گردے (Kidneys) انسانی جسم کے وہ نہایت اہم عضو ہیں جو
خون کو صاف کرتے ہیں، جسم سے فاضل مادے (Waste Products) خارج کرتے ہیں اور
پانی و نمکیات (Electrolyte Balance) کا توازن برقرار رکھتے ہیں۔ ہمارے جسم
کی صحت کا راز انہی دو چھوٹے مگر نہایت محنتی اعضاء میں پوشیدہ ہے۔ مگر جب
گردے خود زہریلے مادوں کے دباؤ میں آ کر نمکیات اور معدنیات (Minerals) کی
مخصوص شکل میں سخت گٹھلیوں (Stones) میں تبدیل ہونے لگیں تو یہ مسئلہ گردے
کی پتھری (Kidney Stones یا Nephrolithiasis) کی صورت میں سامنے آتا ہے
گردے کی پتھری ایک تکلیف دہ بیماری ہے جو لاکھوں افراد کو لاحق ہوتی ہے۔ یہ
پتھریاں دراصل کیلشیم، یورک ایسڈ یا دیگر مادوں کے جمع ہونے سے بنتی ہیں۔
ان کا سائز ریت کے ذرے سے لے کر کنکر جتنا ہو سکتا ہے۔ عام طور پر یہ
پتھریاں گردوں میں بنتی ہیں اور پیشاب کی نالی کے ذریعے خارج ہوتی ہیں،
لیکن بعض اوقات اتنی بڑی ہو جاتی ہیں کہ ناقابلِ برداشت درد، پیشاب کی
رکاوٹ یا انفیکشن کا سبب بن جاتی ہیں۔
ہومیوپیتھی میں گردے کی پتھری کا علاج مکمل طور پر علامات کی بنیاد پر کیا
جاتا ہے۔ ہر مریض کی علامات مختلف ہوتی ہیں، اس لیے ایک ہی دوا ہر مریض کے
لیے مؤثر نہیں ہو سکتی۔ یہی وجہ ہے کہ ہومیوپیتھک علاج کو انفرادی اور
مخصوص سمجھا جاتا ہے۔ اگر دوا مریض کی علامات سے مکمل مشابہ ہو تو وہ نہ
صرف درد اور تکلیف کو ختم کرتی ہے بلکہ پتھری کو خارج کرنے، تحلیل کرنے اور
دوبارہ بننے سے روکنے میں بھی مدد دیتی ہے۔
گردے کی پتھری کے لیے استعمال ہونے والی 10 مشہور ہومیوپیتھک ادویات اور ان
کی علامات:
1. بر بیریس ولگیرس (Berberis Vulgaris):
بائیں گردے میں درد جو کولہے یا مثانے تک جاتا ہو، حرکت سے درد میں اضافہ
ہو، پیشاب میں ریت یا جلن محسوس ہو۔
2. کنٹھیریس (Cantharis):
پیشاب کرتے وقت شدید جلن، پیشاب کے قطرے قطرے کے ساتھ آنا، بار بار حاجت،
بعض اوقات پیشاب میں خون آنا۔
3. لائیکوپوڈیم (Lycopodium):
دائیں گردے میں درد، پیشاب کے آغاز میں دقت، پیٹ میں گیس، اپھارہ اور پیشاب
میں سرخ ریت جیسے ذرات۔
4. سارساپریلا (Sarsaparilla):
پیشاب کے آخر میں درد، بچوں کو پیشاب کرتے وقت تکلیف، پتھری کے ساتھ بار
بار پیشاب کی خواہش۔
5. ہائیڈرینجیا (Hydrangea Arborescens):
گردے یا مثانے میں پرانا درد، سفید ریت یا مواد جیسا پیشاب، بار بار پیشاب
آنا، بعض اوقات خون بھی شامل۔
6. اوسیمم کینم (Ocimum Canum):
دائیں گردے کی پتھری، شدید درد کے ساتھ خون آنا، پیشاب میں بدبو، پتھری کے
ساتھ بے چینی۔
7. پاریرا براوا (Pareira Brava):
مریض کو پیشاب کرنے کے لیے جھک کر بیٹھنا پڑے، مثانے میں درد، پیشاب کی
نالی میں جلن۔
8. کیلکیریا کارب (Calcarea Carbonica):
موٹے، سست مزاج افراد جنہیں زیادہ پسینہ آتا ہو، پیشاب میں سفید چونا سا
مواد، جسمانی کمزوری۔
9. نکس وامیکا (Nux Vomica):
بار بار پیشاب کی کوشش مگر مکمل اخراج نہ ہو، قبض، ذہنی دباؤ، غصہ اور بے
چینی۔
10. بیلاڈونا (Belladonna):
اچانک شدید درد، بخار کے ساتھ گردے کا درد، پیشاب کی بندش یا دقت۔
یاد رکھنے والی کچھ باتیں یہ ہیں کہ
ہومیوپیتھک ادویات عمومی طور پر 30 یا 200 پوٹینسی میں دی جاتی ہیں، لیکن
ہر مریض کے جسمانی اور ذہنی مزاج کو دیکھ کر دوا کا انتخاب اور خوراک معالج
ہی طے کرتا ہے۔ خود علاج سے گریز کریں۔کیونکہ کبھی کبھی مریض / مریضہ کیلئے
مدرٹنکچر یا ہائی پوٹینسی میں تجویز کی جاتیں ہیں یہ فیصلہ مریض کے مطابق
ہومیوپیتھک معالجین کرتے ہیں. دوسری بات
پرہیز و احتیاط:
روزانہ 8 تا 10 گلاس پانی پینا لازمی ہے۔
تیز مصالحہ، نمکین اور باسی کھانوں سے پرہیز کریں۔
گوشت اور پروٹین والی اشیاء کا استعمال محدود کریں۔
کولڈ ڈرنکس اور سافٹ ڈرنکس سے مکمل پرہیز کریں۔
تربوز، کھیرا، مولی، گاجر اور سبزیاں زیادہ استعمال کریں۔
پیشاب روک کر نہ رکھیں، وقت پر فارغ ہوں۔
باقاعدگی سے ماہر ہومیوپیتھ سے مشورہ کرتے رہیں۔
|