ایک دن اور ایک رات پہرہ دینا ایک ماہ کے روزوں
اور تہجد سے بہتر ہے۔2۔اگر دوران پہرہ آدمی فوت ہوجائے تو اس عمل کا ثواب
قیامت تک جاری رہے گا۔3۔وہ قبر کے امتحان سے محفوظ رہے گا۔4اس کے لیے رزق
جاری کیا جائے گا۔(صحیح مسلم 1913)الحمدللہ! آج پوری دنیا پاک فوج کی
صلاحیتوں کی معترف ہوچکی ہے اور سپہ سالار پاکستان حافظ سید عاصم منیر
پاکستان اور عالمی سطح پر سب سے مقبول شخصیت بن گئے ہیں۔آج دنیا کے بڑ ے
بڑے ممالک نے پاک فوج کو دنیا کی بہترین فوج قرار دیا ہے۔
|