عید الاضحی: قربانی کی خوشبو، انسانیت کا پیغام
السلام علیکم ورحمة الله وبرکاته!
چند دن باقی ہیں... وہ دن جسے ہم "عید الاضحی" کہتے ہیں۔
ایک دن جس میں صرف گوشت نہیں کٹتا، بلکہ نفس کا غرور، انا کا پردہ اور دل
کی خود غرضی کٹتی ہے۔
یہ وہ دن ہے جسے شیطان دیکھ کر جلتا ہے، اور دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے:
"اتنی مہنگائی میں اتنے مہنگے جانور؟ یہ کیسی فضول خرچی ہے؟"
لیکن ہم ان سے کہیں گے:
نہیں! یہ فضول خرچی نہیں،
یہ اللہ کی راہ میں دی گئی قربانی ہے،
یہ اُس حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے،
جنہوں نے اللہ کی رضا کے لیے اپنا بیٹا تک قربان کرنے کا عزم کر لیا۔
کیا تم جانتے ہو؟
جب جانور خریدا جاتا ہے،
تو صرف خریدار خوش نہیں ہوتا —
بیچنے والے کے گھر چولہا جلتا ہے،
گاؤں کے چرواہے کو مزدوری ملتی ہے،
ٹرانسپورٹ والا کما لیتا ہے،
چارے والا، پانی والا، قصائی، حتیٰ کہ ریڑھی والے تک... سب کی روزی بندھ
جاتی ہے۔
اور جب گوشت تقسیم ہوتا ہے،
تو وہ غریب بچہ، جو پورا سال صرف خوابوں میں گوشت دیکھتا ہے،
اس دن اپنی پلیٹ میں گوشت دیکھ کر مسکرا اُٹھتا ہے۔
اس کی ماں خوشی سے آنکھوں میں آنسو لیے کہتی ہے:
"بیٹا، آج تمہیں بھی گوشت ملا ہے!"
تو بتائیے...
کیا یہ قربانی صرف جانور کی ہے؟
نہیں!
یہ خوشیوں کی قربانی ہے...
یہ محبت کی، انسانیت کی، بھائی چارے کی قربانی ہے۔
عید الاضحی ہمیں سکھاتی ہے کہ
قربانی صرف چُھری سے نہیں ہوتی، دل سے ہوتی ہے۔
اللہ ہمیں اس عید پر حقیقی قربانی کی روح سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے،
اور ہمارے دلوں کو شیطان کے وسوسوں سے محفوظ رکھے۔
جزاکم اللہ خیراً۔
|