یومِ تکبیر: قومی فخر اور دفاع کی علامت

یومِ تکبیر پاکستان کی تاریخ کا ایک عظیم دن ہے، جو ہر سال 28 مئی کو منایا جاتا ہے۔ یہ دن ہمیں 1998ء کی اُس یادگار تاریخ کی یاد دلاتا ہے،کیونکہ یہ اللہ کی بڑائی، قوتِ ایمانی، اور ملکی خودمختاری کا اظہار ہے جب پاکستان نے کامیابی کے ساتھ ایٹمی دھماکے کر کے خود کو دنیا کی ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت ثابت کیا

مئی 1998ء میں بھارت نے پانچ ایٹمی دھماکے کیے، جن سے خطے میں طاقت کا توازن خراب ہو گیا۔ ان دھماکوں کے بعد پاکستان پر دباؤ بڑھا کہ وہ بھی اپنی دفاعی صلاحیت کا مظاہرہ کرے۔ اس وقت کے وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف، فوجی قیادت، اور ایٹمی سائنسدانوں بلخصوص ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے مل کر یہ فیصلہ کیا کہ پاکستان بھی ایٹمی تجربہ کرے گا، تاکہ ملک کا دفاع ناقابلِ تسخیر بنایا جا سکے۔

بالآخر 28 مئی 1998ء کو بلوچستان کے علاقے چاغی میں پہاڑوں کے اندر پانچ کامیاب ایٹمی دھماکے کیے گئے۔ جب دھماکے ہوئے تو پہاڑ ہل گئے، آسمان پر گرد و غبار اٹھا، اور پورے ملک میں "اللہ اکبر" کی صدائیں بلند ہوئیں۔ یہ دن "یومِ تکبیر" کہلایا، جس کا مطلب ہے "اللہ کی بڑائی کا دن"۔

یومِ تکبیر صرف ایک دن نہیں، بلکہ پاکستان کی خودداری، خود انحصاری، اور قومی اتحاد کی علامت ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم نے کسی بھی دباؤ اور دشمن کی دھمکیوں کو مسترد کر کے اپنے وطن کے دفاع کو مضبوط بنایا۔ اس دن کی بدولت پاکستان پر کوئی دشمن آسانی سے حملے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ ہم نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ہم پرامن قوم ہیں، لیکن اگر ہمارے وطن پر آنچ آئی تو ہم اپنی حفاظت کرنا جانتے ہیں

یومِ تکبیر ہمیں اُن سائنسدانوں، انجینئروں، اور محبِ وطن افراد کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے دن رات محنت کر کے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور اُن کی ٹیم نے جو خدمات انجام دیں، وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی۔

فوج، حکومت اور عوام سب نے اس مشن کو کامیاب بنانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ یہ دن ہمیں اُن سب کا شکر گزار بننے کا بھی موقع فراہم کرتا ہے

یومِ تکبیر صرف ایک دن کا نام نہیں، بلکہ یہ قومی غیرت، ایثاری جذبے اور دفاعی مضبوطی کا استعارہ ہے۔ ہمیں اس دن کو نہ صرف جوش و خروش سے منانا چاہیے بلکہ اپنے وطن کے لیے دیانت، محنت اور وفاداری کا عہد بھی کرنا چاہیے۔ ہمیں اپنی نسلوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ وطن سے محبت سب سے بڑی طاقت ہے۔

تکبیر بنی تھی نعرہ ہمارا،
چمکا تھا چاغی، فخر تھا ہمارا۔
ہمت والوں کی یہ پہچان ہے،
پاکستانی قوم کی شان ہے!
وہ ایک سائنسداں، وہ مردِ حق،
جسے مانے ہر دل، کرے جس کو عشق۔
اٹھے تھے ہاتھ دعا میں ہر بار،
قدیر تھا قوم کا افتخار
 

Muhammad Arslan
About the Author: Muhammad Arslan Read More Articles by Muhammad Arslan: 6 Articles with 1596 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.